اگرچہ یہ نیوز چند دن پہلے کی ہے کہ فرانس نے پاکستان کی جانب سے میراج طیاروں، ایئر ڈیفنس سسٹم اور اگسٹا ابدوزوں کی اپ گریڈیشن کی درخواست مسترد کردی ہے لیکن میں نے اس لئے تبصرے سے احتراز کیاکہ صورتحال واضح ہوجائے کہ نیوز کس حد قابل بھروسہ ہےلیکن اب جبکہ کئی دن گذرنے کے باوجود حکومت پاکستان نے اس بارے پراسرار خاموشی اختیارکررکھی ہےتوقوی امکان یہی ہےکہ یہ نیوز درست ہے، اگرچہ یہ نیوز ممتاز انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز نے بریک کی ہے لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ اس میں اے ایف پی کا حوالہ بھی دیاگیا ہے، اے ایف پی دنیاکی ایک ممتاز نیوزایجنسی ہے جس کا شمار رائٹرز، اے پی کےساتھ ہوتا ہے ۔
فرانس کی جانب سے یہ بڑا قدم عمران خان کی جانب سے کی جانب سے صرف فرانس پر کی جانے والی تنقید کے جواب میں کیاگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے فرانس کو تین مختلف درخواستیں کی تھیں جن میں میراج طیاروں ، ایئر ڈیفنس سسٹم اور آگسٹا ابدوزوں کی اپ گریڈیشن شامل ہے ، فرانس نے پاکستان کی تینوں درخواستیں مسترد کردیں ۔
پاک فضایئہ کے پاس اس وقت 150 میراج طیارے موجود ہیں اور پاکستان طویل عرصے سے میراج فائٹر طیارے استعمال کررہا ہے لیکن اپ گریڈ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی فضائی صلاحیت کو سخت نقصان پہنچنے کا احتمال ہے ، میراج طیارے حملہ آور جنگی طیارے ہیں اور پاکستان کے فضائی دفاع میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ،اس کے ساتھ ہی ایک اور درخواست اوگسٹا ابدوزوں کی اپ گریڈیشن بارے بھی مسترد کی گئی ہے جس کے تحت اوگسٹا ابدوز کی اس صلاحیت کوبڑھانا تھا کہ وہ زیادہ دیر تک گہرے سمندر میں رہ سکتی لیکن اب خطرہ ہے کہ پاکستان کے سمندری دفاع کو نقصان پہنچ سکتاہے خاص طور پر کراچی اور گوادر پر سمندری حملے کو روکنا قدرے مشکل ہوسکتا ہے، پاکستان کے پاس اس وقت تین اوگسٹا آبدوزیں ہیں ۔
اس کے ساتھ ہی ایئر ڈیفنس سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی نیز قطر کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی پاکستانی ٹیکنیشن کو رافیل طیاروں کے قریب بھی نہ پھٹکنے دیاجائے مبادا وہ ٹیکنالوجی پاکستان نہ منتقل کردے ، واضح رہے کہ بھارت نے حال ہی میں جدید ترین رافیل طیارے فرانس سے حاصل کئے ہیں ۔
اندریں حالات ایک اہم پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ فرانس میں اسائلم کی پاکستانی پناہ گزینوں کی درخواستوں کی سختی سے چھان پھٹک کے احکامات جاری کردئیے گئے ہیں ،خدشہ ہے کہ بڑی تعداد میں پاکستانیوں کی درخواستیں مسترد کرکے انھیں فرانس بدر کردیا جائے گا۔
یہ سارے واقعات اس سخت فرنچ ردعمل کا نتیجہ ہیں جب عمران خان نے توہین آمیز خاکوں پر فرنچ صدر پر سخت تنقید کی اور اس معاملے میں طیب اردگان کے ساتھ مل کر آواز اٹھائی جبکہ ایک مذہبی تنظیم لبیک پاکستان سے فرنچ سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کرچکی ہے حالانکہ پاکستان میں گذشتہ تین ماہ سے کوئی فرنچ سفیر تعینات ہی نہیں۔
یوں لگتا ہےکہ پاکستان کی فارن پالیسی بھنور کی گردش میں ہے کیونکہ سعودیہ اور امارات پہلے ہی پاکستان سے فاصلوں پر ہیں جبکہ امارات نے پاکستانیوں کی بے دخلی کی تیاری بھی شروع کردی ہے اور پاکستانیوں کی غیر محسوس طریقے سے نگرانی کا عمل شروع کردیاگیا ہے، یوں لگتا ہے کہ آنے والا وقت پاکستان کےلئے نئے چیلنج لارہا ہے ، دیکھنا یہ ہوگا کہ عمران خان اور اسٹبلشمنٹ بین الاقوامی تنہائی سے نکلنے میں کیسے کامیاب ہوتے ہیں ۔