پنجابی سکرپٹ سانجھوکے بانی و موجد اعجازمحمود سے رات کےکھانےپران کےگھرملاقات ہوئی ، تین گھنٹے جاری رہنےوالی اس ملاقات میں پنجابی رسم الخط اورماں بولی کے نفازپرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اگرچہ اعجازمحمود نے یہ د عوت دو تین ہفتے ہہلےدی تھی لیکن لاہوروزٹ کےباعث تاخیرکاشکاررہی۔دوستوں کی دلچسپی کےلئےبتاتاچلوں کہ اعجازمحمود طویل عرصے سے کراچی مقیم ہیں ، اعلا سرکاری عہدوں پرفائز رہے پھر ایک فاشسٹ تنظیم کے اشارے پر ملازمت سے نکال دیاگیا۔ بنیادی تعلق تو لائلپور پنجاب سے ہے لیکن لاکھوں پنجابیوں کی طرح ان کامسئلہ بھی یہ ہےکہ بچے یہاں بڑےہوکریہاں ہی سیٹلڈ ہوچکے ہیں لہاذا جنم بھومی میں دوبارہ ڈیرالگانا ایک سہانا خواب بن کررہ گیاہے۔
اعجازمحمود کو پنجابی زبان کے نفاذ میں حائل رکاوٹ کا بھرپور ادراک ہے، اسی وجہ سے انھوں نے پنجابی کا لوکل سکرپٹ تیارکرنے کابیڑہ تن تنہا اٹھایا۔ ان کاموقف تھاکہ پنجابی سکرپٹ کااوریجن پنجاب ہونا چاہئئے نہ کہ عربی یا دیوناگری یا فارسی سکرپٹ میں لکھاجائے جیساکہ سندھی زبان عربی سکرپٹ اور اردو فارسی سکرپٹ میں لکھی جاتی ہے ، پنجابیوں کاسب سےبڑامسئلہ یہ ہے کہ وہ بولتے، لکھتے اور پڑھتے الگ الگ سکرپٹ میں ہیں اوراسی نے پنجابی جیسی دسویں بڑی زبان کوتباہی کےدہانےپرلاکھڑاکیاہے۔
اعجازمحمود نے اپنے سکرپٹ کوسانجھوکا نام دیا ہے جو سانجھ سے مختص ہےاوراس میں تمام پنجابی الفاظ کی ادائیگی نیچرل انداز میں ممکن بنائی گئی ہے جیساکہ اردو سکرپٹ میں لکھے گئے بہت سے پنجابی الفاظ کی ادائیگی اور مطلب ہی بدل جاتا ہے، اس سوال پر کہ سندھی کاموجودہ رسم الخط برٹش ماہرین نےبنایا کیونکہ اس سے پہلے سندھی بھی کئی رسم الخط میں لکھی جاتی تھی اور اب سرائیکی کابھی سکرپٹ موجود ہےتواعجازمحمودنے واضح کیاکہ سرائیکی نے سندھی فونٹ ہی لےلئے ہیں جبکہ سندھی سکرپٹ برٹش نےبنادیا۔اعجازمحمود نے سانجھو پنجابی سکرپٹ کو مشن کے طورپرمکمل کیا، بےروزگاری کےدورمیں بھی اپنی جایئداد بیچ کر کاروبار کرنے کی بجائے سکرپٹ پر کئے سال تک محنت کرتے رہے۔
اعجاز محمود نے اپنے بیٹوں کے نام بھی خالص پنجابی رکھے ہیں جیسے بیبا اعجاز، رویل اعجاز، اور سانول اعجاز، ورنہ لاہور میں پنجابیوں کوبڑے عجیب وغریب پیچیدہ عربی نام رکھے دیکھاتومیں سوچتاتھاکہ یہ جاہل یانیم پڑھے لکھے لوگ ان ناموں کی ادائیگی کیسے کرتے ہوں گے؟اگر عربی سن لیں تو وہ بھی ہنسنے لگ جائیں کہ تم ہمارے نام نقل میں کیوں رکھتے ہو۔
اعجاز محمود نے پرتکلف ڈنر کاہتمام کررکھاتھا، رات گئے یہ محفل ختم ہوئی۔
حرف آخر ، پنجابی قوم پرستوں کو ماں بولی نفاذ کے ساتھ سکرپٹ کے مسئلے پربھی توجہ دینا ہوگی ورنہ معاملات الجھے رہیں گے۔
سانجھو سکرپٹ بارے مزید انفارمیشن اعجاز محمود کے پروفائل سے لی جاسکتی ہیں