پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم ان دنوں یو اے ای میں موجود ہے جہاں آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سلسلے میں ٹیم نے فاتحانہ آغاز سری لنکا کو تینتیس رنز سے شکست دے کر کیا جو کہ مینز ٹیم کی ورلڈ کپ پرفارمینس سے یکسر مختلف تھا کیونکہ بابر الیون تو ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں نوزائیدہ کرکٹ ٹیم امریکہ سے ہی ہار کر قوم کی امیدوں پر پانی پھیر گئی تھی مگر خواتین کرکٹ ٹیم نے کم از کم شائقین کرکٹ کو مایوس نہیں کیا گو کہ کافی خامیاں ہیں اس ٹیم میں لیکن ٹیم بہرحال ایک ہو کر لڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے اپنے گروپ کے پہلے میچ میں تو سری لنکا کو قابو کرلیا پر روائتی حریف بھارت کو شکست دینے میں کامیاب نہ ہو پائی ۔انڈیا نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے ہرادیا۔ یہ اس ٹورنامنٹ میں انڈیا کی پہلی جیت اور پاکستان کی پہلی شکست ہے۔
اس سے قبل انڈیا کو نیوزی لینڈ کے خلاف 58 رنز سے شکست ہوئی تھی جبکہ پاکستان نے اپنے پہلے میچ میں سری لنکا کو31 رنز سے ہرایا تھا۔
اتوار کے روز دبئی کھیلے گئے میچ میں فاطمہ ثنا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ انجرڈ ڈیانا بیگ کی جگہ عروب شاہ کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔
پاکستان ٹیم 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 105 رنز بنانے میں کامیاب ہوسکی۔
جواب میں انڈیا نے 18.5 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔
یہ بھی پڑھئے:
قاسمی صاحب کے ‘ معاصر ‘ کا طلوع نو
شہباز شریف کو امت مسلمہ کی نمائندگی کے بعد کیا کرنا چاہیے؟
آرٹیکل تریسٹھ اے فیصلہ، حامد خان نے نقاب کیوں اتاری؟
پاکستان ٹیم کو پہلے ہی اوور میں گل فیروزہ ( صفر ) کا نقصان اٹھانا پڑا اور جب سدرہ امین 8 اور عمیمہ سہیل 3 رنز بناکر آؤٹ ہوئیں تو سات اوورز میں پاکستان کا اسکور 3 وکٹوں پر صرف 33 رنز تھا۔
منیبہ علی 26 گیندوں پر17 رنز بناکر آؤٹ ہوئیں ۔ پاکستان کی چوتھی وکٹ 41 کے اسکور پر گری ۔ اسکور کے 71 رنز تک آتے آتے عالیہ ریاض ( 4 ) فاطمہ ثنا ( 13 ) اور طوبٰی حسن ( صفر ) بھی آؤٹ ہوچکی تھیں۔
منیبہ علی کا کیچ 14 رنز پر ڈراپ ہوا جبکہ کپتان فاطمہ ثنا کا کیچ بھی صفر پر ڈراپ ہوا تاہم یہ دونوں ان مواقعوں سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب نہیں ہوسکیں۔ دونوں مرتبہ فیلڈر آشا سوبھانا تھیں۔
ندا ڈار ایک چوکے کی مدد سے 28 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہیں۔
انڈیا کی طرف سے ارون دھاتی ریڈی نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ شریانکا پاٹل نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
پاکستان کو سمرتی مدھانا کی شکل میں اہم وکٹ جلد ہی مل گئی جو 7 رنز بناکر سعدیہ اقبال کی گیند پر طوبٰی حسن کے ہاتھوں کیچ ہوئیں ۔ شفالی ورما اور جیمیما راڈرگس نے اسکور میں 43 رنز کا اضافہ کیا۔ شفالی ورما تین چوکوں کی مدد سے 32 رنز بناکر عمیمہ سہیل کی گیند پر عالیہ ریاض کے ہاتھوں کیچ ہوگئیں۔
