• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home فکر و خیال

صحت زبان کے مسائل

ظفر عمران

ظفر عمران by ظفر عمران
June 27, 2020
in فکر و خیال
0
فلم اور ٹیلی ویژن ڈرامہ کیسے لکھیں، ظفر عمران سے سیکھئے
104
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

کل کون سی زبان قائم رہے گی، کون سے ختم ہو جائے گی، آج یہ کہنا آسان نہیں۔ ایک سادہ سا اصول تو یہ ہے کہ جو اقوام ترقی کرتی ہیں، اُن کی زبان ترقی کر جاتی ہے۔ اگر ترقی نہ کہیں، تو یوں کَہ لیں، جو اقوام معاشی ترقی کرتی ہیں، اُن کی زبان کی ترویج ہوتی ہے۔ معاشی ترقی کیسے ہوتی ہے، یہ الگ سے مضمون بنتا ہے۔ مختصرا یہ کہ جو اقوام علم و ہُنر میں سائنس میں ترقی کر جائیں، ان کی معیشت مضبوط ہوتی ہے۔

زبانیں بنتی بھی ہیں اور زبانیں ختم بھی ہو جاتی ہیں۔ اس میں فکر مندی کی کوئی بات نہیں۔ جس زبان کی ضرورت نہ رہے، اس کے ہونے کا کیا جواز؟ اُردو زبان کے لیے خدشے کا اظہار کیا جاتا ہے کہ یہ مستقبل قریب میں ختم ہو جائے گی لیکن مجھے کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا۔ جن کا یہ دعوا ہے کہ ”اُردو زبان نہیں، ایک تہذیب کا نام ہے“، بس اُنھیں خبر دے دی جائے کہ وہ تہذیب کب کی ختم ہوئی؛ اب محض اردو زبان باقی ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں بل کہ کسی حد تک جنوب ایشیا میں گزرے کل ”ضرورت کی زبان“ اُردو تھی، آج بھی اردو ہی ہے اور آنے والا کل بھی اُردو کا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

پاکستان میں اردو کا نفاذ: اہم حقائق

آج معروف ماہر لسانیات، شاعر، مترجم اور نقاد جناب رفیق احمد نقش کا یوم وفات ہے

ADVERTISEMENT

ہند و پاک سائنس اور ٹیکنالوجی میں ایسی ترقی نہیں کر رہے کہ ہم کہنے پر مجبور ہوں، یہاں کی زبانیں ان اقوام کی ترقی کی بدولت باقی رہیں گی۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے، یہاں کی مقامی زبانوں کی بقا کو خطرہ ہے، لیکن اردو یا ہندی؛ در اصل یہ دونوں ایک ہی زبان کے دو نام ہیں۔ انھیں انگریزی زبان یا کسی اور زبان سے اس طرح کا خطرہ لا‌حق نہیں، جیسا بتایا جاتا ہے۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

کوئی شبہہ نہیں کہ انگریزی زبان، دُنیا کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے، لیکن بر صغیر میں طویل انگریزی راج کے با وجود، یہاں کی اقوام کے بیچ میں انگریزی زبان، رابطے کی زبان نہیں بن سکی۔ عوامی سطح پہ اُردو ہی ہے جو مختلف اقوام کے بیچ میں ابلاغی ضرورت کو پورا کرتی آئی اور مستقبل قریب کیا مستقبل بعید میں بھی ان کے درمیان ”رابطے کی زبان“ فقط اردو زبان ہی دکھائی دیتی ہے۔

پاکستانی ریاست نے کسی زبان کی ترقی کے لیے کوئی ”کارنامہ“ انجام نہیں دیا؛ اُردو کی بھی قطعا کوئی خدمت نہیں کی؛ اُس پہ یہ احوال کہ ایک ان پڑھ بلوچ، پختون، پنجابی، کشمیری، گلگتی، بلتی، سندھی، اردو میں اظہار کر لیتا ہے، سمجھ لیتا ہے، خواہ کتنی ہی ٹُوٹی پھُوٹی زبان بولے۔ کیا رابطے کی زبان کے طور پہ پاکستان میں انگریزی کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہے کہ دو قوم کے افراد آپس میں ابلاغ کے لیے انگریزی زبان استعمال کرتے ہوں؟ میرے مشاہدے میں ایسا نہیں ہے۔ اُردو عوام کی زبان ہے اور اُس وقت تک باقی ہے، جب تک عوام کی ضرورت پورا کرتی رہے گی۔

