بھارت میں گاندھی جی کوروایتی طورپرباپوکادرجہ دیاجاتاہے۔ انھوں نے انڈیاکی آزادی کی تحریک کی رہنمائی کی۔ لیکن بھارت میں ان کےبارے میں ایک متوازی نقطہ نظربھی پایاجاتاہے۔ یہ لوگ گاندھی کی سیاست اورنظریات سے سخت اختلاف رکھتاہیں۔ یہ لوگ انھیں مہاتما کے نام سے بھی یاد نہیں کرتے۔
یہ پاکستان جیسا ہی منظرنامہ ہے۔ پاکستان میں بھی بعض لوگ قائداعظم کوصرف جناح کہتے ہیں۔ یہ علامہ اقبال کو بھی احترام نہیں دیتے۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ انکی مذہبی سیاست نے برصغیر کو نقصان پہنچایا۔
یہ بھی دیکھئے:
کتنی عجیب بات ہےکہ گاندھی جی کو 30جنوری 1948 کوقتل کردیاگیا۔ اس کےبر عکس قائد اعظم اسی سال 11ستمبر1948کو ٹی بی کے ہاتھوں وفات پاگئے تھے۔ زیارت سے کراچی آتے ہوئے ان کی ایمبولنس بھی روڈ پر خراب کھڑی تھی۔ وہ بھی بے یارومددگارتھے۔ یوں دونوں رہنما صرف سات ماہ کے وقفے سے اس دنیا سے کوچ کرگئے۔
گاندھی جی پر تنقید کرنےوالاطبقہ مذہبی ہے۔ وہ سمجھتاہے کہ سیکولرزم نے انڈیاکونقصان پہنچایا ۔ان لوگوں کے خیال میں بھارت کو بھی پاکستان جیسی مذہبی ریاست بننا چاہئے۔ وہ سکھتے ہیں کہ گاندھی نہرو کےآدرش نے انڈیاکو ہندوتواکی راہ سےہٹادیا۔ ان کے نزدیک انڈیاکااصل ہیروپٹیل تھا جو سیکولرزم کامخالف اورانڈین یونین کاحقیقی معمارتھا۔
یہ بھی دیکھئے:
ن لیگ میں تقسیم کے لیے قومی حکومت کا منصوبہ
فارن فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی خود اپنے جال میں پھنس گئی
چھ جنوری: آج پاکستان کے معروف فلمی شاعر مسرور انور کی سالگرہ ہے
گاندھی جی کوایک انتہاپسند ہندورام گوڈسے نے گولی مارکرہلاک کردیا تھا۔ گاندھی جی نے اس وقت پاکستان کو اس کے حصے کی رقم دلانے کےلئے مرن بھرت رکھاہواتھا۔ رام گوڈسے لاہور کا ایک ہندوتھاجس کے بھائی کو مسلمان بلوایئوں نےزندہ جلادیاتھا۔ اس کا خاندان جان بچاکرلاہور سے دہلی بھاگاتھا۔
پاکستان کے حصےکےواجبات پٹیل نے اس بہانے پرروک لئےتھے کہ ان دنوں کشمیرمیں جنگ جاری تھی۔ پٹیل کو خدشہ تھاکہ رقم ملنے کے بعد پاکستان جدید اسلحہ خریدکر کشمیرمیں وسیع جنگ چھیڑدےگا۔ گاندھی نے پاکستان کے حق میں بھوک ہڑتال کردی جس سے انڈیا میں اشتعال پھیل گیا۔
نہروجب گاندھی جی سے ملنے آئےتو ہجوم آشرم کےباہر نعرےلگارہاتھاکہ گاندھی کومرنے دو۔ اس پر نہرو مشتعل ہوگئے۔ انھوں نے ہجوم میں گھس کر نعرے بازوں کوڈانٹا۔ کہاجاتاہےکہ اگر اس دن نہرو نہ ہوتے تو مشتعل ہندو آشرم میں گھس کرگاندھی کوقتل کردیتا۔
مسلمانوں اور پاکستان دوستی کےروئیے پرگاندھی جی کےسب سے چھوٹے اور لاڈلے بیٹے رام داس نے انھیں خط لکھا تھا۔ اس خط میں اس نے گاندھی کوہندوستان کےدامن پرداغ قراردیا تھا۔ رام گوڈسے گاندھی کوقتل کرکے ہند کاہیروبن گیا۔ آج ہندوتوا کی بڑی لہرمیں اسے پٹیل کے بعدسب سے بڑاہیروماناجاتاہے۔ جبکہ گاندھی اور نہروکونااہل سمجھاجاتاہے۔ جن کی لبرل پالیسیزنے مسلم لیگ کوموقع دیا اور وہ قیام پاکستان کونہ روک سکے۔
گاندھی نے ہند سے مسلمانوں کی مائیگریشن روکنے کی بھی ہرممکن کوشش کی۔ جس کی وجہ سے دہلی ، یوپی سے مسلمانوں کی بڑی تعداد انڈیا ہی میں رہی۔ جولوگ مکان چھوڑ گئے تھے گاندھی جی نے ان کی املاک پنجاب سے اجڑکرآنے والے ہندوؤں کودینے سے یہ کہہ کرانکارکردیاکہ پاکستان جانے والے مسلمانوں کوواپس بلاکر ان کے آبائی مکانوں میں دوبارہ آبادکردیاجائیگا۔ جبکہ ہندوؤں کا خیال تھاکہ مسلمانوں کوپاکستان دھکیل دیناچاہئیے۔ یہ پراپرٹی ہمیں ملنی چاہئیے۔ ان باتوں کی وجہ سے گاندھی جی ہیروکےدرجےسے نیچے آچکےتھے۔ بہرحال اب نئے سرے بحث شروع ہوچکی ہے۔ اس خیال کے لوگوں کے مطابق گاندھی اور نہرو ہندوستان کی لیڈرشپ کرنے میں ناکام ہوچکے تھے۔ ہندوتوا ہی بھارت کو کامیاب ملک بناسکتی ہے۔ جبکہ سیکولرزم کی وجہ سے بھارت دو ٹکڑے ہوا۔