
قیاس آرائیوں کابازارگرم ہے کہ عمران خان گورنمنٹ کے دن گنےجاچکے، مخالفین کاکہاسناپروپیگنڈاہوسکتاہے لیکن وہ حلقے بھی اب یقین کرنے لگے ہیں جو عمران خان کے حمایتی ہیں اورتبدیلی کے یہ اشارے عمران خان مخالفت یا حمایت میں نہیں بلکہ پے درپے سیاسی اورمعاشی بحرانوں سے نمٹنے میں ناکامی کی وجہ سے سامنے ارہے ہیں ، گرچہ عمران خان نے شوگربحران پر جہانگیرترین کے خلاف سخت قدم اٹھایاہے لیکن اندرکی بہت سی کہانیاں جہانگیرترین کے ٹی وی انٹرویوزکے ذریعے سامنے آرہی ہیں کہ عمران خان کو پاورمیں لانے کےلئےکیا کچھ نہیں کیاگیا ؟ ظاہر ہے کہ یہ کام ن لیگ ، یا میں اور آپ نہیں کریں گے ، یہ کام وہی کریں گے جو نوازشریف سے اپنی جان چھڑانا چاہتے تھے ۔
مطلب یہ کہ کھچڑی پک چکی ہے، تبدیلی کے اشارے سامنے ہیں ، کرونا بحران سراٹھا چکا ہے ، پاکستان میں کرونا ٹیسٹ بہت کم ہوئے ہیں ، لوگ تعلیمیافتہ نہیں تو وہ اسے امریکا اوریہودیوں کی سازش قراردے کر بےفکرہوجاتے ہیں۔یہ مولوی لوگوں کو کیا بے وقوف بنارہے ہیں ۔ نبی کریم نے بھی احتیاط کی اور تم جاہل لوگوں کو مذہب کے نام پر موت کے منہ میں دھکیلنا چاہتے ہو؟
خیرواپس آتے ہیں پاکستان کی سازشی سیاست والے ٹاپک پر ۔ یاد آیامغل سلطنت کے زوال کو سو سال ہوئے تھے ،اس وقت بھی اسٹبلشمنٹ طاقتور تھی ، جس کو چاہتی بادشاہ بناتی ، جس کو چاہتی اس کو زنداں خانوں میں پھینک دیتی۔ انکھیں نکلوا دی جاتیں ، سارا کھیل اسٹبلشمنٹ مغلیہ ایپمائر کی بقا کے لئے کررہی تھی ،آج مغلیہ سلطنت کا ذکر ہم صرف ہسٹری کی کتابوں میں پڑھتے ہیں یا نہیں پڑھتے ؟
اب دو اپشنز زیرغور ہیں ۔
ٹیکنوکریٹ حکومت تشکیل دی جائے
سپریم کورٹ مداخلت کرے
دو آپشنز کے ساتھ یہ بھی دیکھاجارہا ہے کہ عمران خان ڈلیورکررہا ہے یا نہیں ؟ ظاہر ہے کہ عمران خان دوسالہ دور اقتدارمیں ڈلیور کرنے میں فیل ہوچکا ، زیادہ وقت کرپشن سٹوریز بیان کرنے پر ضائع کرچکا، اب اسٹبلشمنٹ پھنس چکی ہےکیونکہ پانامہ سکینڈل پر اتنی بڑی کرپشن کہانی اور عدلیہ کارروایی کس نے شروع کروایی وہ ایک کھلی حقیقت ہے ، ایسے میں نئے مہرے چننےکا عمل جاری ہے، ایک طرف ن لیگ ہے جو ملک کی سب سے بڑی سیاسی طاقت ہے ، دوسری طرف پی پی زرداری گروپ ہے اور وہ بلاول بھٹو کو اگے بڑھانا چاہتا ہے کہ پرائم منسٹر بن جائے ۔ ن لیگ سے نوازشریف اور مریم نواز اسٹبلشمنٹ کے لئے قابل قبول نہیں ، شہبازشریف یا کوئی اور آپشن شاید سامنے ہو لیکن اس سارے کھیل میں عمران خان ، یا بلاول کچھ بھی نہیں کہ وہ صرف اسٹبلسمنٹ کے مہرے بن کے سامنے آئیں گے کیونکہ حقیقی سیاسی قوت نوازشریف اورمریم ہیں ، دوسرے لفظوں میں اسٹبلشمنٹ گھٹنے گھٹنے اپنی ہی دلدل میں پھنس چکی ہے اور عمران خان کی لاش کو دفنا کر شہبازشریف یا بلاول کو پرائم منسٹر بنانے کے اپشن زئر غورہیں ،
پاکستان کی بگڑتی ہوئی سیاسی اور معاشی صورتحال کے پیش نظر بہترین حل تو یہہی ہے کہ عمران خان پاور میں رہے اورپس پردہ پاوربروکر بےنقاب ہوجائیں تاکہ ملک کو ان کے عذاب سے نجات مل سکے کیونکہ بحران کے وقت حالات کی رفتار تیز ہوجاتی ہے اور عوامی شعور کی سظح بلند لیکن اب سازشی بروکراپنے مہروں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہےہیں ۔
اگر عمران خان کی بجائے بلاول پرائم منسٹر بننےکی دعوت قبول کرتا ہے تویہ اسکی فاش غلطی ہوگی ، زرداری پی پی کو ناقابل تلافی نقصان پینچاچکاہے اور بلاول کے پرائم منسٹربننے کے بعد آخری امید بھی ٹوٹ جائے گی۔