Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
ملک کا وزیراعظم ٹی وی پر بیٹھا بھاشن دے رہا ہے، خیرات مانگ رہا ہے، ملک کو خیرات سے چلانے کے لئے آپ کو وزیراعظم نہیں بنایا تھا، ملک چلانے کے لئے آپ کو وزیراعظم بنایا تھا، ملک کو آگے لیجانے کے لئے، قرضوں سے نجات کےلئے، کرپشن ختم کرنے کےلئے آپ کو وزیراعظم بنایا تھا ۔ کوئی وژن نہیں، کوئی راہ عمل نہیں، سارے ملک کو ساتھ لیکر چلنے کی قوت نہیں، کپتان آپ کسی خیراتی ادارے کے چیرمین نہیں ہیں مملکت خداداد پاکستان کے وزیراعظم ہیں ۔لیکن آپ بھی کیا کریں آپ کو بھی کام ایک ہی آتا ہے اور وہ آپ کررہے ہیں۔
کروں گا کیا جو محبت میں ہوگیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہی آتا
آپ کی کوئی کل سیدھی ہی نہی ہوتی، وہی بھاشن بازی کہ جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا، بڑی مشکل سے دوستوں کے کہنے پر یہ سوچا تھا کہ آپ کو پاٹے خان کہنا چھوڑ دوں لیکن جب آپ ٹیلیویژن پر آتے ہیں ایک نئی پھلجڑی چھوڑ دیتے ہیں۔ابھی کل شب برات گزرنے کے بعد آپ کو یاد آیا تو شب برات کی ٹویٹ آگئی لوگوں کا صابن سلو (slow )ہوتا ہے ہمارا وزیراعظم سلو ہے
سابقہ چیف جسٹس کا سند یافتہ چور، موجودہ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی FIA کا ثابت کردہ چور، کوئی ایک نہیں سب آپ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور ان پر ہی منحصر نہیں یہ تو سارا ٹبر ہی چور ہے،
“60 کا پٹرول 96 کا، 600 کا آٹا 850 کا، سو کا ڈالر166 کا، تیس ہزار ارب کا قرضہ 41000 ارب ہوگیا، 26 ارب کی میٹرو 122 ارب کی، تیس وزراء کی جگہ 50 وزراء اورمشیر، کرپشن میں ورلڈ انڈیکس میں ترقی، بےروزگاری بڑھ گئی، مہنگائی آسمانوں کو چھونے لگی، اسٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی، لیکن چور ابھی بھی سابقہ حکمران ہیں
ہمارا کپتان صرف بھاشن نہیں راشن بھی دیتا ہے دنیا کے کسی اور سربراہ حکومت نے یہ کام کیا ہے ہمارا کپتان آٹے کے تھیلے پر اپنی تصویر لگانی شروع کردی ہے اگر پچھلا دور حکومت ہوتا تو ساری PTI ناچ ناچ کر گھنگھرو توڑ دیتی اور گاتی کہ یہ نواز شریف کے باپ کا پیسہ ہے لیکن آج سب کچھ کپتان کا ہے۔ یہ میرٹ اور کرپشن کے خاتمے کے نام پر اقتدار میں آنے والے لٹیروں کا گروہ ہے اور یہ صرف دو اسکینڈل کی رپورٹ ہے، باقی اداروں کا خود اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
غیرملکوں سے ملنے والی امداد مالیاتی اداروں سے قرض اور سرکاری فنڈز کی نگرانی کے لیے سراج الحق امیر جماعت اسلامی کی تجویز کردہ ممبران قومی اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کا قیام ضروری ہو گیا ہے۔ جو میرٹ پر بنائی جائے اور کرپشن سے پاک ہو۔ یہ کہا جاتا تھا کہ کپتان بہت ایماندار اور میرٹ پر فیصلہ کرنے والا ہے لیکن ان دو رپوٹ کے بعد تو کپتان پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔
محسوس ہوتا ہے عزیزو کہ اس دیگ کے چند دانے ہی نہیں، پوری دیگ ہی بےایمان ہے۔ مسئلہ دیگ کا بھی نہیں خود بھٹیارا بھی اس میں شریک ہے۔
ہمیں خبر ہے مجرم کے ہر ٹھکانے کی
شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
