کراچی پاکستان کاآبادی اورتجارتی لحاظ سے سب سے بڑاشہر ہے اور یہاں ملک بھرکی قومیتوں کے افراد قیام پذیر ہیں ، پنجابیوں کی بڑی تعدادبھی کراچی میں آبادہے، اندازہ ہےکہ کراچی کی دوکروڑ آبادی میں سےپچاس لاکھ تعداد پنجابیوں کی ہے۔
کراچی میں پنجابیوں کی بڑی تعداد بھٹو اورجنرل ضیاکےدورمیں آباد ہونا شروع ہوئی لیکن قدیم پنجابیوں کی معتدبہ تعداد بھی موجود ہے جوتقسیم ہند کےبعد یہاں قیام پذیرہوئی جیسے میاں رضاربانی وغیرہ، یہ لوگ اب شکل وصورت سے بھی بظاہر پنجابی نہیں لگتے لیکن اپنے پنجابی ہونے پر فخرکرتے ہیں۔
کراچی اوراندرون سندھ کے پنجابی پنجاب میں اردو کی بالادستی سے قطعی متاثرنہیں بلکہ دوتین نسلوں سے پنجاب سے باہر اباد ہونےکےباوجود پنجابی زبان بولتے ہیں.
کراچی کاسب سے بڑا صنعتکارطبقہ بھی پنجابی ہے،کراچی کی زیادہ تر انڈسٹری پنجابیوں کی ملکیت ہے لیکن اس کے باوجود پنجابیوں کاسندھ میں حق تسلیم نہیں کیاجارہا۔ تعلیم کامعاملہ ہویاجاب کا ،مقامی پنجابیوں کو صوبہ پنجاب کے کھاتے میں ڈال دیاجاتاہےجبکہ سیاسی ، انتظامی معاملات میں ان کا صوبہ پنجاب سے کچھ لینا دینا نہیں صرف رشتے داریاں اورنسلی تعلق باقی ہے۔
ایسے میں ایک بڑا اشو کراچی یونیورسٹی میں پنجابی زبان ڈپارٹمنٹ نہ ہوناہےجس کےقیام کی اشدضرورت ہےکیونکہ کراچی کے پنجابیوں کایہ حق ہےکہ وہ اپنے کلاسیک، زبان اورادب بارے ڈگری حاصل کریں اوراپنے بچوں کو اس ڈپارٹمنٹ میں داخلےکےلئے بھیج سکیں ، یہ ایک قسم کا نسلی اور صوبائی امتیاز ہے کہ پنجابیوں کو حکومت سندھ ان کی زبان کا ڈپارٹمنٹ قائم کرکے نہیں دےرہی۔ کراچی یونیورسٹی میں پنجابی زبان ڈپارٹمنٹ کاقیام اشدضرورت اورپنجابیوں کادیرینہ مطالبہ ہے، حکومت سندھ کواس طرف توجہ دینی چاہئیے۔