فٹبال کے میدان سے اچھی خبر وہ یہ کہ آخر کار 27 مئی 2025 کو پاکستان فٹبال فیڈریشن کے انتخابات مکمل ہو گئے جو کہ فیفا کی جانب سے مقررکردہ نارمالایزشن کمیٹی کے زیر اہتمام تکمیل پائے۔ یہ پاکستان کی فٹبال کے لیے ایک تاریخی لمحہ تھا اس الیکشن کو ہونے میں ایک دہائی کا عرصہ لگا۔ خیر دیر آید ابھی درست آید۔ یہ کہنا فی الحال قبل از وقت ہوگا مگر ایک امید کی کرن تو دکھائی دی ہے ۔مختصر یہ کہ انتخابات میں 26 ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا، تیرہ ووٹوں کیساتھ سید محسن گیلانی فاتح قرار دیے گیے اور پی ایف ایف کے نئے صدر منتخب ہوے انکے مقابلے میں طٰہ علی زئی نے گیارہ ووٹ حاصل کیے یہاں یہ بات دلچسپ ہے کے دو ووٹرز غیر حاضر رہے اگر یہ دو ووٹ کاسٹ ہوتےتو مقابلہ اور بھی دلچسپ رخ اختیار کرتا ۔
یہ انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ،پہلی بار ایک ایسا ماحول دیکھنے کو ملا کہ جس میں فیصلہ ملک اور کھیل کے مسقبل کی بہتری کو سامنے رکھ کر کیا گیا سیاسی اور زاتی مفادات کو بالائے طاق رکھا گیا جو کہ ایک اچھی تبدیلی ہے۔
پی ایف ایف کے نئے منتخب صدر سید محسن گیلانی ماضی میں بھی فٹبال سے وابستہ رہے ،گراس روٹ لیول پر کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں اور سسٹم میں رہتے ہوئے اصلاحات کے خواہاں ہیں انکے منشور میں ڈومیسٹک فٹبال کو بحال کرنے کوچنگ اکیڈمیز کا قیام اور خواتین فٹبال کا فروغ شفاف انتظامیہ تشکیل دینے پر مرکوز تھا اب محسن گیلانی صاحب صدر منتخب ہو چکے ہیں تو دیکھیں گے منشور پر کتنا عمل پیرا ہونے اور ہماری امید ہے کہ جو انہوں نے سوچا اللہ کرے کے ایسا ہی ہو عالمی درجہ بندی جو کہ ایک سو چورانوے پر ہے اس میں بہتری کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
اب تھوڑا زکر طٰہ علی زئی کابھی ہو جاے ،طٰہ ایک نئے چہرے کے طور پر سامنے آئے جنہوں نے جدید اور بین الاقوامی فٹبال کے ماڈل طور پر پیش کیا انکے مطابق پاکستان فٹبال کو ڈیجیٹل بنیادوں پر ترقی ،کمرشل اسپانسر شپ کو لانا اور یوتھ ڈیویلپمنٹ پروگرام کو عالمی معیار پر لانا تھا مگر ان کو اپنے خواب کی تکمیل کے سامنے کچھ ووٹ کم پڑ گئے خیر مقابلہ کانٹے دار ہوا جس کے لیے طحہ علی زئی اور انکے ساتھی داد و تحسین کے مستحق ہیں ۔
یہ بھی پڑھئے:
مُودی کا ”نیو نارمل“ اور راکھ ہوتا سیندور
پاکستان بیس بال فیڈریشن کی التجا کیا ہے؟
باکسنگ کی رانی عالیہ کی دکھ بھری کہانی
آسماں در آسماں: فنکاروں کی کہانیاں جو تقسیم کی لہرکا شکار ہوئے
نو منتخب صدر سید محسن گیلانی اور انکی ٹیم کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ٹیم کی کارکردگی ،رینکنگ کو بہتر کرنا ،پورے نظام کو شفاف ،موثر نتیجہ خیز بنانا ہے نوجوان ذہنوں کو بھی مشاورت شامل کرنا ہوگا لیگ کا قیام عمل میں لانا یہ بہت بڑے چیلینجز ہیں جو سر اٹھانے نئے صدر کے سامنے ہیں اگر محسن گیلانی ایسا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو پاکستان میں فٹبال کا مستقبل تابناک ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا نہیں تو اللہ نہ کرے یہ الیکشن بھی تاریخ کے اوراق میں فقط ایک دن بن کر رہ جائنگے۔۔
پاکستان فٹبال ٹیم کے کوچ کونٹسٹائن بھی پاکستان میں لیگ کے انعقاد پر زور دیتے رہے ہیں پاکستان میں فٹبال کا جنون ہر فرد میں پایا جاتا ہے اس کا ثبوت ہے پاکستان اور سعودیہ کا اکیس مارچ 2024 کو جناح اسٹیڈیم اسلام آباد میں کھیلا گیا وہ میچ جہاں بچے بوڑھے جوان سب اسلام آباد اسٹیڈیم پہنچے اس کی خاص بات یہ رہی کہ اس دن ٹی ٹونٹی کرکٹ ورلڈکپ کا پاکستان کا امریکہ سے میچ تھا اور عوام اس کو چھوڑ کر اسٹیڈیم پہنچے ،وہاں موجود تماشائیوں کو بخوبی علم تھا کہ پاکستان نہیں جیتے گا مگر وہاں عوام کو فٹبال سے الفت ان کو کھینچ کر لائی تھی یہ اس بات کا ثبوت ہے کے اگر اس کھیل میں دلجوئی اور یکسوئی کیساتھ محنت کی جاے تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان فٹبال میں اپنا نام کرسکے گا اس میں وقت لگے گا اور نئے صدر کو بھی اس بات کا بخوبی علم ہے ،وہ کہتے ہیں کہ نیت صاف منزل آسان اگر مضبوط ٹیم کیساتھ وژن ہو تو تو پاکستان فٹبال پھر سے سانسیں لے سکتا ہے ،عوام میں اس کھیل کو لیکر محبت ،جذبہ موجود ہے بس اب ضرورت عملی اقدامات کی ہے اور ہمیں نئے صدر سے یہ امید ہے کہ وہ ہر گز ماضی کی طرح خوابوں کو ضائع نہیں ہونے دینگے ۔