کسی صوفی نے کیا خوب کہا تھا کہ اگر کسی کے کردار کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تو دیکھو اس کے آس پاس کس قسم کے لوگ موجود رہتے ہیں۔ آدمی اپنی صحبت سے اور حکمران اپنے مصاحبوں، وزیروں اور مشیروں سے پہچانا جاتا ہے۔ کپتان آپ منجی تھلے ڈانگ تو پھیریں، دیکھیے کون کون برآمد ہوتا ہے ۔
ہم سب کی یہ دعا ہے اور اللہ پاک کی ذات سے امید ہے کرونا جلد از جلد چلا جائے گا مگر وطن عزیز کے جسم میں داخل ہوکر اس کے نظام تنفس کو منجمد کرنے والے یہ “کرونے” جو مقتدر قوتوں کی مرضی آئے ہیں اتنی آسانی سے جان نہیں چھوڑیں گے۔اب تو 22 کڑوڑ گونگی بہری نام نہاد قوم بھی جانتی ہے کہ مسیحاؤں کے روپ میں کئی “نیک نام” چہرے ان کی پشت پر ہیں۔
کپتان کی ناک کے نیچے جہانگیر ترین نے کئی ارب کی سبسڈی حاصل کی
خسرو بختیار کے خاندان نے 4 ارب کی سبسڈی حاصل کی
حکومتی خزانے کو باپ کا مال سمجھ کر لوٹا گیا
خان صاحب کے قریبی لوگوں نے چینی بحران میں جس طرح اربوں روپے کی لوٹ مار کی ہے۔ اس کے بعد کورونا فنڈ کی شفافیت مشکوک ہو گئی ہے۔
سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہ، جو سپریم کورٹ سے سند یافتہ صادق و امین ہیں اور انکی ذیلی تنظیم الخدمت نے اس مشکل وقت میں جس طرح پورے پاکستان میں عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کئے ہیں وہ محتاج بیان نہیں ہیں، اس کے علاوہ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ، سیلانی ویلفیئر، ایدھی فاونڈیشن، دعا فاونڈیشن اور اس طرح کے دیگر عوامی فلاح کے ادارے موجود ہیں جن پر عام آدمی اعتماد کرتا ہے ان کو ساتھ ملاکر اس سارے ویلفیئر کے کام کو انجام دیا جائے۔ ورنہ وزیراعظم کی تو یہ ساری ٹیم “رانگ نمبر ہے بھائی “۔
ملک کا وزیراعظم ٹی وی پر بیٹھا بھاشن دے رہا ہے، خیرات مانگ رہا ہے، ملک کو خیرات سے چلانے کے لئے آپ کو وزیراعظم نہیں بنایا تھا، ملک چلانے کے لئے آپ کو وزیراعظم بنایا تھا، ملک کو آگے لیجانے کے لئے، قرضوں سے نجات کےلئے، کرپشن ختم کرنے کےلئے آپ کو وزیراعظم بنایا تھا ۔ کوئی وژن نہیں، کوئی راہ عمل نہیں، سارے ملک کو ساتھ لیکر چلنے کی قوت نہیں، کپتان آپ کسی خیراتی ادارے کے چیرمین نہیں ہیں مملکت خداداد پاکستان کے وزیراعظم ہیں ۔لیکن آپ بھی کیا کریں آپ کو بھی کام ایک ہی آتا ہے اور وہ آپ کررہے ہیں۔
کروں گا کیا جو محبت میں ہوگیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہی آتا
آپ کی کوئی کل سیدھی ہی نہی ہوتی، وہی بھاشن بازی کہ جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا، بڑی مشکل سے دوستوں کے کہنے پر یہ سوچا تھا کہ آپ کو پاٹے خان کہنا چھوڑ دوں لیکن جب آپ ٹیلیویژن پر آتے ہیں ایک نئی پھلجڑی چھوڑ دیتے ہیں۔ابھی کل شب برات گزرنے کے بعد آپ کو یاد آیا تو شب برات کی ٹویٹ آگئی لوگوں کا صابن سلو (slow )ہوتا ہے ہمارا وزیراعظم سلو ہے
سابقہ چیف جسٹس کا سند یافتہ چور، موجودہ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی FIA کا ثابت کردہ چور، کوئی ایک نہیں سب آپ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور ان پر ہی منحصر نہیں یہ تو سارا ٹبر ہی چور ہے،
