ADVERTISEMENT
صنف ناز ک کی ازادی یا مساوی مواقع ایک اچھا نعرہ ہے اور اس پرعمل بھی ہونا چاہئیے کیونکہ ہماری سوسائٹی میں بے جاپابندیوں یا مرد کی حاکمیت کی وجہ سےبہت سے مرد اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھالیتے ہیں مثلن عورت اکیلے نہیں رہ سکتی یا بہن بیٹی کو زیادہ دیر گھر نہیں بٹھایاجاسکتا کیونکہ لوگوں کی نظریں لگ جاتی ہیں تاہم اس کے ساتھ ہی چالاک مرد یا ہڈ حرام سسرال سے ڈیمانڈز شروع کردیتے ہیں یا بیوی کی جاب پر موجیں اڑانے لگتے ہیں تو اس بیک گراؤنڈ میں عورت کی ازادی ان معنوں میں ہونی چاہییے کہ وہ باوقار طریقے سے روزگار کماسکے ، تعلیم حاصل کرسکے ، اور اگر اکیلا رہنا چاہے تو سوسائٹی اس کا الگ وجود ایک انسان کی حیثیت سے تسلیم کرے نہ کہ عورت پر مرد کی سٹیمپ لگی ہو تب ہی وہ باعزت کہلاسکتی ہے یعنی غیرت کے قبائلی اور جاگیردارانہ معیارات تبدیل کرنا ہوں گے بلکہ یہ معیارات بھی انھی لوگوں میں ہیں جن کا قبائلی یا جاگیرداری معاشرت سے تعلق ہے کیونکہ جہاں تک شہری مڈل کلاس کاتعلق ہے تو وہاں عورت پر ناروا پابندیاں نہ ہونے کے برابر بلکہ لڑکوں کے مساوی مواقع دستیاب ہوتے ہیں۔
لیکن اس صورتحال کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ بعض خواتین اپنے عورت ہونے کا فائدہ بھی اٹھاتی ہیں اور یہئ وہ خواتین ہوتی ہیں جو نچلے طبقے سے اتی ہیں گوکسی نہ کسی طرح ڈگری حاصل کرکے جاب حاصل کرلیتی ہیں لیکن کلچرڈ وائز ان کی عادت جاہل عورتوں والی ہوتی ہےاور اسی وجہ سے تحریک نسواں کو نقصان پئنچتا ہے کہ میک اپ کرنا ، فضول خرچی اور غیر علمی زہن کی وجہ سے عام مرد ان عورتوں کی وجہ سے ازادئ نسواں کے خلاف ہوجاتا ہے۔
مغرب میں عورت کی ازادی کی مثال دی جاتی ہے تو ویسٹرن عورت اس کی حقدار بھی ہے ،امریکا کی سڑک پر کھڑے ہوجائیں کوئی عورت میک اب یا جیولری میں نظر نہیں ائے گی اور نہ نظربازی کرے گی ، عورت اسی طرح مرد سے ڈیل کرے گی جیسے وہ عورت نہ ہو مرد ہی ہو، ویسٹرن عورت مارننگ سات بجے جاب کےلئے گھر سے نکلتی ہے ، شام کو بچے بھی سکول سے لیتی ہے ، جم بھی جاتی ہے ، کتابیں بھی پڑھتی ہے اور رات کو جلدی سو بھی جاتی ہے، مغربی عورت نے کالجز یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی ہوتی ہے ، امریکا میں تعلیم بہت مہنگی ہے ، اچھی خاصی انکم کا بندہ خرچہ برداشت نہیں کرسکتا،اور ویسٹرن عورت نے وہی تعلیم حاصل کی ہوتی ہے، ، اعلا تعلیم ، جاب اور شعور کے بعد مغربی عورت مرد کے برابر آتی ہے ،ہماری طرح نہیں کہ لپ اسٹک لگالی ، زیورات پہنے ، ، گھریلو سیاست کی ، کبھی کتاب کو ہاتھ نہیں لگایا اور مرد کی برابری کے نعرے لگانے شروع کردئیے ،
عورت کو برابرکے حقوق ملنے چاہئیں لیکن عورت کو زیور ، ، بناؤ سنگھار ، اور ڈھیر سارے جاہل بچے پیدا کرنے کی سوچ بھی تبدیل کرنا ہوگی.