کیسا بہادر، جری،نڈر، آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والا ہمارا وزیراعظم عمران خان نیازی ہے کس بہادری سے اس نے بلڈی سویلینز کا سر بلند کردیا ہے ایک ریٹائرڈ جنرل کی بات ماننے سے انکار کر دیا ہے، امریکہ میں کروڑوں ڈالر کی جائداد حلال اور جائز پیسے سے رکھنے والے جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے سوشل میڈیا پر کی جانے والی بک بک سےتنگ آکر ہینڈسم وزیر اعظم کے ایڈوائزر کےعہدے سے استعفی دیا لیکن میرے اسمارٹ سویلین وزیراعظم نے جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کا استعفی قبول کرنے سے یکسر انکار کر دیا۔ یہ ہوتی ہے سویلین سپرمیسی، یہ ہوتی ہے بہادری میرا سلیکٹذ وزیراعظم جرائت و بہادری کا پہاڑ ہے۔
اسلام آباد میں 120 دن کنٹینر پر ناچ ناچ کر جس طرح سے ہر کرپٹ سے استعفی لینے کا اعلان ہوتا تھا آج اس پاٹے خان نے پاکستان کے نوجوانوں کو دھوکہ دیا ہے پاکستان کا ہر بےایمان اب اس حکومت کا حصہ ہے اور ہر مافیا تو عیش کررہی ہے عوام بدحال ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ برآمد ہورہا ہے کہ پوری قوم مایوسی کی گہرائیوں میں جاگری ہے وہ نوجوان کہ جو تبدیلی کی آس لگاکر امید بھری نظروں سے پاٹے خان کو دیکھتے تھے وہ مایوس ہوتے جارہے ہیں۔
اب کراچی کے لئے 1100 سو ارب روپے کا ایک اور اعلان آگیا ہے یہ بھی وہ وعدہ ہے جو محبوبہ کی زلف دراز کو سر کرنے کی طرح ہوتا ہے پہلے اس سلیکٹذ وزیراعظم نے کون سے وعدے پورے کئے ہیں جو اس پر اعتبار کیا جائے،
کراچی والو! تم نے ان نااہلوں کے بیلٹ بکس بھردیے تھے ان کو الیکشن میں اہل اور ایمان دار کراچی والوں کے مقابلے میں کامیاب کرایا تھا اب بھگتو ان نااہلوں کو کہ جو اب شکل بھی نہی دکھاتے۔
کراچی والو! یاد رکھو تم کو خود متحد ہونا پڑے گا آج سرجانی اور ڈیفنس دونوں آفت زدہ ہیں۔ ڈیفنس ھائوسنگ اتھارٹی کو صرف 72 ایکڑ الاٹ ہوئے تھے اس نے 5000 ایکڑ سے زیادہ کراچی کی زمین پر قبضہ کرلیا۔ ڈیفنس ھائوسنگ اتھارٹی اور تمام کنٹونمنٹ ایریاز کو کراچی بلدیہ کی حدود میں شامل کیا جائے ان کا ٹیکس بلدیہ وصول کرے، بلدیہ کراچی کو مکمل خود مختار کیا جائے۔ کراچی والو! اگر اب بھی کراچی کے لئے ایک نہ ہوئے تو اسی طرح ہر بارش سے پہلے اور بعد میں برباد ہوتے رہنا۔ یاد رکھو تم پاکستان کو کما کر کھلاتے ہو۔ ہم کراچی والوں کو بھیک نہی چاہئیے ہمیں ہمارا حق دو۔ شکیل خان کی دوٹوک باتیں