حالیہ بارشوں سے ضلع لاڑکانہ سیلاب میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ ان میں سے بڑی تعداد روڈوں رستوں اور چند ہزار سرکاری کیمپوں میں مقیم ہیں۔ سرکاری کیمپ ہوں یا روڈوں پر بسنے والے متاثرین دونوں جانب کھانے۔پانی۔خیموں۔دواوں اور بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت ہے۔ ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے بھوکا سونے پر مجبور ہیں۔ حکومت کی جانب سے کچھ نہ کچھ من پسند علاقوں میں فراہم ضرور کیا جارہا ہے لیکن دوسری جانب لاڑکانہ کی سیاسی سماجی قوم پرست مذہبی جماعتوں سمیت این جی اوز اور خاص طور پر چیمبر آف کامرس اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز سمیت مخیر حضرات مکمل طور پر خاموش نظر آرہے ہیں۔
لاڑکانہ سیلاب میں درجنوں این جی اوز کام کرتی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ لاڑکانہ چیمبر آف کامرس سمیت ایک سو سے زائد ٹریڈ یونینز موجود ہیں۔ جب ان پر کوئی برا وقت آتا ہے تو سب متحد ہوکر کھڑے ہوتے ہیں اور درپیش مسئلے کے حل تک ساتھ رہتے ہیں۔ آج پورے پاکستان کی طرح لاڑکانہ کی عوام پر بھی آزمائش کے دن ہیں۔ دیہی علاقوں کچے اور لاڑکانہ شہر کے وہ افراد جن کی اگائی ہوئی فصلوں سے ہی لاڑکانہ کا کاروبار چلتا ہے۔ وہ آزمائش میں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
جنوبی پنجاب کے فاضل پور کی تباہی کا ذمے دار ہاتھ
بلوچستان سیلاب: متاثرین کی فوری مدد، پہلی ذمہ داری
لاڑکانہ میں سیلاب: باران رحمت کو تباہی بدلنے والا اصل ہاتھ
ان کی نظریں حکومت وقت سمیت لاڑکانہ کے مخیر حضرات پر ہیں لیکن کوئی بھی آگے آنے کو تیار نہیں۔ لاڑکانہ کی آبادی 15 لاکھ سے زائد ہے جس میں سے کیا ڈیڑھ لاکھ افراد کی مصیبت یہ مخیر حضرات ختم نہیں کرسکتے؟ کرسکتے ہیں لیکن کر نہیں رہے کراچی سمیت بڑے شہروں میں ایدھی۔چھیپا سیلانی بحریہ فاونڈیشن سمیت دیگر این جی اوز اور مخیر حضرات کے ہوتے ہوئے کوئی بھوکا نہیں سوتا لیکن چند بڑے شہروں سمیت انہیں دوسرا شہر نظر نہیں آتا تاہم لاڑکانہ کے بیوپاریوں ٹریڈ تنظیموں۔چیمبر آف کامرس۔سیاسی سماجی۔مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کو تو نظر آنا چاہیے آج ہمارے بھائی بہن بچے مصیبت میں ہیں بھوکے اور بیمار ہیں خدارا ان کی مدد کریں یہ ہمارے بھائی ہیں کسی پر بھی یہ وقت آسکتا ہے ان کی عزت نفس مجروح ہونے سے بچائیں اس صورت حال میں انہیں اپنے گھروں میں آباد کرنے تک ان کی مدد کریں ایسا نہ ہو کے ان کی آہیں اور بددعاوں ہمیں بھی لے ڈوبیں۔