ADVERTISEMENT
یوں تو پلاک نامی ادارہ پنجابی زبان اور کلچرل کے فروغ کےلئے کام کیاگیاتھا لیکن افسوس ناک امر یہ کہ پنجاب کے نام پر قائم ہونے والا یہ ادارہ خود پنجاب کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہا ہے ، پنجابی زبان کے لہجوں کو الگ الگ زبانوں کادرجہ دینے اور کچھ نام نہاد ترقی پسند دانشوروں کی سرپرستی کے علاوہ شاید ہلاک کے پاس کرنے کو کوئی تعمیری کام بچا ہی نہیں ۔
سوال یہ ہے کہ پلاک پنجاب دشمنی کا یہ دھندا کس کے اشارے پر کررہا ہے ؟ یقینا اس کے پیچھے پی ٹی آئی کی پنجاب دشمن حکومت ہے جس نے الیکشن ہی پنجاب کی تقسیم کے نام پر لڑا تھا اور کچھ بے شعور اور بے وقوف ٹائپ کے پنجابی ریاستی پروپگنڈے سے متاثر ہوکر پی ٹی آئی کو سپورٹ بھی کررہے ہیں حد تو یہ ہے کہ بزدار جیسا ناکارہ اور نکما حکمران پنجاب پر مسلط کردیاگیا ہے اور اسی بزدار کے دور میں ایسی پالیسیاں اختیار کی جارہی ہیں کہ پنجابی لہجوں کو الگ الگ زبانیں ظاہر کیاجارہاہے ، ایسے مشاعرے ، تقریبات منعقد کروائی جارہی ہیں جن سے عام پنجابی کا ذہن برین واشڈ کیاجاسکے اور غیر محسوس طریقے سے وہ لہجوں کو الگ الگ زبانیں ماننے لگے اور یوں پنجابیوں کا اتحاد پارہ پارہ کرکے انھیں ایک چھوٹی قوم اور زبان میں تبدیل کردیاجائے جو ایک نفرت انگیز اور سازشی عمل ہے جس کی میں شدید مذمت کرتا ہوں اور خبردار کرتا ہوں کہ پنجاب میں لسانیت اور قومیت کا وہ بیج نہ بویاجائے جو کراچی میں بویاگیا اور ہم نے وہاں تیس تیس بوری بند لاشیں دیکھیں اور ملکی معیشت بری طرح متاثر ہوئی۔
حال ہی میں پلاک میں کسی تنظیم کے زیر اہتمام امن مشاعرہ منعقد کیاگیا،، بینر پر الفاظ درج تھے
پنجابی ، سرائیکی ، پوٹھوہاری اور اردو مشاعرہ
کیا مطلب ہے اس کا؟ پنجابی کس کوکہاگیاہے ، ماجھی لہجے کو جو خود پنجابی زبان کا ایک لہجہ ہے اور ایک لہجے کو پنجابی زبان قرار دے کر پوٹھوہاری اور سریکی لہجوں کو پنجابی سے الگ زبان قرار دے دیاگیا ہے؟ یہ کون لوگ ہیں جو کروڑوں پنجابیوں سے پوچھے بغیر من پسند فیصلے اپنے سازشی ایجنڈے کے تحت تھوپ رہے ہیں ؟
کیا وجہ ہے کہ سرائیکی کو خوش کیا جارہا ہے اور ماجھی لہجے کو پنجابی قرار دے کر ٹارگٹ کیاجارہا ہے ، کبھی لاہور شہر کو طنزیہ تخت لہور قراردیاجاتا ہے اور پھر بے شرموں کی طرح لاہور ہی میں ملک اور دھرم کے راگ الاپ رہے ہوتے ہیں، یاد رکھو کہ تم لوگوں کی دوعملی سب کو پتہ چل رہی ہے، چہروں سے نقاب اتررہے ہیں اور تمہارا سازشی پنجاب دشمن چہرہ ہمارے سامنے ہے تو شرافت اسی میں ہے کہ اپنی نفرت وکدورت کو ختم کردو۔
پلاک کا ادارہ پرویز الہی کے دور میں پنجاب کلچر وزبان کے فروغ کےلئے قائم کیاگیاتھا اور بعدازاں پرویزالہی نے ہی پلاک کے چارٹر میں اپنے سیاسی مقاصد کےتحت ترمیم کروادی کہ سرائیکی اور پوٹھوہاری بھی شامل کردو حالانکہ یہ دونوں پنجابی ہی کے لہجے ہیں ، اس طرح پلاک اپنے چارٹر ہی کیخلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے، وقت آگیا ہے کہ حکومت پنجاب پلاک کے اصل چارٹر کو بحال کرے اور پلاک سے پنجاب دشمن سرگرمیوں کو بند کیا جائے۔