فتین یعنی عمران خان کا “فتنہ مارچ” اپنے حواریوں اور عقیدت بھرے خالی الدماغ یوتھیوں کی ٹھمری،سر تال اور بے سرے دھپ دھپ کرتے ڈھولک کی آواز کے ساتھ خراماں خراماں اپنی بے ڈھنگی چال کے ساتھ سو جاگ کر اپنی نا معلوم منزل کی جانب بڑھ رہا ہے جس گا علم قائد فتنہ عمران خان تک کو نہیں،دوسری طرف عقیدہ پرست یوتھیوں کا سودا کب اور کس مقام پر کتنی قیمت پر کرنا ہے اس کا اختیار مہان عمران خان کو دے دیا گیا ہے،سو چل سو چل کے مصداق “فتنہ مارچ” کی ہنڈیا کس چوراہے پر پھوٹتی ہے اس کا ادراک بہت جلد سب کو ہوجائے گا۔
فتین کا عربی لفظ بھی کمال کا ہے جس کی چھ اقسام بتائی جاتی ہیں،ان چھ اقسام کے درجہ بندی،ترمیم پسند فتنہ،گھریلو فتنہ،موجی فتنہ،ملی فتنہ،عالمی فتنہ اور فضائی فتنے پر رکھی گئی ہے،دیکھتے ہیں کہ تحریک انصاف کے رہنما کس درجے کے فتنہ پرور اب تک ثابت ہوئے ہیں،سیاسی تجزیئے اور عملی حرکات و سکنات کے شواہد بتاتے ہیں کہ عمران خان میں اول درجے کے ترمیم پسند فتنہ پرور کے تمام کے تمام خواص موجود ہیں،ترمیم پسند فتنہ وہ فرد کہلاتا ہے،جس کے باطن میں شیطانی احوال جڑ پکڑجائیں اور وہ سخت دل کا شقی القلب بن کر عبادت میں حلاوت اور لذت محسوس نہ کرے اور ظاہر و باطن میں توازن برقرار نہ رکھ سکنے کی کوشش میں جھوٹ اور فریب کا سہارا لے۔
یہ بھی پڑھئے:
آئی ایس آئی میڈیا میں، ضرور گل ودھ گئی اے
افواج پاکستان کا پیغام، عمران خان کے نام
بدنیتی پر تعمیر ہونے والے عمران خان کرکٹر بننے سے لے کر فلاحی فرد بننے کی ناکام کوشش کر لینے کے بعد اقتدار حاصل کرنے تک خود پسند اور ایک ایسے فرد کی شکل میں سامنے آئے ہیں جو اپنے ذاتی مقاصد کے حصول میں ہر وہ طریقہ اپنانے کی کوشش کرتے رہے ہیں جو انہیں ہمیشہ خبروں میں رکھے،کرکٹر میں اپنے کزنز کے اثر رسوخ کو استعمال کرکے فرسٹ کلاس کرکٹ نہ کھیلنے کے باوجود ٹیم میں سلیکٹ ہوجانا،آکسفورڈ کی تھرڈ کلاس ڈگری کی شرمندگی کو چھپانے کے خاطر لندن کی اعلی شخصیات تک پہنچنے کے لئے جوا اور کلب جوائن کرنے سے لے کر مختلف ماڈلز کے ساتھ پلے بوائے کی صورت میں خبروں میں رہنا عمران خان کی وہ خود غرضانہ صفات رہی ہیں جن سے انہوں نے خبروں میں رہنے کے ہنر کو خوب استمال کیا اور کرکٹ کے مانگے تانگے کے ورلڈ کپ کو گولڈ اسمتھ کی مدد سے جیت کر گولڈ اسمتھ ایسے فارماسیٹیکل مافیا کی ارب پتی فیملی تک رسائی حاصل کی۔
گولڈ اسمتھ کی دوائیوں کے تجربے کے لیئے شوکت خانم اسپتال بنائے جو در پردہ کینسر کے مرض پر گولڈ اسمتھ فارما کی دوا کے تجربات ہنوز جاری رکھے ہوئے اور کینسر کے مریضوں کو گولڈ اسمتھ کے لئے تجربہ گاہ بنائے ہوئے ہیں،یہ عمران خان کی وہ سفاکانہ انداز فکر ہے جو کہ ارشد شریف اور صدف نعیم کی موت کے اوپر ان کے رویئے اور عمل سے دیکھی جا سکتی ہے،خود غرضی اور سفاکی کی اسی ہنرمندی سے وہ جنرل ضیا اور نواز شریف تک پہنچے اور کرکٹ ٹیم میں ارباب اختیار کے بل بوتے پر اپنے مخالف کرکٹرز قاسم عمر اور محس حسن خان ایسوں کا مستقبل خراب کیا جبکہ دوسری جانب نا اہل کرکٹر منصور اختر آخر تک ان کے مراد سعید کا کردار ادا کرتے رہے اور ہر میچ کا حصہ رہے۔
