اس نے امید کی ہر کڑی بیچ دی
اس نے سپنوں کی ہر اک لڑی بیچ دی
ہاتھ میں اس کے جادو کی تھی اک چھڑی
دام جوں ہی لگے وہ چھڑی بیچ دی
وہ لگاتا تھا ہر اک ستم کوتڑی
پھر ہوا یوں کہ اس نے تڑی بیچ دی
تھی لگانا اسے جو خوشی کی جھڑی
جھاڑ کر ہاتھ اس نے جھڑی بیچ دی
اس نے دھرنے کی کھولی دکاں، اور پھر
جو تھی خلقت وہاں پر پڑی، بیچ دی
ADVERTISEMENT
ہر گھڑی بیچنے کو وہ تیار ہے
کیسی حیرت جو مہنگی گھڑی بیچ دی