Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
رم جھم کالی گھٹائیں بادلوں کی انکھ مچولی ٹھنڈی ہوائیں موسم کے یہ خوبصورت رنگ پورے ملک سمیت کراچی میں بھی بکھرے ہوئے ہیں ۔یہ موسم سب کو ہی بہت پسند ہوتا ہے اور سب ہی بادلوں کے کھل کر برسنے کا انتظار بھی کرتے ہیں ۔شہر کا موسم کیسا رہے گا ؟بارشیں کب ہوں گی ؟ غرض موسم کی پل پل کی خبریں رپورٹرز محکمہ موسمیات سے لیتے ہیں ۔پھر اس معلومات کو ٹکرز، لائیو، بیپر اور پیکج کے ذریعے لوگوں کو موسم کے حال سے اگاہ کیا جاتا ہے لیکن بعض چینلز موسم کی بہتر صورتحال کی خبروں کو بھی تڑکا لگانے کے لیے ایسے الفاظ اور جملے استعمال کر جاتے ہیں کہ محکمہ موسمیات والے پریشان ہو جاتے ہیں۔مثلا کراچی میں سورج اگ برسانے والا ہے کراچی میں قیامت خیز گرمی یا شہر میں چلنے والی گرد الود ہواؤں کو اندھی کا نام دے دینا ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق یہ ایسی خبریں ہوتی ہیں جو لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔ جبکہ موسم کی پیش گوئی کے حوالے سے دی جانے والی کچھ خبریں محکمہ موسمیات کے ادارے کو ہی غلط یا جھوٹا ثابت کر رہی ہوتی ہیں مثلا کل کراچی میں ہلکی بارش ہوگی اور دوسرے دن قدرت موسم کو بدل دیتی ہے تو ایک نجی چینل اس خبر کچھ یوں دیتا ہے ۔محکمہ موسمیات نے بارش حوالے سے یوٹرن لے لیا یا پھر یہ کہنا دوسرے دن بھی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی ۔
یہ بھی پڑھئے:
نظریہ ضرورت سے نظریۂِ سہولت تک
مظہر کلیم کی عمران سیریز میں جنوں کی کہانیاں
وہ قیدی جو بھوک ہڑتال کر سکتے ہیں
تیزاب کا تالاب اور سنگدل تماش بین
خبر دینے کا یہ انداز بالکل ٹھیک نہیں ہے ۔خبروں میں لفظوں کا چناؤ بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔چونکہ الفاظ اپنے اندر بہت اثر رکھتے ہیں یہ کسی کو مشتعل اور بعض اوقات غصہ کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں
آپ کی خبرلوگوں پر کتنی مثبت اور منفی اثرات مرتب کرتی ہے . سوشل میڈیا پر ان کے پیغامات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔موسم کی خبروں پر زیادہ تر تبصرے کچھ ایسے ہوتے ہیں
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ آج کراچی میں بارش ہوگی پھر کیوں نہیں ہوئی؟
محکمہ موسمیات نے کہا ہے بارش ہوگی اس کا مطلب ہے بارش ہرگز نہیں ہوگی
لگتا ہے اس سال مون سون بارشوں کے چانسز بہت کم ہیں
موسمیات کا شکریہ جو روز کراچی میں کہیں ہلکی کہیں تیز بارش کروا رہے ہیں
وزیراعظم سے گزارش ہے کہ محکمہ موسمیات کو بھی فوری طور پر بند کیا جائے کسی کام کا نہیں ہے.
