• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home Aawaza

گورنمنٹ کالج لاہور اور اس کی گوتھک لیڈی

گورنمنٹ کالج کی مستورات بہت دبنگ ہوتی ہیں۔ ان سب باتوں سے نکلتے ہوئے آپ جماعت میں داخل ہوتے ہیں۔ اب اساتذہ بھی کئی طرح کے آپ کو ملیں گے۔ زیادہ تر اپنی ہی دکان سجائے ہوئے ہوتے ہیں۔ اپنی ذات میں ارسطو۔ کچھ بزرجمہر تو کچھ حکیم جالینوس

سید عدیل اعجاز by سید عدیل اعجاز
March 25, 2021
in Aawaza
0
گورنمنٹ کالج لاہور اور اس کی گوتھک لیڈی
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

گورنمنٹ کالج، لاہور بے پناہ خوبیوں کا مرقع ہے۔ اس میں آپ کو دیکھنے کو بہت کچھ مل سکتا ہے اگر آپ دیددۂ بینا رکھتے ہیں۔ ہر ادارہ اپنے لوگوں سے پہچانا جاتا ہے، اس لیے ذکر ان لوگوں کا جو گورنمنٹ کالج لاہور آئے، ان لوگوں کے لیے، جو اس درگاہ میں آنا چاہتے ہیں اور وہ جو اس ہنگامے کو چاہتے نہ چاہتے ہوئے، آنکھیں بند کیے ہوئے یا چشم وا کیے ہوئے برداشت کر رہے ہیں۔
آپ گاڑیوں کو چتھاڑتے، پچھاڑتے، گرد و غبار سے الجھتے ہوئے گورنمنٹ کالج میں وارد ہوتے ہیں تو آپ کا دنیا کو فتح کرنے کا شوق سکندر سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ آپ کے پیر زمین پہ لگ ہی نہیں رہے ہوتے۔ گوتھک لیڈی پر جب نظر پڑتی ہے تو بس پھر مت پوچھیے دیوانوں کا حال۔ یہ دیوانگی اتنی شدت سے آپ پہ طاری ہوتی ہے کہ آپ فوراً موبائل فون میں تصویر بناتے ہیں اور فیس بک سٹیٹس اور وال پیپر لگاتے ہیں۔ اس دوران چلتے چلتے بھانت بھانت کے لوگوں پہ آپ کی نظر پڑتی ہے، کئی لوگوں سے آپ کی نظریں الجھ جاتی ہیں، کئی کو آپ دیوانہ وار بس تکتے ہی چلے جاتے ہیں، کئی آپ کو ایک ہی نظر میں خود سے بیگانہ کر دیتے ہیں، کئی آپ کو ہاتھوں میں کتابیں تھامے نظر آتے ہیں، کئی حسیناؤں کے بیگ اٹھائے سگان بے دام کی طرح دم ہلاتے نظر آتے ہیں، کئی بال بڑھائے، کانوں میں مندریں ڈالے، کئی مباحث کے رسیا۔ مستورات کی تو پوچھیے ہی مت۔ وہ تو ایسے محسوس ہوتی ہیں کہ کسی فیشن شو میں آئی ہوں۔ ویسے رونق محفل تو وہی ہوتی ہیں۔

خاموش اے دل! بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں

Ad (2024-01-27 16:31:23)

