فہیم برنی بھائی۔ یوں تو برنی بھائی کہلاتے ہیں لیکن نام ان کا ہے۔ فہیم برنی۔ جولوگ ان کی شرارتی باتوں سے سوشل میڈیا پر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ وہ ان کے اقوال زریں کو فہیمیات یا اقوال فہیم برنی کے نام سے جانتے ہیں۔ آپ نے کراچی شہر کی شاید ہی کوئی شعری یا ادبی انجمن یا بزم چھوڑی ہو جس کی سرپرستی نہ کی ہو۔ بلکہ جو رہ گئی ہیں وہ بھی ان کی سرپرستی میں آنے کیلیے بے چین ہیں۔ یوں بھی یا تو برنی بھائی انجمن کو گود لے لیں گے یا پھر انجمن ان کو گود لے لے گی۔ یہاں آپ حضرات انجمن سے کسی شک میں نہ پڑیں کیونکہ اس کو گود لینا تو جوئے شیر لانا ہے۔
ہم تو بات کررہے ہیں۔ ادبی ثقافتی سماجی اور شعری انجمنوں کی۔ مثلاً انجمن شعر وسخن۔ بزم ادب وغیرہ۔ بلامبالغہ کم از کم دو درجن انجمنیں تو ہونگی جن سے کوئی نہ کوئی تعلق تو ہے برنی بھائی کا۔ ہم جائز تعلق کی بات کررہے ہیں۔ آپ خواہ مخواہ ادھر ادھر نہ دیکھیں۔ اور کم و بیش اتنی ہی ہونگیں جنھوں نے برنی بھائی کو سایئہ عافیت میں لے رکھا ہے۔
آپ ماشاء اللہ سے سوشل میڈیا پر بھی ایک بہت ہی متحرک و رنگا رنگ اور دلچسپ واٹس ایپ گروپ چلارہے ہیں۔ “دل ملن پارٹی” کے نام سے۔ اس گروپ کی ڈی پی پر برنی بھائی کی ایک دھواں دھار تصویر لگی ہے جس سے ہر کوئی متاثر ہوتا ہے اور ان کی غمگین مسکین اور رنڈوانہ شکل دیکھ کر سب کام کاج چھوڑ کر اس فوٹو سے محظوظ یوتا ہے اس گروپ میں وہ سارے افراد شامل ہیں جن کے دل ملیں نہ ملیں مگر حرکتیں ضرور ملتی ہیں۔ اسی لیے جو بھی ایک مرتبہ دل ملن کی دلدل میں پھنس گیا وہ ڈوبتا ہی چلاگیا اس کے زندہ اور صحیح سلامت بچ نکلنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا
اسے دریا کی لہروں سے ڈرنا کیا
دل ملن گروپ میں کوئی بھی کچھ بھی پوسٹ ڈال کر ساحل سے طوفان کا نظارہ کرتا ہے۔ اور لہریں گنتا ہے۔ ویسے برنی بھائی دل ملن گروپ کے علاوہ بھی بے شمار گروپس کے متحرک ممبر ہیں۔ اکثر دیگر گروپس میں بھی آپ کی پوسٹیں دل پشاوری کیلیے موجود ہوتی ہیں اور گروپ کو گل و گلزار بنائے رکھتی ہیں۔
برنی بھائی بڑے ہی محبتی آدمی ہیں۔ آدمیت کا تو پتہ نہیں مگر ان کی محبت کا ایک زمانہ معترف ہے۔ جو ملتا ہے اس کو کم از کم ایک عدد فلائنگ کس یعنی اڑتے بوسے سے ضرور گھائل کرتے ہیں۔ گھائل پہ یاد آیا۔ گھائل کیا آپ کی تو پائیل پر بھی گہری نظر ہے۔ یہ بیگمات اور کچھ خواتین ان کی تلاش میں سرگرداں نظرآتی ہیں ۔ آپ حضرات سے بھی مودبانہ اپیل ہے کہ جیسے ہی کوئ حسینہ قابلِ برنی یا قاتلِ برنی ملے فوراً سے پیشتر مطلع کریں اور ثواب دارین حا صل کریں۔ عین نوازش ہوگی۔
ہمیں تو اگر ایک ہی دن میں دو دعوتیں مل جائیں تو ہم سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ کس کو چھوڑیں اور کس کو پکڑیں۔ مگر برنی بھائ ان تکلفات سے بے نیاز ہیں۔ ان کا شرارتی لونڈوں لپاڑیوں کا ایک گروپ ہے جو ایک ہی دن بلکہ ایک ہی وقت میں کئی کئی تقریبات کو بھگتانے کا فن جانتا ہے۔ ایک تقریب میں شروع میں حاضری لگائ دوسری اور تیسری کو درمیان سے پکڑا اور چوتھی کے اختتام پر دعائے قنوت میں شریک ہوگئے۔
لو جی اب بچ کر دکھائے کوئی پروگرام۔ سب کے پاس موبائل موجود ہیں۔ باری باری تصویر کشی کی اور فیس بک اور سوشل میڈیا پر افواہ کی طرح پھیلادیا۔ بعض اوقات تو یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ کون سی تصویر کس تقریب کی ہے؟؟ بس اتنا پتہ چلتا ہے کہ ساری تصویریں ایک ہی دن کی ہیں۔ وہ بھی برنی بھائ کے حلیے سے۔ کیونکہ ایک ہی نقشِ فریادی نظر آتا ہے ساری تصویروں میں۔
برنی بھائی۔ عمر میں تو شاید ہمارے ہم عصر ہیں۔ مگر لڑکپن ابھی باقی یے۔ آپ کراچی کئی محکموں سے ریٹائرڈ شدہ ہیں۔ ایک وسیع و عریض حلقہ احباب رکھتے ہیں۔ اکثر آپ کے گھر پر محفل شعر و سخن سجتی رہتی ہیں۔ جس میں اہل علم و ادب شرکت کرتے رہتے ہیں۔ اسی لیے شاعر حضرات و فنکاروں کو اکثر ان کے گھر کا طواف کرتے دیکھا گیا ہے۔ آپ خود بھی سکہ بند شاعر ہیں اور کمال کی شاعری کرتے ہیں۔ اکثر سوشل میڈیا پر آپ کے اشعار تیرتے پھرتے ہیں۔ ہر تقریب کے بعد برنی بھائی کی طرف سے حاضرین کو بریانی کا تڑکہ ضرور لگتا ہے۔ جس کے بغیر محفل ادھوری ادھوری سی لگتی ہے۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ
جس کا کھائے اسی کے گن گائے
آپ پاکستان قومی زبان تحریک (سندھ) کے بھی منتظم اعلیٰ ہیں۔ آپ نہ صرف لوگوں بلکہ ان کے ٹوٹے دلوں کو جوڑنے اور دوبارہ سے توڑنے کا فن بھی جانتے ہیں۔ اسی لیے جو بھی ایک دفعہ گھائیل ہوگیا وہ زندگی بھر تڑپنے کے باوجود برنی بھائ کو چھوڑنا کفران نعمت سمجھتاہے۔ بس یوں سمجھیے کہ
جس طرف آنکھ اٹھاوں تیری تصویراں ہے۔