تحریک انصاف کے بانی رکن اور عمران خان کی سیاست کے ابتدائی زمانے کے ساتھی اکبر ایس بابر کہتے ہیں کہ یہ جارج بش جونئئر اور ایلگور کے صدارتی انتخاب کے دنوں کی بات ہے۔ پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی یہ بحث جاری تھی کہ کون جیتے گا؟ اکبر ایس بابر کہتے ہیں کہ اس روز عمران خان میری گاڑی میں بیٹھے تھے اور ہم نیشنک ڈیفنس یونیورسٹی جا رہے تھے، عمران خان کو شائد اس روز وہاں ایک لیکچر دینا تھا۔ امریکی انتخاب کی باتیں جاری تھی کہ ہم مارگلہ روڈ پہنچ گئے، مجھے یاد ہے کہ یہاں پہنچتے ہی ہماری گفتگو دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گئی اور عمومی روایت کے مطابق یہ اندازہ لگانے لگے کہ کون جیتے گا اور کسے جیتنا چاہئے۔ جارج بش جونیئر ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار تھے جب کہ ایلگور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار تھے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر بش جیت گئے تو میں دو نفل پڑھوں گا۔ بابر کہتے ہیں کہ وہ کون سا ہمارا کوئی سگا ہے کہ ہم نفل پڑھنے لگیں۔عمران نے میری طرف دیکھا اور کہا کہ اکبر تم۔نہیں سمجھو گے۔ انھوں نے کہا کہ اچھا پھر مجھے سمجھا دیں۔ عمران نے کہاکہ دیکھو اکبر بش فیملی رتھ شیلڈ کے بہت قریب ہے اور روت شیلڈ جمائما فیملی کے بہت قریب ہے،اس لیے بش جیت گئے تو وائٹ ہاؤس تک میری رسائی براہ راست ہو جائے گی۔ بس اسی اصول سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ عمران خان جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ میں سے کس کی کامیابی پر نفل پڑھیں بے؟ سیدھا سا اصول یہ ہے کہ جو بائیڈن اور ٹرمپ کے خاندانوں کے عمران کے جاننے والوں کے ساتھ تعلقات کی کھوج لگا لیجئے ، اپنے آپ معلوم ہو جائے گا کہ عمران خان کی ہم دردی کس کے ساتھ ہو گی