فاطمہ ثنا نے اپنے تیسرے اوور میں لگاتار گیندوں پر جیمیما ( 23) اور ریچا گھوش ( صفر ) کو آؤٹ کردیا۔اسوقت انڈیا کا اسکور چار وکٹوں پر 80 رنز تھا تاہم کپتان ہرمنپریت کور نے 29 رنز اسکور کرکے اپنی ٹیم کی جیت کو ممکن بنادیا۔
ارون دھاتی ریڈی تین وکٹوں کی عمدہ کارکردگی پر پلیئر آف دی میچ قرار پائیں۔
پاکستان ٹیم اپنا تیسرا میچ 11 اکتوبر کو آسٹریلیا کے خلاف دبئی میں کھیلے گی۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ دونوں میچز میں پاکستان نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کی کیونکہ پاکستان ہدف کے تعاقب میں بہت کمزور ہے توجہ طلب بات یہ ہے کھلاڑیوں میں ٹیلنٹ تو دکھائی دیتا ہے پر اسٹیمنا کا فقدان دکھائی دیتا ہے دو تین اوورز میں بھاگ کر رنز بنا کر تھکاوٹ کے باعث بیٹرز وکٹیں گنواتی ہوئی دکھائی دیں ۔بھارتی فیلڈر آشا نے دو کیچ چھوڑ کر پورا موقع دیا پر ہماری ٹیم ان مواقعوں کا فائدہ حاصل کرنے میں ناکام رہیں اور کپتان فاطمہ ثنا نے ایک اوور میں لگاتار دو چوکوں کے تیسری بال پر پری پلین شوٹ کھیل اپنی قیمتی وکٹ گنوائی بلکہ میچ میں اچھا ٹوٹل سیٹ کر نے کا موقع بھی گنوایا کیونکہ اگلے اینڈ پر سئنیر کھلاڑی ندا ڈار موجود تھیں دو بالوں میں آٹھ رنز کے بعد ایک سنگل لیتیں تو اس سے مومینٹم بڑھتا خیر ٹیم نے اتنے کم ٹوٹل کا دفاع کرنے کی بھر پور کوشش کی جو قابلِ تعریف ہے۔
اب تھوڑا ذکر نئے کوچنگ اسٹاف کا ہو جاے ہیڈ کوچ کی اٹیکنگ اپروچ تو نظر آرہی ہے پر لڑکیاں شروع کے پاور پلے کے چھ اوور میں اسکور بنانے میں ناکام دکھائی دے رہی ہیں ،چھ اسپنرز کو بھارت کے خلاف کھلانے کی منطق ہیڈ کوچ ہی بتا سکتے ہیں عمیمہ سہیل کو اہم نمبر پر بھیجنا سمجھ سے بالاتر جو غالباً بیٹنگ کی بیسک ٹیکنک سے بھی نا آشنا ہیں یہاں پر بولر کم کر کے صدف شمس کو موقع دینا چاہیے کیونکہ پاکستان ٹیم کا اصل مسئلہ بیٹنگ ہے جو چل نہیں پارہی اگر ہماری بیٹرز خاص طور پر اوپنرز گل فیروزہ اور منیبا علی اگر اچھا آغاز فراہم کریں تو یہ ٹیم بڑی سے بڑی ٹیم کو زیر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
پاکستان کیلیے اب آگے کے میچ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے ہے اور دونوں ٹیمیں بہترین ہیں ۔اسٹریلیا تو مجموعی طور پر چھ بار ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ اپنے نام کر کی ہے اور پچھلے تین ورلڈکپ سے مسلسل فاتح ہے ،تو پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے سفر مشکل ضرور ہے پر ناممکن نہیں ۔کیونکہ گروپ سے ٹاپ ٹو ٹیمیں سیمی فائنل کیلیے کوالیفائی کرینگی تو دیکھتے ہیں ہماری ٹیم اگلے دونوں معرکے سر کر کے سرخرو ہوتی ہے یا معاملات پچھلے ورلڈ کپ ٹورنامنٹس والے ہی رہینگے ،،یہ آنے والے میچز میں پتا چل جائیگا لیکن آخر میں ہماری پوری قوم کی دعائیں پاکستان ٹیم کیساتھ ہیں اب تک ٹیم ہاری بھی ہے تو لڑ کر ہاری تر نوالہ ثابت نہیں ہوتی ،اور ہماری امید بھی ہے کہ یہ ٹیم اپنی پرفارمینس سے پوری دنیا کو چونکا دے اب دیکھتے ہیں کہ یہ خواب کب سراب ہوتا ہے ۔