اب اس نکتے کی طرف آتے ہیں، جس کے لیے اتنی طویل تمہید باندھی ہے۔ لسان کو عوام برتتے ہیں، لیکن لسان کی بحث عوامی نہیں ہوتی؛ یہ لسان کے طالب علموں ہی کی بحث ہے۔ اُردو کی بابت دیکھیے، تو کس لفظ کا دُرست تلفظ کیا ہے، صحیح املا کیا ہے؛ اس طرح کا مکالمہ بھی لسان کے طالب علموں کے بیچ میں ہوتا ہے۔ شاعر ادیب جب اظہار کے لیے اس زبان کا انتخاب کرتے ہیں، تو ان پہ فرض ہے، وہ اس زبان کی صحت کا خیال رکھیں۔ غلطیاں تو سبھی کرتے ہیں اور غلطیوں کرنے پر مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ خُوب سے خُوب تر کی تلاش ہو تو غلطیوں کا امکان کم ہونے لگتا ہے۔ زبان کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہے۔ جو لسان کے بنیادی اصولوں سے نا واقف ہو، یا اختلافی امور کے بابت اساتذہ کی رائے نہ جانتا ہو؛ ”لفظ کی سند“ مانگنے پر جواب دے کہ ”میں نے ایسا ہی پڑھا تھا“، کہاں پڑھا تھا، یہ بتانے سے بھی معذور ہو، یعنی وہ خود ہی اپنی ”سند“ ہو تو بحث وہیں تمام ہو جاتی ہے۔

لسان پہلے جنم لیتی ہے، اُس کی (کا) گرائمر بعد میں لکھی جاتی (لکھا جاتا) ہے۔ ظاہر سی بات ہے، جس کی جو زبان ہے، اسے اُس زبان کی (کا) گرائمر سیکھنے کی ضرورت نہیں؛ گرائمر اُن کے لیے ہے، جو اس لسان کو سیکھتے ہیں۔ اور یہ بھی کہ رابطے کی زبان کے طور پہ تذکیر و تانیث کی غلطیاں کوئی معنی نہیں رکھتیں؛ غلط تلفظ، غلط املا کی چھُوٹ دی جاتی ہے۔ یہی احوال کچھ شعبوں کا ہے۔ مثلا: ایک رپورٹر اندرون سندھ میں متعین ہے، وہ وہاں سے کوئی خبر رپورٹ کرتا ہے۔ اس کے لہجے میں سندھی کی چاشنی ہے تو اس سے یہ مطالبہ کرنا کہ جب تک دُرست شین قاف سے اُردو نہیں بولتا، رِپورٹنگ کا اہل نہیں۔ یہ زمینی حقائق کی نفی ہو گی۔ بی بی سی اُردو کا مقامی رپورٹر آکسفورڈ کے لہجے میں رِپورٹنگ کرنے کا پابند نہیں ہوتا۔ ہاں! اُسے صحافتی ضابطوں کا پابند رہنا ہوتا ہے۔ لیکن نیوز رُوم میں بیٹھے نیوز کاسٹر سے یہ مطالبہ کرنا دُرست ہے کہ وہ جس زبان میں خبریں پڑھتا ہے، اُس زبان کی صحت کا خیال رکھے۔

اسی طرح سوشل میڈیا پر اظہار کرنے والے کا احوال اُس رپورٹر کا سا ہے، جس کی مثال دی۔ ہر ایک پر پابندی عائد کرنا دُرست نہیں، مگر ادب تخلیق کرنے والے، یا شاعر سے یہ مطالبہ کرنا کہ وہ صحت زبان کا خیال رکھے یہ جائز مطالبہ ہے۔ کیوں کہ ایک شاعر، ایک ادیب زبان کی صحت، زبان کی ترقی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ہیچ مدان کی رائے میں، بڑی زبانیں بڑے ادب کو جنم نہیں دیتیں، بڑا ادب زبانوں کو بڑا کرتا ہے۔

Tags: اردولسانیات
Previous Post

دلی کا درویش

Next Post

مشکوک ڈگری والے 262 پائلیٹس پر پابندی

ظفر عمران

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

Next Post
مشکوک ڈگری والے 262 پائلیٹس پر پابندی

مشکوک ڈگری والے 262 پائلیٹس پر پابندی

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions