یہ میرے کشمیر کی زمیں ہے
جہاں لہو کےاداس چشمے ابل رہے ہیں
جہاں سویرے کی سرد آنکھوں سے مائیں بچوں کو دیکھتی ہیں
جہاں امنگوں کے سرخ لمحے مسافتوں سے جھلس چکے ہیں
جہاں سیہ پوش خشک دھرتی جوان بیٹوں کی ہڈیوں سے اٹی ہوئی ہے
یہ بھی دیکھئے:
ہر ایک لمحہ دہکتی زنجیر بن گیا ہے
ہر ایک خواہش کھنڈر کھنڈر ہے
تمام خوشیاں لہو لہو ہیں
گلاب جسموں کے رنگ مدفن میں ڈھل گئے ہیں
یہ میرا کشمیر اب اجالے کا منتظر ہے
کہ ہم اندھیروں میں جیتے جیتے جوان ہو ہو کے مر رہے ہیں/ہمارا خوں سرخی وطن ہے
ہمارے خوں سے یہ شاہراہیں کہ جن کے ماتھےپہ
یہ بھی پڑھئے:
سرینا عیسیٰ کیس: شہزاد اکبر پکڑے جائیں گے فروغ نسیم یا عمران خان؟
وہ چار دن جن میں مسئلہ کشمیر پہلے پیچیدہ ہوا، پھر ناقابل حل || فاروق عادل
ڈاکٹر خلیل طوقار دنیا میں پاکستان اور کشمیر کے بہترین سفیر ہیں
کشمیریوں کے حق پر جیسے ڈاکہ ڈالا گیا، کوئی آئین اس کی اجازت نہیں دیتاِ ڈاکٹر خلیل طوقار
اک نئی داستاں لکھی ہے، ہماری پہچان بن گئی ہیں
لہو کے پے کر ہماری آنکھوں میں رقص کرتے ہیں
جاگتے ہیں
لہو کے پیکر ہماری چھینی ہوئی زمیں کو نئی کہانی سنا رہے ہیں
نئی کہانی ہمارے زخموں کی ترجماں ہے
ہمارے زخموں میں سکھ بھری زندگی نہاں ہے
ہمارے زخموں میں آنے والے دنوں کے ذرے چمک رہے ہیں
ہم اپنے زخموں کا زہر پی کر تیری بقا کا نشان ہوں گے
ہم اپنے زخموں کی روشنی میں محبتوں کا پیام دیں گے
یہ میرے کشمیر کی زمیں ہے
یہیں سے ہم کو محبتوں کا سبق ملا ہے
ہم اپنی آنکھوں سے سے زرد سورج کو تک رہے ہیں
پرانے سورج کے زرد نیزے
ہماری تقدیر بن گئے ہیں
یہ میرے کشمیر کی زمیں ہے