تو لیجیے ہم نے چپ سادھ لی۔ ویسے گورنمنٹ کالج کی مستورات بہت دبنگ ہوتی ہیں۔ ان سب باتوں سے نکلتے ہوئے آپ جماعت میں داخل ہوتے ہیں۔ اب اساتذہ بھی کئی طرح کے آپ کو ملیں گے۔ زیادہ تر اپنی ہی دکان سجائے ہوئے ہوتے ہیں۔ اپنی ذات میں ارسطو۔ کچھ بزرجمہر تو کچھ حکیم جالینوس۔ اگر کسی نے ان اساتذہ سے اختلاف برتا تو بس وہ تو گیا۔ آپ جس بھی استاد کی کلاس میں بیٹھیں سب جمہوریت کی بات کرتے ملیں گے جب کہ پریکٹس ڈکٹیٹرشپ کرتے نظر آئیں گے۔ بہت کم آپ کو حقیقی اساتذہ ملیں گے۔
گورنمنٹ کالج میں آپ کو ہر دوسرا طالب علم ہاتھ میں کتاب پکڑے نظر آئے گا۔ کچھ تو اس کتاب کی نمائش چار سال تک مسلسل کرتے ہیں، کچھ ہر روز بدلتے ہیں، کچھ ہر ماہ بدلتے ہیں۔ ہر ایک کے دورانیے میں فرق ہے۔ باتیں کریں گے تو خود کو بقراط سے بھی بڑھ کر سمجھیں گے، مگر ہوں گے خالی برتن، جو صرف شور مچاتے ہیں، آسمان سر پہ اٹھانا جانتے ہیں۔ اس لیے ایسے ٹوڈی مسٹرز سے مرعوب ہونا ضروری ہے۔
گورنمنٹ کالج میں زیادہ بہتات شدت پسندوں کی ہے۔ کچھ آزاد خیال شدت پسند، سب سے بیزار سوائے اپنے آپ کے، کچھ مذہب کے جنونی۔ ان دونوں گروہوں کی اپنی کوئی رائے نہیں ہوتی۔ یہ دوسروں کی آراء پر اچھلتے ہیں۔ بحث و مباحث سن کر ایک دوسرے کو للکارتے ہیں۔ کتاب دوست و کتاب پرور کبھی شدت پسند نہیں ہو سکتا۔ شلوار قمیص پہننے والا اجڈ اور گنوار تصور ہوتا ہے۔ انگریزی بولنے والے اور اوکھی انگریزی لکھنے والے کو دیوتا سمجھا جاتا ہے۔ سب اس دیوتا کے چرنوں میں بیٹھنے کو اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں۔ انگریزی دان کے قدموں میں بس بچھے چلے جاتے ہیں اور وہ ان پر برابر چلنا جاری رکھتا۔ جس کو انگریزی آتی ہے اس کو سب کچھ آتا ہے۔ جس کو سب کچھ آتا ہے مگر انگریزی نہیں آتی اس کو کچھ بھی نہیں آتا، اسی لیے انگریزی کے پرچے میں کافی طلبا بازی ہار جاتے ہیں۔ انگریزی کے اساتذہ سے تو توبہ ہی بھلی! جو لوگ تقریر کرتے ہیں وہ بس تقریر ہی کرتے ہیں۔ اپنے علاوہ کسی اور کا وجود ان کے لیے ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ بس علم کے دیو وہی ہیں۔ ہر بات میں فی نکالتے ہیں۔
گورنمنٹ کالج میں بے شمار سیاست دان پیدا ہوتے ہیں اور پاکستانی غربت کی طرح بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں۔ حاکم وقت کو سلام کرنا، مداہنت کرنا اور پیٹھ پیچھے اس کی برائیوں کی مالا جپنا ہی ان کی ڈیوٹی ہے۔ اساتذہ کے راز طشت از بام کرنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے۔ سیاسیات کے طلبا کی تو ایک ایک چال سے ہارمونیم کی طرح زمزمے پھوٹے پڑتے ہیں۔ ان کی حالت ہمیشہ نیمے دروں نیمے بیروں رہتی ہے اور اسی بات پہ یہ عمل پیرا رہتے ہیں۔ انن کو اپنے علاوہ سب شودر نظر آتے ہیں۔
ٹاپرز کے بارے میں ان کے مسابقین میں یہ کہانی زبان زد عام ہوتی ہے کہ اس نے اساتذہ کی چاپلوسی کر کے نمبر لیے ہیں، اس لیے گورنمنٹ کالج میں گولڈ میڈل لینا بہت آسان ہے۔ سی ایس ایس کی وبا گورنمنٹ کالج میں عام ہے۔ اس کا بخار ہر ایک کو چڑھتا ہے جو ایک ہی کوشش میں اتر بھی جاتا ہے۔ گورنمنٹ کالج میں قدم رنجہ فرماتے ہی آپ اردو کے علامہ بن جاتے ہیں اور لکھنے کا ایسا شوق سوار ہوتا ہے کہ پوچھیے ہی مت۔ آپ کو علم کے سمندر، یونیورسٹی میں عام گھومتے نظر آتے ہیں۔ راوین ہونے پر فخر بھی کافی سستا ہے جو ہر کوئی کرتا ہے مگر اولڈ راوینز جتنا کوئی بھی نہیں کرتا۔
جو گورنمنٹ کالج آیا اور نیو ہاسٹل میں نہ رہا اس کے راوین ہونے پہ شک سا ہوتا ہے۔ اس کی روایات ہی نرالی ہیں۔ ہم نے اچھے اچھوں کو اس کا قتیل پایا ہے۔ ہر کوئی اپنی ذات میں دنیا بسائے ہوئے ہوتا ہے۔ ہر کوئی اپنا تھڑا جمائے ہوئے ہوتا ہے۔ ہر کوئی اپنی ہی رام لیلا رچائے ہوئے ہوتا ہے۔ کمرے کپڑوں سے لدے رہتے ہیں۔ کتابیں سب کے کمروں میں نظر آتی ہیں مگر آرام کرتی ہوئی۔ یہاں بھی کتابوں کی نمائش عام ہے۔ کمروں میں قہقہے رات گئے تک بکھرتے رہتے ہیں۔
عبداللہ بن ابی جیسے کردار یہاں عام ہیں۔ سیاسیات کے طلبا یہاں بھی اپنا شکوہ قائم رکھتے ہیں مگر دوسرے ہی سال یہ شکوہ شرمانے لگتا ہے اور آئندہ برسوں میں مرجھا جاتا ہے۔ سی ایس ایس کی تیاری تو ہاسٹل میں قدم رکھتے ہی شروع ہو جاتی ہے۔
ہاسٹل میں ادبیات کے جوگی شاعروں کی کافی بہتات ہے جو کہ حقیقت میں متشاعر ہیں۔ یہاں ہر کوئی قلم کا دھنی ہے بس دھنی ہی ہے۔ گورنمنٹ کالج میں طلبا اردو میں سوچتے ہیں اور انگریزی میں ژولیدہ بیانی کرتے ہیں۔ کمروں کے حصول کے لیے سیاست کی تو پوچھیے ہی مت۔ اس کے لیے سر دھڑ کی بازی لگتی ہے۔ ہر کوئی پیراڈائز میں کمرہ لینے کے لیے برسر پیکار رہتا ہے، دماغ سوزی کرتا ہے۔ گورنمنٹ کالج اور نیو ہاسٹل اپنی اپنی ذات میں کائنات ہیں، اس کائنات میں کئی رنگ ہیں، اس رنگ میں رنگنے کے لیے یہاں آنا ضروری ہے۔

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: گورنمنٹ کالجلاہورلڑکیاں
Previous Post

تزکیہ و تعلیم کے دھنی آغا جان

Next Post

حافظ حفیظ الرحمٰن پر نیب کیوں چڑھ دوڑا؟

سید عدیل اعجاز

سید عدیل اعجاز

Next Post
حافظ حفیظ الرحمٰن پر نیب کیوں چڑھ دوڑا؟

حافظ حفیظ الرحمٰن پر نیب کیوں چڑھ دوڑا؟

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions