اُس کو اپنے ہاتھوں سے عشق تھا، بے انتہا عشق، بہت خوبصورت جو تھے، لیکن اس معصوم کو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ سب لوگ اس کے ہاتھوں کے بجائے اس کے چہرے کو کیوں دیکھتے تھے- جو بھی اس کو دیکھتا اس کے چہرے سے نگاہ نہ ہٹا پاتا-
یہ بات اکثر اُس کو الجھن میں ڈال دیتی لیکن اُس کو اس سب سے کیا غرض تھی- اتنی چھوٹی سی عمر میں اپنی بدصورت زندگی کے بڑے بڑے دکھ چنتے ہوئے بس شاید اُس کو اپنے ہاتھ ہی نظر آتے تھے جو بے انتہا خوبصورت تھے-
اتنی سی عمر میں اِس بڑے سے گھر کے ڈھیر سارے برتن مانجھتے ہوئے اور ان برتنوں کی کالک کو اپنی طاقت سے بڑھ کر، رگڑ رگڑ کر چمکانے کی کوشش میں اکثر وہ اَدھ موئی ہو جاتی اور پھر اتنی محنت کے باوجود بھی اُسے اپنی مالکن کی ڈانٹ ہی کھانے کو ملتی- ان کو خوش کرنے کی ناکام کوشش کے بعد جب وہ اپنے کالک بھرے ہاتھ دھوتی تو برتنوں سے زیادہ خود اس کے اپنے ہاتھ ہی چمک اٹھتے…. مخروطی انگلیاں اور کٹوری جیسی گداز ہتھیلیاں….
اس کی توجہ کچھ دیر کے لیے ان برتنوں کے ڈھیر سے ہٹ جاتی-
اور پھر کتنی ہی دیر وہ اپنے ہاتھوں کو ایک ٹُک دیکھتے رہ جاتی-
ایسے میں ہر وقت انگارے چباتی اس کی ادھیڑ عمر مالکن اس پر تیکھی نظریں ڈال کر نہ جانے کیوں نظریں چرانا شروع ہوجاتیں اور پھر اس کے ہر کام میں کیڑے نکالتے نکالتے جیسے تلخ سی ہوجاتیں-
دوسری طرف بظاہر اخبار پڑھتے ہوئے مصروف نظر آنے والے بڑے صاحب جی بھی کن انکھیوں سے بس اس کا چہرہ ہی دیکھتے رہتے- بہت عجیب سی نظریں ہوتی تھیں اُن کی، اسے ان کی نظروں کا مفہوم تو سمجھ نہیں آتا تھا لیکن اپنی میلی کچیلی چادر میں خود کو مزید سمیٹتے ہوئے اسے اک عجیب سی الجھن ہوتی-
اور چھوٹے صاحب بھی تو جیسے بہانے بہانے سے آتے جاتے ہوئے اوپر سے نیچے تک اس پر ایک بھرپور نظر ڈالنا اپنا فرض سمجھتے-
نہ جانے کیسی نظریں تھیں ان دونوں کی- اسے ان نظروں میں اور سامنے پڑے جوٹھے برتنوں میں زیادہ فرق محسوس نہیں ہوتا تھا-
برتن مانجھتے مانجھتے وہ بے اختیار اپنا چہرہ رگڑنا شروع ہوجاتی-
اس کا دل چاہتا ان برتنوں کی طرح وہ بڑے صاحب اور چھوٹے صاحب جی کی آنکھوں کا میل بھی کسی طرح رگڑ کرصاف کر دے تاکہ وہ بھی پانی سے دھل کر چمک اٹھیں-
پتا نہیں بڑے صاحب جی اور چھوٹے صاحب جی کو اس کے چہرے پر کیا لکھا ہوا نظر آتا تھا-
لیکن کام کرتے ہوئے اسے تو بس اپنے اجلے اور شفاف ہاتھ ہی دکھائی دیتے تھے جن سے اسے عشق تھا-
وہ اپنا چہرہ کیسے دیکھ پاتی بھلا؟
اس کی خستہ حال جھونپڑی میں لگا ہوا اکلوتا آئینہ دھندلا جو تھا…..
بالکل اس کے مقدر کی طرح!!!