“60 کا پٹرول 96 کا، 600 کا آٹا 850 کا، سو کا ڈالر166 کا، تیس ہزار ارب کا قرضہ 41000 ارب ہوگیا، 26 ارب کی میٹرو 122 ارب کی، تیس وزراء کی جگہ 50 وزراء اورمشیر، کرپشن میں ورلڈ انڈیکس میں ترقی، بےروزگاری بڑھ گئی، مہنگائی آسمانوں کو چھونے لگی، اسٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی، لیکن چور ابھی بھی سابقہ حکمران ہیں
ہمارا کپتان صرف بھاشن نہیں راشن بھی دیتا ہے دنیا کے کسی اور سربراہ حکومت نے یہ کام کیا ہے ہمارا کپتان آٹے کے تھیلے پر اپنی تصویر لگانی شروع کردی ہے اگر پچھلا دور حکومت ہوتا تو ساری PTI ناچ ناچ کر گھنگھرو توڑ دیتی اور گاتی کہ یہ نواز شریف کے باپ کا پیسہ ہے لیکن آج سب کچھ کپتان کا ہے۔ یہ میرٹ اور کرپشن کے خاتمے کے نام پر اقتدار میں آنے والے لٹیروں کا گروہ ہے اور یہ صرف دو اسکینڈل کی رپورٹ ہے، باقی اداروں کا خود اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
غیرملکوں سے ملنے والی امداد مالیاتی اداروں سے قرض اور سرکاری فنڈز کی نگرانی کے لیے سراج الحق امیر جماعت اسلامی کی تجویز کردہ ممبران قومی اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کا قیام ضروری ہو گیا ہے۔ جو میرٹ پر بنائی جائے اور کرپشن سے پاک ہو۔ یہ کہا جاتا تھا کہ کپتان بہت ایماندار اور میرٹ پر فیصلہ کرنے والا ہے لیکن ان دو رپوٹ کے بعد تو کپتان پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔
محسوس ہوتا ہے عزیزو کہ اس دیگ کے چند دانے ہی نہیں، پوری دیگ ہی بےایمان ہے۔ مسئلہ دیگ کا بھی نہیں خود بھٹیارا بھی اس میں شریک ہے۔
ہمیں خبر ہے مجرم کے ہر ٹھکانے کی
شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
کسی صوفی نے کیا خوب کہا تھا کہ اگر کسی کے کردار کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تو دیکھو اس کے آس پاس کس قسم کے لوگ موجود رہتے ہیں۔ آدمی اپنی صحبت سے اور حکمران اپنے مصاحبوں، وزیروں اور مشیروں سے پہچانا جاتا ہے۔ کپتان آپ منجی تھلے ڈانگ تو پھیریں، دیکھیے کون کون برآمد ہوتا ہے ۔
ہم سب کی یہ دعا ہے اور اللہ پاک کی ذات سے امید ہے کرونا جلد از جلد چلا جائے گا مگر وطن عزیز کے جسم میں داخل ہوکر اس کے نظام تنفس کو منجمد کرنے والے یہ “کرونے” جو مقتدر قوتوں کی مرضی آئے ہیں اتنی آسانی سے جان نہیں چھوڑیں گے۔اب تو 22 کڑوڑ گونگی بہری نام نہاد قوم بھی جانتی ہے کہ مسیحاؤں کے روپ میں کئی “نیک نام” چہرے ان کی پشت پر ہیں۔
کپتان کی ناک کے نیچے جہانگیر ترین نے کئی ارب کی سبسڈی حاصل کی
خسرو بختیار کے خاندان نے 4 ارب کی سبسڈی حاصل کی
حکومتی خزانے کو باپ کا مال سمجھ کر لوٹا گیا
خان صاحب کے قریبی لوگوں نے چینی بحران میں جس طرح اربوں روپے کی لوٹ مار کی ہے۔ اس کے بعد کورونا فنڈ کی شفافیت مشکوک ہو گئی ہے۔
سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہ، جو سپریم کورٹ سے سند یافتہ صادق و امین ہیں اور انکی ذیلی تنظیم الخدمت نے اس مشکل وقت میں جس طرح پورے پاکستان میں عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کئے ہیں وہ محتاج بیان نہیں ہیں، اس کے علاوہ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ، سیلانی ویلفیئر، ایدھی فاونڈیشن، دعا فاونڈیشن اور اس طرح کے دیگر عوامی فلاح کے ادارے موجود ہیں جن پر عام آدمی اعتماد کرتا ہے ان کو ساتھ ملاکر اس سارے ویلفیئر کے کام کو انجام دیا جائے۔ ورنہ وزیراعظم کی تو یہ ساری ٹیم “رانگ نمبر ہے بھائی “۔
ملک کا وزیراعظم ٹی وی پر بیٹھا بھاشن دے رہا ہے، خیرات مانگ رہا ہے، ملک کو خیرات سے چلانے کے لئے آپ کو وزیراعظم نہیں بنایا تھا، ملک چلانے کے لئے آپ کو وزیراعظم بنایا تھا، ملک کو آگے لیجانے کے لئے، قرضوں سے نجات کےلئے، کرپشن ختم کرنے کےلئے آپ کو وزیراعظم بنایا تھا ۔ کوئی وژن نہیں، کوئی راہ عمل نہیں، سارے ملک کو ساتھ لیکر چلنے کی قوت نہیں، کپتان آپ کسی خیراتی ادارے کے چیرمین نہیں ہیں مملکت خداداد پاکستان کے وزیراعظم ہیں ۔لیکن آپ بھی کیا کریں آپ کو بھی کام ایک ہی آتا ہے اور وہ آپ کررہے ہیں۔
کروں گا کیا جو محبت میں ہوگیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہی آتا
آپ کی کوئی کل سیدھی ہی نہی ہوتی، وہی بھاشن بازی کہ جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا، بڑی مشکل سے دوستوں کے کہنے پر یہ سوچا تھا کہ آپ کو پاٹے خان کہنا چھوڑ دوں لیکن جب آپ ٹیلیویژن پر آتے ہیں ایک نئی پھلجڑی چھوڑ دیتے ہیں۔ابھی کل شب برات گزرنے کے بعد آپ کو یاد آیا تو شب برات کی ٹویٹ آگئی لوگوں کا صابن سلو (slow )ہوتا ہے ہمارا وزیراعظم سلو ہے
سابقہ چیف جسٹس کا سند یافتہ چور، موجودہ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی FIA کا ثابت کردہ چور، کوئی ایک نہیں سب آپ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور ان پر ہی منحصر نہیں یہ تو سارا ٹبر ہی چور ہے،
“60 کا پٹرول 96 کا، 600 کا آٹا 850 کا، سو کا ڈالر166 کا، تیس ہزار ارب کا قرضہ 41000 ارب ہوگیا، 26 ارب کی میٹرو 122 ارب کی، تیس وزراء کی جگہ 50 وزراء اورمشیر، کرپشن میں ورلڈ انڈیکس میں ترقی، بےروزگاری بڑھ گئی، مہنگائی آسمانوں کو چھونے لگی، اسٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی، لیکن چور ابھی بھی سابقہ حکمران ہیں
ہمارا کپتان صرف بھاشن نہیں راشن بھی دیتا ہے دنیا کے کسی اور سربراہ حکومت نے یہ کام کیا ہے ہمارا کپتان آٹے کے تھیلے پر اپنی تصویر لگانی شروع کردی ہے اگر پچھلا دور حکومت ہوتا تو ساری PTI ناچ ناچ کر گھنگھرو توڑ دیتی اور گاتی کہ یہ نواز شریف کے باپ کا پیسہ ہے لیکن آج سب کچھ کپتان کا ہے۔ یہ میرٹ اور کرپشن کے خاتمے کے نام پر اقتدار میں آنے والے لٹیروں کا گروہ ہے اور یہ صرف دو اسکینڈل کی رپورٹ ہے، باقی اداروں کا خود اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
غیرملکوں سے ملنے والی امداد مالیاتی اداروں سے قرض اور سرکاری فنڈز کی نگرانی کے لیے سراج الحق امیر جماعت اسلامی کی تجویز کردہ ممبران قومی اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کا قیام ضروری ہو گیا ہے۔ جو میرٹ پر بنائی جائے اور کرپشن سے پاک ہو۔ یہ کہا جاتا تھا کہ کپتان بہت ایماندار اور میرٹ پر فیصلہ کرنے والا ہے لیکن ان دو رپوٹ کے بعد تو کپتان پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔
محسوس ہوتا ہے عزیزو کہ اس دیگ کے چند دانے ہی نہیں، پوری دیگ ہی بےایمان ہے۔ مسئلہ دیگ کا بھی نہیں خود بھٹیارا بھی اس میں شریک ہے۔
ہمیں خبر ہے مجرم کے ہر ٹھکانے کی
شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
کسی صوفی نے کیا خوب کہا تھا کہ اگر کسی کے کردار کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تو دیکھو اس کے آس پاس کس قسم کے لوگ موجود رہتے ہیں۔ آدمی اپنی صحبت سے اور حکمران اپنے مصاحبوں، وزیروں اور مشیروں سے پہچانا جاتا ہے۔ کپتان آپ منجی تھلے ڈانگ تو پھیریں، دیکھیے کون کون برآمد ہوتا ہے ۔
ہم سب کی یہ دعا ہے اور اللہ پاک کی ذات سے امید ہے کرونا جلد از جلد چلا جائے گا مگر وطن عزیز کے جسم میں داخل ہوکر اس کے نظام تنفس کو منجمد کرنے والے یہ “کرونے” جو مقتدر قوتوں کی مرضی آئے ہیں اتنی آسانی سے جان نہیں چھوڑیں گے۔اب تو 22 کڑوڑ گونگی بہری نام نہاد قوم بھی جانتی ہے کہ مسیحاؤں کے روپ میں کئی “نیک نام” چہرے ان کی پشت پر ہیں۔
کپتان کی ناک کے نیچے جہانگیر ترین نے کئی ارب کی سبسڈی حاصل کی
خسرو بختیار کے خاندان نے 4 ارب کی سبسڈی حاصل کی
حکومتی خزانے کو باپ کا مال سمجھ کر لوٹا گیا
خان صاحب کے قریبی لوگوں نے چینی بحران میں جس طرح اربوں روپے کی لوٹ مار کی ہے۔ اس کے بعد کورونا فنڈ کی شفافیت مشکوک ہو گئی ہے۔
سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہ، جو سپریم کورٹ سے سند یافتہ صادق و امین ہیں اور انکی ذیلی تنظیم الخدمت نے اس مشکل وقت میں جس طرح پورے پاکستان میں عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کئے ہیں وہ محتاج بیان نہیں ہیں، اس کے علاوہ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ، سیلانی ویلفیئر، ایدھی فاونڈیشن، دعا فاونڈیشن اور اس طرح کے دیگر عوامی فلاح کے ادارے موجود ہیں جن پر عام آدمی اعتماد کرتا ہے ان کو ساتھ ملاکر اس سارے ویلفیئر کے کام کو انجام دیا جائے۔ ورنہ وزیراعظم کی تو یہ ساری ٹیم “رانگ نمبر ہے بھائی “۔
ملک کا وزیراعظم ٹی وی پر بیٹھا بھاشن دے رہا ہے، خیرات مانگ رہا ہے، ملک کو خیرات سے چلانے کے لئے آپ کو وزیراعظم نہیں بنایا تھا، ملک چلانے کے لئے آپ کو وزیراعظم بنایا تھا، ملک کو آگے لیجانے کے لئے، قرضوں سے نجات کےلئے، کرپشن ختم کرنے کےلئے آپ کو وزیراعظم بنایا تھا ۔ کوئی وژن نہیں، کوئی راہ عمل نہیں، سارے ملک کو ساتھ لیکر چلنے کی قوت نہیں، کپتان آپ کسی خیراتی ادارے کے چیرمین نہیں ہیں مملکت خداداد پاکستان کے وزیراعظم ہیں ۔لیکن آپ بھی کیا کریں آپ کو بھی کام ایک ہی آتا ہے اور وہ آپ کررہے ہیں۔
کروں گا کیا جو محبت میں ہوگیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہی آتا
آپ کی کوئی کل سیدھی ہی نہی ہوتی، وہی بھاشن بازی کہ جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا، بڑی مشکل سے دوستوں کے کہنے پر یہ سوچا تھا کہ آپ کو پاٹے خان کہنا چھوڑ دوں لیکن جب آپ ٹیلیویژن پر آتے ہیں ایک نئی پھلجڑی چھوڑ دیتے ہیں۔ابھی کل شب برات گزرنے کے بعد آپ کو یاد آیا تو شب برات کی ٹویٹ آگئی لوگوں کا صابن سلو (slow )ہوتا ہے ہمارا وزیراعظم سلو ہے
سابقہ چیف جسٹس کا سند یافتہ چور، موجودہ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی FIA کا ثابت کردہ چور، کوئی ایک نہیں سب آپ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور ان پر ہی منحصر نہیں یہ تو سارا ٹبر ہی چور ہے،
“60 کا پٹرول 96 کا، 600 کا آٹا 850 کا، سو کا ڈالر166 کا، تیس ہزار ارب کا قرضہ 41000 ارب ہوگیا، 26 ارب کی میٹرو 122 ارب کی، تیس وزراء کی جگہ 50 وزراء اورمشیر، کرپشن میں ورلڈ انڈیکس میں ترقی، بےروزگاری بڑھ گئی، مہنگائی آسمانوں کو چھونے لگی، اسٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی، لیکن چور ابھی بھی سابقہ حکمران ہیں
