بے نظیرکی جدوجہد سے ہمیشہ انسپائررہا خصوصن وہ جنگ جو جنرل ضیا کےدورمیں لڑی گئی۔ بے نظیرکے دورجدوجہدمیں طالبعلم تھا تو فرسٹ دورحکومت میں صحافی ۔ ہوش سنبھالنے سے بی بی کی فرسٹ حکومت تک سپورٹررہا، دوستوں کو تھوڑاسا کلئرکردوں کہ سیاست سے دلچسپی طبع افتادکے باعث غیرمعمولی رہی کیونکہ ساتویں اٹھویں جماعت سے باقاعدہ اخبارپڑھنے کا عادی ہوچکا تھا ، اخبارنہ پڑھتا تویوں لگتاکہ دن شروع نہیں ہوا۔
سمجھ چکاتھاکہ جنرل ضیاقوم کو لسانی ، صوبائی اور فرقوں کی بنیادپرلڑوارہا ہے ، جب ایم کیوایم بنی تو خدشے کااظہارکئی پولیٹکل ماینڈڈ لوگوں کوکیالیکن یہ کہہ کرمیری بات رد کردی گئی کہ لونڈا لپاڑاہے ،اسے کیا پتہ ؟
آج بھی سمجھتاہوں کہ بے نظیرکی جدوجہد غیرمعمولی تھی ،جنرل ضیا جیسے کمینے اور میسنے شخص کو ہٹانا ممکن نہ ہوتا اگر بےنظیر کی دس سالہ جدوجہد موجود نہ ہوتی ۔ پی پی کے ساتھ کیاکیا نہ ہوا؟ نصرت بھٹو جیسی عظیم خاتون کو کن کن صدمات اور پریشر سے نہ گذرنا پڑا۔پھر جنرل ضیا نے ہی پی کو ہائی جیک کرنے کےلئے انکلز کو کیسے استعمال کیا، جتوئی کا رول کیا تھا؟ کوثرنیازی کیا گیم کھیل رہا تھا ؟ یہ سب ضیا کے چمچے تھے ۔ اج وہی گیم اسٹبلشمنٹ ن لیگ کے ساتھ کھیل رہی ہے ، کبھی فارورڈ بلاک بنانے تو کبھی ش لیگ کی باتیں ، پنڈی کا ایک شیدا کرتا رہتاہے لیکن تاریخ کا مکا، ان تنخواہ دار لوگوں کے منہ پر کل بھی پڑا اور اج بھی پڑے گا لیکن یہ تین سالہ نوکری کے دوران گند ضرور کرتے رہتے ہیں۔
مجھے بھٹو صاحب اور بی بی سے بے شمار اختلافات ہیں لیکن ان کی جدوجہد، ذہانت ،خوبصورتی ، حاضرجوابی سے اختلاف نہیں، ان خوبیوں سے محبت توکی جاسکتی ہے نفرت نہیں ۔
سمجھتا ہوں کہ بے نظیر کی جدوجہد اور شخصیت جتنی بڑی تھی ، تاریخ میں ان کا شماراس سے بھی بڑی لیڈرمیں ہوتا اگر وہ کچھ غلطیاں نہ کرتیں۔ کل بھی زرداری کو ایک چالاک بندہ سمجھتا تھا اور اج بھی ، بلاول کے بارے میں میری رائے مثبت ہے ، اس کا وژن لگتا ہے ، یوں لگتا ہے کہ مریم نواز اور بلاول کی صورت میں مستقبل میں ایک نیا سیاسی کلچر جنم لے رہا ہے اور شاید ایک نیا پاکستان بھی ۔
بے نظیر جب انقلابی سیاسی جدوجہد سے تبدیل ہوئیں تو میں نے ارشاد احمدحقانی کاایک کالم پڑھا تھا ۔۔ بعنوان بے نظیر عملیت پسند pragmtist ہوچکیں ، تو پھر دیکھا کہ سوشلسٹ پپلیوں کو کھڈے لائن لگادیا گیا ،انقلابی پالیسیز ترک کردی گئیں لیکن سب سے افسوسناک واقعہ زرداری سے شادی کا تھا ، ہوسکتا ہے پنجابی پپلیا سچی بات کا برا مانے کیونکہ وہ ایک تصوراتی دنیا میں ہے لیکن یہ حقیقت تو اب سندھی دانشور بھی مانتا ہے کہ زرداری نے بے نظیرپر اپنی مردانہ جارحیت Male chavunism تو دکھائی تھی اور بیوی کے پرائم منسٹر ہونے کے خوب فائدے اٹھائے ۔
اگر بے نظیر نہ ہوتی تو اسٹبلشمنٹ کچھ قدم پیچھے نہ ہٹتی لیکن جتنے قد کاٹھ کی وہ خاتون یا لیڈر تھیں تو اس سے بڑا مقام بناسکتی تھیں ، شاید نصرت بھٹو کا ان پر بہت دباؤ تھا ، خود بے نظیر نے بھی ایک غیر ملکی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ شادی سے پہلے جب میں المرتضی لاڑکانہ یا ستر کلفٹن مقیم ہوتی تو سوچ آتی کہ اب جائیداد تقسیم ہوگی اور ماں کے بعد میں یہاں اجنبی ہوجاؤں گی تو میری اپنی فیملی بھی ہونی چاہئے، شاید اسی سوچ نے بے نظیر کو زرداری کے عقد زوجیت مین انے پر مجبورکردیا ہو۔
چلتے چلتے ، میری بے نظیر سے ملاقات کیسے رہ گئی۔
میں جنگ کراچی میں تھا ، انفارمیشن ڈپارٹمنٹ حکومت پاکستان کے پاس میری انفارمیشن تھی، ٹاپ بندے کا فون ایا، پرائم منسٹر بے نظیر بھٹو اورماڑا نیول بیس کا افتتاح کرنے جارہی ہیں ، اپ کو کراچی سے پی ایم کے جہاز پر بورڈ کیا جایگا، گھر سے پک اپ ہوگا۔
فون پر جب بات ہورہی تھی تو مجھ پر کام کا پریشر بہت زیادہ تھا ، اس لئے میں انکار کردیا ، اگے سے صرف حیرت تھی اور اج میں بھی سوچتا ہوں کہ کیا غلطی کی کہ وقت کی پرائم منسٹر سے ملنے اور اس کے جہاز پر سفر سے انکارکربیٹھا،
لیکن سچی بات یے کہ میں ینگ بھی تھا اور نروس بھی کہ اتنی بڑی شخصیت سے کیسے بات کروں گا؟