یہاں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ محکمہ موسمیات موسم کے بارے میں جو پیش گوئی کرتا ہے وہ جدید سائنسی علم اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کرتا ہے ۔
بارش کے حوالے سے سورہ ا لحجر میں اللہ تعالی فرماتا ہے ۔
چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ فضاؤں میں ان بادلوں کے اندر لاکھوں ٹن پانی ہماری قدرت سے جمع ہوتا ہے اور معلق رہتا ہے وہ تہ در تہ پہاڑوں کی صورت میں نظر اتے ہیں۔یہ سب کچھ کائنات میں کار فرما اللہ تعالی کے تکوینی نظام کے تحت عمل میں آتا ہے ۔ان کو کہاں سے اٹھانا ہے اور کہاں لے جانا ہے کہاں برسانا ہے یہ سب فیصلے اللہ تعالی کی قدرت سے ہوتے ہیں اور وہ اپنی حکمتوں کو بہتر جاننے والا ہے ۔(الحجر:۲۲)
تو گویا اس آیت کے ترجمے سے یہ بات صاف ظاہر ہے اس میں انسان کی منصوبہ بندی کا کوئی دخل نہیں ہوتا محکمہ موسمیات بعض اوقات پیشگوئی کرتا ہے کہ تند و تیز ہوائیں سمندر کی موجوں کو اتنی رفتار سے اٹھائے چل رہی ہیں اور وہ اتنے گھنٹوں کے بعد فلاں ملک کے ساحل سے ٹکراجائیں گے۔لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ راستے میں ہواؤں کا رخ بدل جاتا ہے ۔اور سمندری موجیں کسی اور جانب مڑ جاتی ہیں یا سمندر میں تحلیل ہو جاتی ہیں موسمیات کے ماہرین ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے مشاہدات پر مبنی رپورٹیں دیتے ہیں لیکن نظام قدرت پر ان کا کنٹرول نہیں ہوتا ۔جیسے گاڑی میں جو شخص ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتا ہے ۔یہ اس کے اختیار میں ہوتا ہے کہ گاڑی کو اگے لے جائے ،یا پیچھے لے جائے ،دائیں موڑے یا بائیں موڑے یا روک دے ۔سو اس نظام کی ڈرائیونگ سیٹ پر اللہ تعالی کی قدرت کار فرما ہوتی ہے
رم جھم کالی گھٹائیں بادلوں کی انکھ مچولی ٹھنڈی ہوائیں موسم کے یہ خوبصورت رنگ پورے ملک سمیت کراچی میں بھی بکھرے ہوئے ہیں ۔یہ موسم سب کو ہی بہت پسند ہوتا ہے اور سب ہی بادلوں کے کھل کر برسنے کا انتظار بھی کرتے ہیں ۔شہر کا موسم کیسا رہے گا ؟بارشیں کب ہوں گی ؟ غرض موسم کی پل پل کی خبریں رپورٹرز محکمہ موسمیات سے لیتے ہیں ۔پھر اس معلومات کو ٹکرز، لائیو، بیپر اور پیکج کے ذریعے لوگوں کو موسم کے حال سے اگاہ کیا جاتا ہے لیکن بعض چینلز موسم کی بہتر صورتحال کی خبروں کو بھی تڑکا لگانے کے لیے ایسے الفاظ اور جملے استعمال کر جاتے ہیں کہ محکمہ موسمیات والے پریشان ہو جاتے ہیں۔مثلا کراچی میں سورج اگ برسانے والا ہے کراچی میں قیامت خیز گرمی یا شہر میں چلنے والی گرد الود ہواؤں کو اندھی کا نام دے دینا ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق یہ ایسی خبریں ہوتی ہیں جو لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔ جبکہ موسم کی پیش گوئی کے حوالے سے دی جانے والی کچھ خبریں محکمہ موسمیات کے ادارے کو ہی غلط یا جھوٹا ثابت کر رہی ہوتی ہیں مثلا کل کراچی میں ہلکی بارش ہوگی اور دوسرے دن قدرت موسم کو بدل دیتی ہے تو ایک نجی چینل اس خبر کچھ یوں دیتا ہے ۔محکمہ موسمیات نے بارش حوالے سے یوٹرن لے لیا یا پھر یہ کہنا دوسرے دن بھی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی ۔
یہ بھی پڑھئے:
نظریہ ضرورت سے نظریۂِ سہولت تک
مظہر کلیم کی عمران سیریز میں جنوں کی کہانیاں
وہ قیدی جو بھوک ہڑتال کر سکتے ہیں
تیزاب کا تالاب اور سنگدل تماش بین
خبر دینے کا یہ انداز بالکل ٹھیک نہیں ہے ۔خبروں میں لفظوں کا چناؤ بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔چونکہ الفاظ اپنے اندر بہت اثر رکھتے ہیں یہ کسی کو مشتعل اور بعض اوقات غصہ کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں
آپ کی خبرلوگوں پر کتنی مثبت اور منفی اثرات مرتب کرتی ہے . سوشل میڈیا پر ان کے پیغامات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔موسم کی خبروں پر زیادہ تر تبصرے کچھ ایسے ہوتے ہیں
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ آج کراچی میں بارش ہوگی پھر کیوں نہیں ہوئی؟
محکمہ موسمیات نے کہا ہے بارش ہوگی اس کا مطلب ہے بارش ہرگز نہیں ہوگی
لگتا ہے اس سال مون سون بارشوں کے چانسز بہت کم ہیں
موسمیات کا شکریہ جو روز کراچی میں کہیں ہلکی کہیں تیز بارش کروا رہے ہیں
وزیراعظم سے گزارش ہے کہ محکمہ موسمیات کو بھی فوری طور پر بند کیا جائے کسی کام کا نہیں ہے.
