پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملایزشن کمیٹی جس کو فیفا نے عارضی ذمہ داریاں دیکر نو مہینے میں انتخابات کرانے کیلیے اپوائنٹ کیا تھا اس کمیٹی نے چار سال میں دی گئی ذمہ داری تو نہ نبھائی۔ ہاں مگر پی ایف ایف نے سنٹرل سٹوڈیو متعارف کروادیا۔
فٹبال ہائوس میں قائم کی جانے والی اس سہولت سے ایک ایسا تخلیقی اور پیشہ ورانہ ماحول بنایا گیا ہے جہاں فٹبال برادری کی دلچسپی کا بہترین مواد تیار کیا جاسکے گا۔ سٹوڈیو کی مدد سے شائقین، قومی ٹیم کے کھلاڑیوں، میڈیا کو ایک دوسرے سے جڑے رہنے کیلئے ایک مرکز میسر آئے گا۔ یہاں میڈیا انفلوانسرز کو اعلیٰ معیار کی ویڈیوز، انٹرویوز اور دیگر ڈیجیٹل میڈیا مواد تیار کرنے کی ہر ممکن سہولت فراہم ہوگی۔
لانچ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملازیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک نے کہا کہ فٹبال کنٹینٹ اسٹوڈیو کھیل سے متعلق معاملات کو قابل رسائی اور پرکشش بنانے کے ہمارے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ ہم ایک ایسی جگہ فراہم کر رہے ہیں جہاں فٹبال کے پرجوش مداحوں، کھلاڑیوں، رپورٹرز کو پیشہ ورانہ ماحول ملے گا۔ پاکستان فٹبال میں یہ ایک نیا باب ہے۔ سٹوڈیو قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی ایک پلیٹ فارم میسر آئے گا اور ان کے پرستاروں سے روابط مضبوط ہوں گے۔
یہ بھی پڑھئے:
ڈاکٹر ذاکر نائیک پاکستان کیوں آئیں؟
اَنہونی کے خوف سے جنم لیتا بحران
وہ دن جب اجمل سراج مرتے مرتے بچا
لا اینڈ جسٹس کمیشن کا خاتمہ کیوں ضروری ہے ؟
کھلاڑی اپنے ذاتی سفر، تربیتی معمولات، اور پس پردہ مواد کا اشتراک کر سکیں گے۔ ان کے کیریئرز میں سٹوڈیو کا کردار اہم ہوگا۔ ہارون ملک نے کہا کہ ہم اپنے کھلاڑیوں کو اپنا کھیل میں سفر بتانے کے مواقع فراہم کریں گے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یہ سٹوڈیو ہر اس شخص کیلئے گھر بن جائے جو پاکستان میں فٹبال کے بیانیے میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے۔ چاہے یہ سنجیدہ تجزیہ یا تفریحی گفتگو کے ذریعے ہو۔ یہ سہولت ایک زیادہ متحرک اور جامع فٹبال کلچر بنانے میں مدد کرے گی
یہ سب تو بہت اچھی بات ہے پر جناب محترم قبلہ چئیر مین نارملایزشن کمیٹی ہارون ملک صاحب آپ شاید بھول گئے ہیں کہ اپکو فیفا نے دو ہزار اکیس میں این سی کا چئیر مین بنایا تھا تاکہ آپ نو مہینے میں انتخابات کرا کر اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہو جاتے۔ پھر پی ایف ایف کی الیکٹیڈ باڈی سرگرمیاں انجام دیتی تو اچھا ہوتا ۔ آپ ہر بار فیفا کو یقین دہانی کراکر راہ فرار اختیار کر لیتے ہیں۔ کلب اسکروٹنی کے عمل کو اتنا طویل کرنا یہ سب آپکی بطور سرگرمیوں کو مشکوک بنا دیتی ہیں۔ کیونکہ چار سال کا عرصہ بہت ہوتا ہے۔ انتخابات کی انجام دہی کے لیے۔ مگر فیفا بھی شائد پاکستان میں فٹبال کے فروغ کے لیے مخلص نہیں کیونکہ فیفا نے جب نارملایزشن کمیٹی بناکر ہارون ملک صاحب کو ذمہ داری دی جو کہ فقط کچھ مہینوں کے لیے تھی۔ اب چار سال سے زیادہ عرصہ ہونے پر یہ سوال پوچھنا تو فیفا کا بنتا ہے۔ خیر، اس امید کیساتھ کے ملک میں اس کھیل کو فروغ ملے اور جلد آپسی اختلاف کو دور کرکے ملک میں پی ایف ایف صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہو تاکہ فٹبال سے محبت کرنے والے عوام کو اس کھیل کی ترقی کی کوئی امید دکھائی دے ،امین۔