Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
پاکستانی قوم اس ملک کے حوالے سے کسی بھی اچھی خبر کے لیے متلاشی ہے ،ایسے میں قوم رواں سال جاری ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی طرف نظریں جمائے خوشی کی منتظر تھی کہ یکے بعد دیگر
کرکٹ کے میدان سے بری خبر اور نتیجہ یہ کہ پاکستان ٹیم سپر ایٹ تک رسائی حاصل کیے بغیر ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی.
مگر ایسے میں کوریا سے ایک خبر آتی ہے کے ایشین جیولن تھرو چمپیئن شپ میں پاکستان کے جیولن تھرور ایتھلیٹ محمد یاسر سلطان سلور میڈل اپنے نام کرتے ہیں اور عید سے قبل عوام کو خوشی کی خبر دینے میں کامیاب ہوتے ہیں ،اس سے قبل دو ہزار تیئیس میں یاسر نے ایشین چمپئن شپ میں برونز میڈل حاصل کیا تھا،گو کہ پیرس اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہ کرسکے مگر اب یاسر کی نظریں ورلڈ چیمپئن شپ پر ہیں .آوازہ کے پلیٹ فارم سے اس کھلاڑی کے لیے کئی بار آواز اٹھائی گئی مگر ارباب اختیار کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی ،جون دو ہزار چوبیس تک کا وقت تھا اگر یاسر کو انٹرنیشنل ایونٹس میں بھر پر شرکت کا موقع ملتا تو پچیاسی عشاریہ پانچ میٹر کی تھرو پھینک کر اولمپکس میں کوالیفائی کر سکتا تھا مگر ایسا نہ ہوسکا اور جیولن تھرو میں صرف عرشد ندیم پر ہی بھروسہ ہے .کوچ فیاض بخاری کیساتھ تنہا لاہور کے جناح گراؤنڈ میں اکیلے اپنی مدد آپ کے تحت تیاری کرنے والے یاسر نے ملک کے لیے سلور میڈل حاصل کرلیا ،جبکہ جس جیولن سے پریکٹس کی جاتی ہے وہ بھی عالمی معیار کی نہیں ہیں کیونکہ ٹورنامنٹس میں جیولن نورڈک،یا پولینیک کی استعمال ہوتی ہے دنیا کے تمام ایتھلیٹ اس سے ہی پریکٹس کرتے ہیں مگر یاسر فنڈز کی کمی کی وجہ سے یہ خریدنے سے قاصر ہیں .
یہ بھی پڑھئے:
مذاکرات_ ایلچیوں کو رسوا نہ کریں
مظہر کلیم کی عمران سیریز اور میرا خاندان
کرکٹ میں اعصام الحق جیسے با کردار کھلاڑی کیوں پیدا نہیں ہوتے؟
ہمارے ایتھلیٹ سے وعدہ کر کے وفا نہیں کیے جاتے ،یاسر جب دو ہزار تیئیس میں تھائی لینڈ میں منعقد ہونے والی جیولن تھرو ایشین چمپیئن شپ میں برونز جیتے تو تب وزیراعظم پاکستان محترم جناب میاں محمد شہباز شریف نے انکی حوصلہ افزائی کے لیے انسے ملاقات کی اور ان کے لیے پچاس لاکھ روپے نقد بطور انعام کا اعلان کیا گیا باقاعدہ تحریری طور پر حکم جاری ہوا مگر ابھی تک یاسر سلطان اس رقم سے محروم ہے جبکہ اب دو ہزار چوبیس میں ہم موجود ہیں اور ایک اور چمپیئن شپ بھی ہوگئی اور اب تو یاسر چاندی کا میڈل سینے پر سجائے وطن واپس لوٹ چکے ہیں ،،،اگر یہ اعلان کردہ رقم مل گئی ہوتی تو ہو سکتا تھا کہ یاسر عالمی معیار کی نورڈک جیولن سے تیاری کر کے جاتا تو کیا پتا آج گولڈ میڈل کیساتھ واس آتا نہ کے سلور .
اس وعدہ کے حوالے سے ذکر کا مقصد صرف یاد دھانی ہے اور اس کے علاؤہ اور کوئی عزائم کار فرما نہیں حقیقت ہے کہ وزیراعظم ایک انتہائی مصروف ہستی ہیں ان کی جانب سے تو فرمان جاری ہو چکا تھا اب یہ تو وہاں پر جو ذمہ دار شخصیات وہاں موجود ہیں جو یہ معاملات سر انجام دیتے ہیں انکی ذمہ داری بنتی ہے کہ وعدہ کیے گئے پچاس لاکھ بطور انعام یاسر تک پہنچانے جائیں ،اس حوالے سے یہی درخواست محترم رانا مشہود سے بھی کرینگے کہ پانچ ملین کی رقم کا اعلان جو وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے دو ہزار تیئیس اگست میں کیا گیا وہ انعامی رقم اس کھلاڑی تک پہنچنا اس کا حق بنتا ہے اور اب تو وہ برونز سے سلور میڈل جیت کر لایا ہے ،،، یہی کچھ اگر کسی کرکٹر کیساتھ ہوا ہوتا تو کیا ایسا ہی ہوتا جو یاسر سلطان کے ساتھ ہوا قطعی نہیں ایسا گمان بھی نہیں کیا جاسکتا بس اس لیے یہاں یہ زور دیتے ہیں کہ تمام پاکستانی کھلاڑیوں کیساتھ ایک سا رویہ ہونا چاہیے مگر ہم اب بھی نہیں بدلے ،اخر میں اس امید کیساتھ کے اللہ کرے میاں صاحب یا رانا مشہود کی نظروں سے یہ تحریر گزرے تا کہ یاسر سلطان کو انکی انعامی رقم ان تک پہنچے اور کھلاڑی کی حوصلہ افزائی ہو اور آنے والی ورلڈ چیمپیئن شپ میں جاکر پاکستان کا نام روشن کرنے کا موقع مل سکے ،اور جو مہنگی جیولن اور درکار میڈیسن اس کھیل کے لیے ضروری ہیں اس انعامی رقم سے انکا حصول ممکن ہوسکے .