یہاں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ محکمہ موسمیات موسم کے بارے میں جو پیش گوئی کرتا ہے وہ جدید سائنسی علم اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کرتا ہے ۔
بارش کے حوالے سے سورہ ا لحجر میں اللہ تعالی فرماتا ہے ۔
چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ فضاؤں میں ان بادلوں کے اندر لاکھوں ٹن پانی ہماری قدرت سے جمع ہوتا ہے اور معلق رہتا ہے وہ تہ در تہ پہاڑوں کی صورت میں نظر اتے ہیں۔یہ سب کچھ کائنات میں کار فرما اللہ تعالی کے تکوینی نظام کے تحت عمل میں آتا ہے ۔ان کو کہاں سے اٹھانا ہے اور کہاں لے جانا ہے کہاں برسانا ہے یہ سب فیصلے اللہ تعالی کی قدرت سے ہوتے ہیں اور وہ اپنی حکمتوں کو بہتر جاننے والا ہے ۔(الحجر:۲۲)
تو گویا اس آیت کے ترجمے سے یہ بات صاف ظاہر ہے اس میں انسان کی منصوبہ بندی کا کوئی دخل نہیں ہوتا محکمہ موسمیات بعض اوقات پیشگوئی کرتا ہے کہ تند و تیز ہوائیں سمندر کی موجوں کو اتنی رفتار سے اٹھائے چل رہی ہیں اور وہ اتنے گھنٹوں کے بعد فلاں ملک کے ساحل سے ٹکراجائیں گے۔لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ راستے میں ہواؤں کا رخ بدل جاتا ہے ۔اور سمندری موجیں کسی اور جانب مڑ جاتی ہیں یا سمندر میں تحلیل ہو جاتی ہیں موسمیات کے ماہرین ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے مشاہدات پر مبنی رپورٹیں دیتے ہیں لیکن نظام قدرت پر ان کا کنٹرول نہیں ہوتا ۔جیسے گاڑی میں جو شخص ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتا ہے ۔یہ اس کے اختیار میں ہوتا ہے کہ گاڑی کو اگے لے جائے ،یا پیچھے لے جائے ،دائیں موڑے یا بائیں موڑے یا روک دے ۔سو اس نظام کی ڈرائیونگ سیٹ پر اللہ تعالی کی قدرت کار فرما ہوتی ہے
رم جھم کالی گھٹائیں بادلوں کی انکھ مچولی ٹھنڈی ہوائیں موسم کے یہ خوبصورت رنگ پورے ملک سمیت کراچی میں بھی بکھرے ہوئے ہیں ۔یہ موسم سب کو ہی بہت پسند ہوتا ہے اور سب ہی بادلوں کے کھل کر برسنے کا انتظار بھی کرتے ہیں ۔شہر کا موسم کیسا رہے گا ؟بارشیں کب ہوں گی ؟ غرض موسم کی پل پل کی خبریں رپورٹرز محکمہ موسمیات سے لیتے ہیں ۔پھر اس معلومات کو ٹکرز، لائیو، بیپر اور پیکج کے ذریعے لوگوں کو موسم کے حال سے اگاہ کیا جاتا ہے لیکن بعض چینلز موسم کی بہتر صورتحال کی خبروں کو بھی تڑکا لگانے کے لیے ایسے الفاظ اور جملے استعمال کر جاتے ہیں کہ محکمہ موسمیات والے پریشان ہو جاتے ہیں۔مثلا کراچی میں سورج اگ برسانے والا ہے کراچی میں قیامت خیز گرمی یا شہر میں چلنے والی گرد الود ہواؤں کو اندھی کا نام دے دینا ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق یہ ایسی خبریں ہوتی ہیں جو لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔ جبکہ موسم کی پیش گوئی کے حوالے سے دی جانے والی کچھ خبریں محکمہ موسمیات کے ادارے کو ہی غلط یا جھوٹا ثابت کر رہی ہوتی ہیں مثلا کل کراچی میں ہلکی بارش ہوگی اور دوسرے دن قدرت موسم کو بدل دیتی ہے تو ایک نجی چینل اس خبر کچھ یوں دیتا ہے ۔محکمہ موسمیات نے بارش حوالے سے یوٹرن لے لیا یا پھر یہ کہنا دوسرے دن بھی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی ۔
یہ بھی پڑھئے:
نظریہ ضرورت سے نظریۂِ سہولت تک
مظہر کلیم کی عمران سیریز میں جنوں کی کہانیاں
وہ قیدی جو بھوک ہڑتال کر سکتے ہیں
تیزاب کا تالاب اور سنگدل تماش بین
خبر دینے کا یہ انداز بالکل ٹھیک نہیں ہے ۔خبروں میں لفظوں کا چناؤ بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔چونکہ الفاظ اپنے اندر بہت اثر رکھتے ہیں یہ کسی کو مشتعل اور بعض اوقات غصہ کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں
آپ کی خبرلوگوں پر کتنی مثبت اور منفی اثرات مرتب کرتی ہے . سوشل میڈیا پر ان کے پیغامات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔موسم کی خبروں پر زیادہ تر تبصرے کچھ ایسے ہوتے ہیں
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ آج کراچی میں بارش ہوگی پھر کیوں نہیں ہوئی؟
محکمہ موسمیات نے کہا ہے بارش ہوگی اس کا مطلب ہے بارش ہرگز نہیں ہوگی
لگتا ہے اس سال مون سون بارشوں کے چانسز بہت کم ہیں
موسمیات کا شکریہ جو روز کراچی میں کہیں ہلکی کہیں تیز بارش کروا رہے ہیں
وزیراعظم سے گزارش ہے کہ محکمہ موسمیات کو بھی فوری طور پر بند کیا جائے کسی کام کا نہیں ہے.