عمران خان کے متعلق اسپورٹس کے قابل احترام اور سینئر صحافی قمر احمد کا کہنا ہے کہ لندن میں مانگے تانگے کے فلیٹ میں رہنا اور اپنی رقم بچانا عمران خان کا ہمیشہ وطیرہ رہا،جو آج تک ہے اور بقول بشری بی بی کہ کوئی کپڑے دے جائے تو سادہ پرور عمران خان پہن لیتے ہیں وگرنہ خود سے خرید کر کپڑے نہیں پہنتے۔
مذکورہ فتینی صفات کی روشنی میں عمران خان کا سب سے موثر ہتھیار “جھوٹ” اور دروغ گوئی ہے،جس کا ثانی کم از کم ہماری تاریخ میں اب تک نا پید ہے، اسٹبلشمنٹ کی بیساکھیوں پر تربیت سے لے کر اقتدار کے ایوان تک پہنچنے والے عمران خان اقتدار سے آئینی شکست کے بعد ایک ایسے کاٹ کھانے والے بن چکے ہیں جن کا فلسفہ جھوٹ جھوٹ اور جھوٹ کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔ امریکی سائفر کے جھوٹ سے لے کر ارکان اسمبلی کو خریدنے کے کاروبار تک، جب عمران خان کا جھوٹ بیچ چوراہے پر پھوٹا تو انہوں نے نسل کو گمراہ کرنے کے لئے “حقیقی آزادی” کے جھوٹے جال میں میں جکڑنے کی کوشش کی،جب یہ جال حقائق آنے کے بعد کترا جانے لگا تو انہوں نے “غیر جانبدار” رہنے کے عزم رکھنے والی فوجی طاقت کو جانور،میر جعفر،میر صادق اور غدار تک کہہ ڈالا۔
جب نوجوانوں کی آنکھوں سے عمران خان کے جھوٹ کے پردے ہٹے تو پھر عمران خان نے سیاست کو چھوڑ کر “مذھبی جہاد” کا منجن بیچنا شروع کیا،آج کل یہی گرگٹ کی طرح رنگ باز عمران خان لاہور سے اسلام آباد تک “فتنہ مارچ” کی قیادت کر رہے ہیں اور تین سے چار گھنٹے کے بعد جھوٹ و فریب اور دھمکیوں کا بازار گرم رکھ کر رات کو اپنے سونے کے نشے کے سپرد ہو جاتے ہیں،یہ ماؤ زے تنگ کے لانگ مارچ کو مسخ کرنے کی وہ کوشش ہے جس میں عمران خان دوبارہ سے شکست کی طرف بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور بے چین و بیقرار ہیں جب کہ ان کی مکمل کوشش ہے کہ گالیوں،دھمکیوں،خونی مارچ کرنے اور اداروں میں پیشیوں میں عدم شرکت پر ان کو گرفتار کیا جائے،جس پر وہ حکومت کو بزدل تک کہہ چکے ہیں مگر جھوٹ و فریب سے گندھے ہوئے فتین عمران خان اس حقیقت سے نا واقف ہیں کہ حکومت یا فرد کی خاموشی اور حکمت عملی وہ جوار بھاٹا ہوتی ہے جو جوالا بننے میں تحمل اور وقت تو لیتی ہے لیکن جب یہ جوار بھاٹا اپنے جوبن پر آتا ہے تو تمام فتنوں اور فتین کو بھسم کر دیتا ہے۔ یہی جوار بھاٹے کا فطری اصول ہے اور یہی درگذر کرنے کی وہ خطرناک حکمت عملی ہے جو ڈھیلی ڈور کرکے ہی کامیاب ہوتی ہے۔