پاکستان کے ارشد ندیم نے سمر اولمپکس فرانس میں تاریخ رقم کردی اور وطن عزیز کے لیے اولمپک ٹریک اینڈ فیلڈ میں پہلی کامیابی درج کی ۔چالیس سال کے طویل انتظار کے بعد گولڈ اور بتیس سال بعد کوئی تمغہ پاکستان کے نام کیا۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میاں چنوں سے تعلق رکھنے والے 27سالہ ایتھلیٹ جیولن فائنل میں اپنی دوسری کوشش میں 92.97 میٹر تھرو کرکے اولمپک ریکارڈ توڑا بلکہ دیگر مقابلے میں ایتھلیٹس کا حوصلہ بھی توڑ ڈالا اس کے بعد کوئی اس تھرو کے قریب بھی نہیں بھٹکا ۔ ارشد ندیم ایک چاندی کے میڈل کے ساتھ جو 2023 میں منعقدہ ورلڈ ایتھلیٹکس مقابلے میں حاصل کیا تھا اور پہلے پاکستانی کھلاڑی بنے تھے،8 اگست کے فائنل میں بھارتی نیرج چوپڑا کو شکست دی میرج نے چاندی کا میڈل اپنے نام کیا گریناڈا سے تعلق رکھنے والے اور دو بار کے عالمی چیمپئن اینڈریسن پیٹرز تیسرے نمبر پر رہے انجریز کے باوجود پاکستانی شیر نے کسی کو قریب نہ آنے دیا ۔سخت مقابلے کے باوجود ندیم اور نیرج کی دوستی نے دیکھنے والے دلوں کو گرمایا دونوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا دونوں کی ماؤں نے ایک دوسرے کے بچوں کو اپنا بچہ کہا اور مبارک دی کرکٹ اور ہاکی کے مقابلوں کے برعکس ہندوستانی اور پاکستانی عوام دونوں ایک دوسرے کی کامیابی پر خوش ہوتے ہوے دکھای دیے اور اس کھیل سے صحیح معنوں میں اسپورٹس مین اسپرٹ کا لوگوں کو پتا چلا۔ ارشد ندیم کے اس گولڈ میڈل سے کسی حد تک کرکٹ کا جنون اور جو بت تھا اسکو پاش ہوتے ہوے دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
بنگلا دیش: خون کے دھبے اب دھلیں گے اتنی برساتوں کے بعد
فیض حمید کی گرفتاری کی نوبت کیوں آئی؟
آپ کو یاد ہوگا کرکٹ ورلڈکپ میں ابھی ٹیم گئی نہیں کے جانے سے قبل ہی چیئرمین پی سی بی محسن نقوی صاحب نے ورلڈ کپ جیتنے پر ایک لاکھ ڈالر فی کھلاڑی اعلان کیا تھا اور وہاں پر جو پرفارمینس تھی آل امان الحفیظ آوازہ کے پلیٹ فارم سے اس وقت بھی ہم نے یہ آواز بلند کی تھی کے کرکٹ کے مقابلے میں دیگر کھیلوں کو نظر انداز کر کے سوتیلے پن کا مظاہرہ بند ہونا چاہیے شاید یہ کام ارشد کے توسط سے ہی ہونا تھا وہ کھلاڑی جو تپتی گرمی میں غیر معیاری نیزوں سے اپنی پوری لگن جستجو کے ساتھ کوشش کرتا رہا عالمی معیار کے جیولن جس کی قیمت لاکھوں میں ہے اس لیے ہر کسی سے فریاد کی اور بڑی مشکل سے نورڈک کی جیولن میسر آنا سہولیات کے فقدان کے باوجود آج ارشد ندیم نے وہ کر دکھایا جو گیارہ کرکٹ کے شاہینوں نے کرنا تھا ۔ارشد ندیم کی فتح نے اولمپکس کے 32 سالہ تاریک دور کو فاش کردیا 1992 میں ہاکی میں بار سلونا اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا ۔اولمپکس میں آخری گولڈ بھی ہاکی میں ہی 1984 میں لاس اینجلس میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی اور سے قبل 1960 اور 1968 میں گولڈ میڈل حاصل کیا تھا ۔پڑوسی بھارت سے موازنہ کیا جاے تو اولمپکس کے لیے انڈیا نے چھ ہزار کروڑ کا بجٹ رکھا تھا اور گولڈ سے محروم رہے اور پاکستان کی جانب سے سات ایتھلیٹس نے حصہ لیا تھا لیکن کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ رہی ۔مگر اس پر ہمیں ان ایتھلیٹس پر ذرا برابر بھی ملال یا ان سے گلا نہیں کیونکہ جو سہولیات پاکستان اسپورٹس بورڈ ،پاکستان اولمپک کمیٹی ان کھلاڑیوں کو دیتی ہے اس پر ان سے توقع رکھنا بڑی زیادتی ہوگی ،
خیر ارشد ندیم نے اس مایوس قوم کو خوشی کا وہ تحفہ دیا ہے کے پوری قوم ارشد کی شکر گزار ہے عاجزی اور انکساری کیساتھ اگر محنت کی جاے تو اس کا پھل ضرور ملتا ہے اور ارشد ندیم نے یہ ثابت کردیا ہے ۔ارشد پر انعامات کی بارش ہورہی ہے اور یہ ارشد کا حق بھی ہے آخر میں یہ امید کرتے ہیں کہ اللہ کرے ارشد نے جو اکیڈمی بنانے اور پاکستان کے لیے مزید چیمپیئنز دینے کا جو خواب دیکھا ہے اللہ انکی اس کوشش اور خواب کو سراب کرے اور انہیں ہر مشکل میں کامیابی عطا کرے۔ ارشد اولمپکس کی طرح ورلڈ ریکارڈز جو 98.4 میٹر کا ہے کم و بیش وہ بھی جلد توڑ کر دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرے امین