یہاں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ محکمہ موسمیات موسم کے بارے میں جو پیش گوئی کرتا ہے وہ جدید سائنسی علم اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کرتا ہے ۔
بارش کے حوالے سے سورہ ا لحجر میں اللہ تعالی فرماتا ہے ۔
چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ فضاؤں میں ان بادلوں کے اندر لاکھوں ٹن پانی ہماری قدرت سے جمع ہوتا ہے اور معلق رہتا ہے وہ تہ در تہ پہاڑوں کی صورت میں نظر اتے ہیں۔یہ سب کچھ کائنات میں کار فرما اللہ تعالی کے تکوینی نظام کے تحت عمل میں آتا ہے ۔ان کو کہاں سے اٹھانا ہے اور کہاں لے جانا ہے کہاں برسانا ہے یہ سب فیصلے اللہ تعالی کی قدرت سے ہوتے ہیں اور وہ اپنی حکمتوں کو بہتر جاننے والا ہے ۔(الحجر:۲۲)
تو گویا اس آیت کے ترجمے سے یہ بات صاف ظاہر ہے اس میں انسان کی منصوبہ بندی کا کوئی دخل نہیں ہوتا محکمہ موسمیات بعض اوقات پیشگوئی کرتا ہے کہ تند و تیز ہوائیں سمندر کی موجوں کو اتنی رفتار سے اٹھائے چل رہی ہیں اور وہ اتنے گھنٹوں کے بعد فلاں ملک کے ساحل سے ٹکراجائیں گے۔لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ راستے میں ہواؤں کا رخ بدل جاتا ہے ۔اور سمندری موجیں کسی اور جانب مڑ جاتی ہیں یا سمندر میں تحلیل ہو جاتی ہیں موسمیات کے ماہرین ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے مشاہدات پر مبنی رپورٹیں دیتے ہیں لیکن نظام قدرت پر ان کا کنٹرول نہیں ہوتا ۔جیسے گاڑی میں جو شخص ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتا ہے ۔یہ اس کے اختیار میں ہوتا ہے کہ گاڑی کو اگے لے جائے ،یا پیچھے لے جائے ،دائیں موڑے یا بائیں موڑے یا روک دے ۔سو اس نظام کی ڈرائیونگ سیٹ پر اللہ تعالی کی قدرت کار فرما ہوتی ہے
رم جھم کالی گھٹائیں بادلوں کی انکھ مچولی ٹھنڈی ہوائیں موسم کے یہ خوبصورت رنگ پورے ملک سمیت کراچی میں بھی بکھرے ہوئے ہیں ۔یہ موسم سب کو ہی بہت پسند ہوتا ہے اور سب ہی بادلوں کے کھل کر برسنے کا انتظار بھی کرتے ہیں ۔شہر کا موسم کیسا رہے گا ؟بارشیں کب ہوں گی ؟ غرض موسم کی پل پل کی خبریں رپورٹرز محکمہ موسمیات سے لیتے ہیں ۔پھر اس معلومات کو ٹکرز، لائیو، بیپر اور پیکج کے ذریعے لوگوں کو موسم کے حال سے اگاہ کیا جاتا ہے لیکن بعض چینلز موسم کی بہتر صورتحال کی خبروں کو بھی تڑکا لگانے کے لیے ایسے الفاظ اور جملے استعمال کر جاتے ہیں کہ محکمہ موسمیات والے پریشان ہو جاتے ہیں۔مثلا کراچی میں سورج اگ برسانے والا ہے کراچی میں قیامت خیز گرمی یا شہر میں چلنے والی گرد الود ہواؤں کو اندھی کا نام دے دینا ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق یہ ایسی خبریں ہوتی ہیں جو لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔ جبکہ موسم کی پیش گوئی کے حوالے سے دی جانے والی کچھ خبریں محکمہ موسمیات کے ادارے کو ہی غلط یا جھوٹا ثابت کر رہی ہوتی ہیں مثلا کل کراچی میں ہلکی بارش ہوگی اور دوسرے دن قدرت موسم کو بدل دیتی ہے تو ایک نجی چینل اس خبر کچھ یوں دیتا ہے ۔محکمہ موسمیات نے بارش حوالے سے یوٹرن لے لیا یا پھر یہ کہنا دوسرے دن بھی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی ۔
