مصر کے پراسرار اہرام ہمیشہ انسانی ذھن کو مسحور کرتے رہے اور حقیقت یہ ہے کہ آج بھی ایک معمہ ہیں، پانچ ہزار سال پرانے ان تکون پہاڑوں پر آج بھی ریسرچ جاری ہے مگر معمہ حل نہیں ہوتا۔ اہرام مصر اور فرعونوں سے خوفناک جڑی کہانیاں صرف فلموں کا موضوع نہیں ہیں بلکہ ان میں کچھ نہ کچھ حقیقت تو ضرور ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو فرعون طوطن خامن کی ممی دریافت کرنے والی ٹیم ایک کے بعد ایک پراسرار طور پر ہلاک نہ ہوتی۔ آج تک یہ معمہ بھی حل نہ ہو سکا کہ ٹنوں وزنی چٹانوں کو کس طرح 400 فٹ بلندی تک لیجایا گیا۔ مغرب کی جامعات میں آج بھی اہرام مصر پر مسلسل ریسرچ جاری ہے، لاتعداد فکشن کی کتابیں، بیشمار فلمیں، نیل کے کنارے بکھرے یہ تکون مقبروں میں کچھ ایسا ضرور ہے کہ انسان متوجہ ہونے پر مجبور ہے۔ ابوالہول کا دیوقامت مجسمہ ہو کا خوفو کا اہرام، نفرتیتی کے قصے ہوں کا رعمسیس کی داستان، دنیا بھر کے لاکھوں سیاح مصر کے شہر گیزا پہنچتے ہیں، آئیے دیکھتے ہیں تحقیقی ڈاکومنٹری مصر کے ہیبتناک اہرام، چلتے ہیں ہزاروں سال پیچھے اور جانتے ہیں اہراموں میں چھپے راز