پنجاب سمیت بلوچستان و پختونخوا میں مفاداتی سیاست اور عوامی مفادات کا تحفظ سینٹ انتخابات نے پاکستان کے سیاسی پالیسیوں اور سیاسی جماعتوں کی اندرون خانہ ذہنی افلاس اور محدود مفادات کو نقصان پہنچانے کا راستہ ہموار کردیا گیا ہے اسٹیٹس کو چیلنج کرنے والوں کے لئے موقع ہے کہ وہ روایتی سیاست پر کاری ضرب لگائے اور عوام کے مفادات کے لئے اٹھ کھڑے ہوں 03 مارچ 2021ء کے سینٹ انتخابات میں اسٹیس کو برقرار رکھنے والے روایتی غریب دشمن سیاسی جماعتوں نے امراء اور لارڈز کو ہی مزید نوازنے کے لئے اپنے غریب اور تابع دار سیاسی کارکنوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ہٹ دھرمی اور روایتی سیاسی بے شرمی کا ثبوت دیا ہے پنجاب میں عمران نواز مفاداتی کھیل کا مہرہ جناب چوہدری پرویز الہٰی صاحب رہےجو پرویز مشرف صاحب کے شاگرد رشید ہے بلوچستان میں باپ پارٹی جو مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے عنایتوں پر پھلنے پھولنے والے جاگیر داروں اور سرداروں کی گھٹ جوڑ پر مشتمل اسٹبلشمنٹ کی پسندیدہ دوستوں کی غیر روایتی سیاسی جماعت ہے جس نے تشکیل و تخلیق کے ساتھ صوبے پر حکمرانی کے ساتھ ساتھ سینٹ کی چئیرمن شپ اور ملکی سیاست میں پسندیدگی کا مقام ومرتبہ حاصل کرلیا ہے حالیہ سینٹ انتخابات میں ملک کی نظریاتی سیاست کے ایک اہم کردار عوامی نیشنل پارٹی کو اپنے دام میں پھنس کر رکھا ہے تب ہی فروری کے مہینے کی آخری تاریخ میں عوامی نیشنل پارٹی کے وراثتی مگر نوجوان 34 سالہ سیاسی قائد جناب ایمل ولی خان نے براہ راست وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی صاحب کے ھمراہ پریس کانفرنس میں شرکت و اعلان ضروری سمجھا گیا اگرچہ ایمل ولی خان پہلے سے طے شدہ پروگرام کے لئے کوئٹہ تشریف لائے تھے مگر جب وہ ارباب ہاؤس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ساتھ پریس کانفرنس کررہے تھے اس وقت ان کے کارکنان باچا خان چوک معروف میزان چوک کوئٹہ پر احتجاج کررہے تھے بطور پارٹی اے این پی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے فیصلے اپنے ترجیحات کے مطابق تشکیل دیں مگر ہم عوامی مفادات کی نمائندگی و حفاظت کی طرف کب پلٹنے کا سفر شروع کریں گےعوامی نیشنل پارٹی کی طرح جماعت اسلامی بھی ایک سینٹ کی نشست حاصل کرنے کے لئے مجبور ہوگئی کہ پی ڈی ایم کے ساتھ الائنس و مفاہمت کرے اگرچہ جماعت اسلامی کے خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان نے اس فیصلے کی دفاع کے لئے جناب ایمل ولی خان کی طرح بہت سے دلائل دئیے مگر یہ المیہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اسٹیس کو توڑنے کے بجائے انھیں اداروں میں پناہ لینے اور ان کی ممبر شپ و رکنیت کے حصول کے لئے عوامی مفادات اور اصولوں کو پامال کرنے کی طرف گامزن ہیں جہاں سے عوام کو نظام زندگی اور معشیت و معاشرت میں لاینحل مشکلیں درپیش ہیں کیا جماعت اسلامی،کیا عوامی نیشنل پارٹی اور کیا پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی جس کی قیادت اس وقت سخت محنت و مشقت میں شریک ہیں کہ ان کا ایک ایک ممبر سینٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کرسکیں بلوچستان میں تحریک انصاف نے نصف درجن سے زائد ممبران اسمبلی و صوبائی حکومت کا حصہ ہونے کے باوجود ناقص حکمت عملی اور اپنے قیمتی راہنماؤں و کارکنان کی بڑی تعداد کے رائے کے برعکس پہلے پیراشوٹر عبدالقادر صاحب کو امیدوار بنایا جو خیر سے اب باپ پارٹی کے لاڈلے اور بن بلائے مہمان کی طرح امیدوار بن گئے ہیں اب تحریک انصاف نے جناب ظہور آغاء صاحب کو بھی دستبردار کرانے کے بعد آخری وار جناب سردار یار محمد رند صاحب پر کرنے کا ہیں کہ وہ اپنے صاحبزادے کو برقرار نہ رکھیں تاکہ خفیہ معاہدوں اور درپردہ حمایت حاصل کرنے والے دن کی روشنی میں کامیاب ہو سکیں اگرچہ باپ پارٹی نے بالآخر محترمہ ستارہ ایاز صاحبہ کو دستبردار کرایا دیکھتے ہیں کہ 03 مارچ کو اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور اصولوں کی پاسداری اور عوامی مفادات کی حفاظت کا ممکنہ فریضہ کون ادا کرتے ہیں یا عوام الناس کو اپنی لڑائی لڑنے کے لئے خود منظم فکری اور سائنسی بیانیے کی تشکیل و تعبیر نو کرنی ہوگی پاکستانی معاشرے میں نئے عمرانی و سماجی شعور اور فکری و سائنسی بیانیے کے لئے جدوجھد کے آغاز کی ضرورت ہے ورنہ وفاقی اکائیوں کے مسائل اور عوامی مفادات کی نمائندگی و نگہبانی کمزور کارکردگی رکھنے والے سیاسی اشرافیہ سے ممکن نہیں رہا۔