آج ہی کےدن ٹھیک 74 سال پہلے 2 مارچ 1947ء پنجاب کے آخری وزیراعظم لیفٹننٹ کرنل سر خضرحیات ٹوانہ نے دو مارچ1947 کو اپنے عہدے سے استعفا دے دیا ، فوری ردعمل دیتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا اب قیام پاکستان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ دور ہوگئی ہے۔
وہ 31 دسمبر 1942 کو سر سکندرحیات کی وفات کے بعد اس عہدے پر براجمان ہوئےتھے۔خضرحیات ٹوانہ دھیمے مزاج، اور سیکولر ذہن کے حامل تھے ، انھیں کبھی کسی نے غصے میں نہیں دیکھا ، پنجاب کے طاقتور وزیراعظم ہونے کے باوجود تنخواہ لی نہ ہی سرکاری گاڑی استعمال کی ، ان کے پاس 100قیمتی گاڑیوں کا ذاتی فلیٹ تھا، ان کا آفشیل سٹاف 28 رکنی تھا اور انھیں گاڑیاں بھی خضرحیات نے اپنی جیب سے لیکر دیں علاوہ ازیں تمام سٹاف کو دیسی گھی ، گندم اور چاول ان کی جاگیر سے مفت فراہم کیاجاتا، خضرحیات ٹوانہ شاہ پور میں ایک لاکھ ایکڑ اراضی کے مالک تھے۔
جب پرائم منسٹر پنجاب کے طورپر ٹوانہ شملہ وزٹ پرگئے تو پنجاب کے چیف سیکرٹری نے شملہ کے ڈپٹی کمشنر کوفون کیاکہ ٹوانہ اپنی رولز رائس کار میں مال روڈ سے رج تک جانا چاہتے ہیں تو ڈپٹی کمشنر نے یہ کہہ کرانکارکردیاکہ یہ استحقاق صرف وائسرائے ہند اور گورنر پنجاب کوہےتوٹوانہ نے ڈپٹی کمشنرکےآرڈرز مان لئے بلکہ لاہور واپس آنے کے بعد اصول پسندی کی بنیاد پر اس کی ترقی کے آرڈرز بھی جاری کئے۔
خضرحیات کے اکلوتے بیٹے نذرٹوانہ اپنی کار میں لاہور سے امرتسر جارہے تھے کہ جلو کےنزدیک ایک ہندو پروہت گاڑی کی ٹکر سے معمولی زخمی ہوگیا۔لیکن خضرحیات نے اپنے بیٹے اور ڈرائیور کے خلاف جلو پولیس کومقدمہ درج کرنے کا حکم دیا اور دونوں کو گرفتارکرلیاگیا،پھر چیف جسٹس لاہور ہایئکورٹ مہرچند مہاجن نے دس دن بعد ان دونوں کو ضمانت پر رہاکیا۔
1946ء میں وزیرخزانہ پنجاب نواب مظفر علی خان نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں اعلا تقرری کےلئے اپنے بیٹے کی سفارش کی، خضرحیات ٹوانہ نے انٹرویولیا اور اسے فیل کردیاکہ اس سے اہل امیدوار موجود تھے۔
1945ء میں پرائم منسٹر ٹوانہ نے انبالہ کے سول سرجن اور ایم ایس کو اس بنیاد پر ملازمت سے فارغ کردیا کہ وہ ایک مزدور کی بیوی کو دوران زچگی مناسب طبی سہولت نہ دے سکے تھے۔
ٹوانہ کے استعفا کی وجہ
دو مارچ 1947 کو ٹوانہ وزیرتعلیم پنجاب ابراہیم خان برق کی رہائش گاہ پر مدعو تھے کہ انھوں نے اپنے آٹھ سالہ بیٹے سے تعارف کروایا جو سینٹ انتھونی کانونٹ لاہور کا سٹوڈنٹ تھا ، بچے نے کہا کہ کیا آپ وہی ٹوانہ انکل ہیں جو قیام پاکستان کی راہ میں رکاوٹ ہیں ، میں آپ سے ہاتھ نہیں ملاؤں گا۔ بچے کا باپ وزیرتعلیم سخت شرمندہ ہوا لیکن ٹوانہ پرسکون رہے ، بولے میں مسلم لیگ سے تو لڑسکتا ہوں لیکن اپنی نئی نسل کی نظر میں ولن بننا پسند نہیں کروں گا۔ اس کے بعد خضر حیات نے پنجاب کی پرائم منسٹرشپ سے استعفا دے دیا۔مسلم لیگ نے استعفا پر جشن منایا اور کہا اب قیام پاکستان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ دور ہوگئی، قیام پاکستان کے بعد ٹوانہ دہلی اور شملہ رہے بعدازاں کالرا سٹیٹ شاہ پور منتقل ہوگئے 19 جنوری 1975 کو چیکو کیلے فورنیا امریکا میں وفات پائی۔