یہ بھی پڑھئے:
نظریہ ضرورت سے نظریۂِ سہولت تک
مظہر کلیم کی عمران سیریز میں جنوں کی کہانیاں
وہ قیدی جو بھوک ہڑتال کر سکتے ہیں
تیزاب کا تالاب اور سنگدل تماش بین
خبر دینے کا یہ انداز بالکل ٹھیک نہیں ہے ۔خبروں میں لفظوں کا چناؤ بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔چونکہ الفاظ اپنے اندر بہت اثر رکھتے ہیں یہ کسی کو مشتعل اور بعض اوقات غصہ کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں
آپ کی خبرلوگوں پر کتنی مثبت اور منفی اثرات مرتب کرتی ہے . سوشل میڈیا پر ان کے پیغامات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔موسم کی خبروں پر زیادہ تر تبصرے کچھ ایسے ہوتے ہیں
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ آج کراچی میں بارش ہوگی پھر کیوں نہیں ہوئی؟
محکمہ موسمیات نے کہا ہے بارش ہوگی اس کا مطلب ہے بارش ہرگز نہیں ہوگی
لگتا ہے اس سال مون سون بارشوں کے چانسز بہت کم ہیں
موسمیات کا شکریہ جو روز کراچی میں کہیں ہلکی کہیں تیز بارش کروا رہے ہیں
وزیراعظم سے گزارش ہے کہ محکمہ موسمیات کو بھی فوری طور پر بند کیا جائے کسی کام کا نہیں ہے.
یہاں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ محکمہ موسمیات موسم کے بارے میں جو پیش گوئی کرتا ہے وہ جدید سائنسی علم اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کرتا ہے ۔
بارش کے حوالے سے سورہ ا لحجر میں اللہ تعالی فرماتا ہے ۔
چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ فضاؤں میں ان بادلوں کے اندر لاکھوں ٹن پانی ہماری قدرت سے جمع ہوتا ہے اور معلق رہتا ہے وہ تہ در تہ پہاڑوں کی صورت میں نظر اتے ہیں۔یہ سب کچھ کائنات میں کار فرما اللہ تعالی کے تکوینی نظام کے تحت عمل میں آتا ہے ۔ان کو کہاں سے اٹھانا ہے اور کہاں لے جانا ہے کہاں برسانا ہے یہ سب فیصلے اللہ تعالی کی قدرت سے ہوتے ہیں اور وہ اپنی حکمتوں کو بہتر جاننے والا ہے ۔(الحجر:۲۲)
تو گویا اس آیت کے ترجمے سے یہ بات صاف ظاہر ہے اس میں انسان کی منصوبہ بندی کا کوئی دخل نہیں ہوتا محکمہ موسمیات بعض اوقات پیشگوئی کرتا ہے کہ تند و تیز ہوائیں سمندر کی موجوں کو اتنی رفتار سے اٹھائے چل رہی ہیں اور وہ اتنے گھنٹوں کے بعد فلاں ملک کے ساحل سے ٹکراجائیں گے۔لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ راستے میں ہواؤں کا رخ بدل جاتا ہے ۔اور سمندری موجیں کسی اور جانب مڑ جاتی ہیں یا سمندر میں تحلیل ہو جاتی ہیں موسمیات کے ماہرین ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے مشاہدات پر مبنی رپورٹیں دیتے ہیں لیکن نظام قدرت پر ان کا کنٹرول نہیں ہوتا ۔جیسے گاڑی میں جو شخص ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتا ہے ۔یہ اس کے اختیار میں ہوتا ہے کہ گاڑی کو اگے لے جائے ،یا پیچھے لے جائے ،دائیں موڑے یا بائیں موڑے یا روک دے ۔سو اس نظام کی ڈرائیونگ سیٹ پر اللہ تعالی کی قدرت کار فرما ہوتی ہے