ہمارا کپتان صرف بھاشن نہیں راشن بھی دیتا ہے دنیا کے کسی اور سربراہ حکومت نے یہ کام کیا ہے ہمارا کپتان آٹے کے تھیلے پر اپنی تصویر لگانی شروع کردی ہے اگر پچھلا دور حکومت ہوتا تو ساری PTI ناچ ناچ کر گھنگھرو توڑ دیتی اور گاتی کہ یہ نواز شریف کے باپ کا پیسہ ہے لیکن آج سب کچھ کپتان کا ہے۔ یہ میرٹ اور کرپشن کے خاتمے کے نام پر اقتدار میں آنے والے لٹیروں کا گروہ ہے اور یہ صرف دو اسکینڈل کی رپورٹ ہے، باقی اداروں کا خود اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
غیرملکوں سے ملنے والی امداد مالیاتی اداروں سے قرض اور سرکاری فنڈز کی نگرانی کے لیے سراج الحق امیر جماعت اسلامی کی تجویز کردہ ممبران قومی اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کا قیام ضروری ہو گیا ہے۔ جو میرٹ پر بنائی جائے اور کرپشن سے پاک ہو۔ یہ کہا جاتا تھا کہ کپتان بہت ایماندار اور میرٹ پر فیصلہ کرنے والا ہے لیکن ان دو رپوٹ کے بعد تو کپتان پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔
محسوس ہوتا ہے عزیزو کہ اس دیگ کے چند دانے ہی نہیں، پوری دیگ ہی بےایمان ہے۔ مسئلہ دیگ کا بھی نہیں خود بھٹیارا بھی اس میں شریک ہے۔
ہمیں خبر ہے مجرم کے ہر ٹھکانے کی
شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
کسی صوفی نے کیا خوب کہا تھا کہ اگر کسی کے کردار کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تو دیکھو اس کے آس پاس کس قسم کے لوگ موجود رہتے ہیں۔ آدمی اپنی صحبت سے اور حکمران اپنے مصاحبوں، وزیروں اور مشیروں سے پہچانا جاتا ہے۔ کپتان آپ منجی تھلے ڈانگ تو پھیریں، دیکھیے کون کون برآمد ہوتا ہے ۔
ہم سب کی یہ دعا ہے اور اللہ پاک کی ذات سے امید ہے کرونا جلد از جلد چلا جائے گا مگر وطن عزیز کے جسم میں داخل ہوکر اس کے نظام تنفس کو منجمد کرنے والے یہ “کرونے” جو مقتدر قوتوں کی مرضی آئے ہیں اتنی آسانی سے جان نہیں چھوڑیں گے۔اب تو 22 کڑوڑ گونگی بہری نام نہاد قوم بھی جانتی ہے کہ مسیحاؤں کے روپ میں کئی “نیک نام” چہرے ان کی پشت پر ہیں۔
کپتان کی ناک کے نیچے جہانگیر ترین نے کئی ارب کی سبسڈی حاصل کی
خسرو بختیار کے خاندان نے 4 ارب کی سبسڈی حاصل کی
حکومتی خزانے کو باپ کا مال سمجھ کر لوٹا گیا
خان صاحب کے قریبی لوگوں نے چینی بحران میں جس طرح اربوں روپے کی لوٹ مار کی ہے۔ اس کے بعد کورونا فنڈ کی شفافیت مشکوک ہو گئی ہے۔
سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہ، جو سپریم کورٹ سے سند یافتہ صادق و امین ہیں اور انکی ذیلی تنظیم الخدمت نے اس مشکل وقت میں جس طرح پورے پاکستان میں عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کئے ہیں وہ محتاج بیان نہیں ہیں، اس کے علاوہ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ، سیلانی ویلفیئر، ایدھی فاونڈیشن، دعا فاونڈیشن اور اس طرح کے دیگر عوامی فلاح کے ادارے موجود ہیں جن پر عام آدمی اعتماد کرتا ہے ان کو ساتھ ملاکر اس سارے ویلفیئر کے کام کو انجام دیا جائے۔ ورنہ وزیراعظم کی تو یہ ساری ٹیم “رانگ نمبر ہے بھائی “۔