میں وزیر خارجہ پیر مخدوم شاہ محمود قریشی دام برکاتہ کو ان کی تمام تر صوتی خروجی خرابیوں کے باوجود ایک تعلیم یافتہ شخص سمجھتا ہوں لیکن اس وقت صدمہ ہوا جب وزیر خارجہ نے مشن برائے امن در فلسطین کے رکن اعظم کے طور پر بار بار لفظ ” بربریت ” استعمال کیا ۔۔۔میڈیا اور اخبارات نے بھی خوب خوب اس کے مزے لئے ۔ یہ دراصل مسلمانوں کی بہت بڑی آبادی کی توہین ہے یہ ان غیر مسلم اقوام نے استعمال کیا جو ” بر بر ” نام کے مراکشی اور افریقی قبائل سے بری طرح مار کھا کر بھاگے تھے ۔۔
محققین کے مطابق بربر قوم شمالی افریقہ کے عربی بولنے والے ممالک الجزائر اور مراکش وغیرہ میں بستی ہے۔ شروع اسلام سے جب ان علاقوں میں اسلام پھیلا تب سے اس قوم نے بہت نامور لوگ۔ فاتح اور سپہ سالار پیدا کیے۔
ترکوں کی طرح شمال افریقی مسلمان قوموں نے بھی صلیبی اقوام کو انکی اوقات میں رکھا اور صدیوں یہ اسلام کے سرحدی محافظ ثابت ہوئے۔
مغربی اقوام نے بربروں سے متعلق ان کی پر عزم برداشت اور ارادے کی پختگی کو تشدد سے جوڑتے ہوئے اسے بربریت(انگریزی میں Barbarism) کا نام دیا۔ مقالہ ” فکری مزاحمت ” اور اسپین میں رہنے والوں کے مطابق
اسپینش زبان میں اگر کوئی تن تنہاء کوئی کارنامہ سرانجام دے تو اسے ” کے بَربارَو” کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ یعنی کیا بربر ہے
اسرائیلی سفاکی اور شقی القلبی کو بربریت کہنا اپنی مذمت کرنا ہے ۔ اسے ” سربیت ” یا ” صیہونیت ” کہیں۔ سربوں نے بوسنیا میں اور صہیون نے فلسطین میں ظلم کئے یہ ان ہی پر سجتا ہے ہاں اگر جنگ آزادی ( 1857 ) اور بہادر پنجابی کھرل کے جنگجووں کی مخبری کے عوض خطاب و جاگیر حاصل کرنے والے یہ کہیں تو مجھے کیا اعتراض۔۔۔۔۔
ایسے پی قزاق غارت گر ڈاکو کے معنی میں لیا جاتا ہے جب کہ قزاق ایک بہترین قوم ہے ۔