ہندوستان میں برطانیہ کے واِسرائے لارڈ ماﺅنٹ بیٹن مئی 1947ءمیں برطانیہ گئے اور وزیراعظم لارڈ ایٹلی اور دوسرے برطانوی لیڈروں سے بات چیت کے بعد واپس ہندوستان آکر طویل مذاکرات کیے
وائسرائے نے 2 جون 1947ء کو ہندوستان کے اہم لیڈروں کی کانفرنس بلائی۔ اس میں لارڈ ماونٹ بیٹن اور اس کی ٹیم، قائد اعظم محمد علی جناح اور اس کی ٹیم اور پنڈت جواہر لال نہرو اور اس کی ٹیم نے شرکت کی۔ جبکہ سکھوں کی طرف سے بلدیو سنگھ شریک ہوئے۔ لارڈ ماونٹ بیٹن نے ان رہنماؤں کے سامنے اپنا منصوبہ پیش کیا۔
اگلے روز 3 جون 1947ء کو آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ دونوں نے اصولی طور پر اس منصوبے کو منظورکر لیا۔
اسی روز شام کو آل انڈیا ریڈیو پر لارڈ ماونٹ بیٹن نے برطانوی قابض حکومت کی طرف سے اپنے منصوبے کا اعلان کیا۔اس کے اہم نکات یہ ہیں:
1- برصغیر میں دو الگ الگ مملکتیں قائم کر دی جائیں جو شروع میں نوآبادیاتی حیثیت کی حامل ہوں گی۔
2- پنجاب اور بنگال کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا اور حدبندی کمیشن بھی مقرر کیے جائیں گے۔
3- سندھ اور آسام کے مستقبل کا فیصلہ ان صوبوں کی اسمبلیاں کریں گی۔
4- صوبہ سرحد اور آسام کے ضلع میں استصواب رائے کرایا جائے گا جس کے بعد یہ فیصلہ ہو گا کہ وہاں کے باشندے کس ملک میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔
5- ریاستوں کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ ہر دو مملکتوں میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کر لیں۔
6- برصغیر کی مسلح افواج اور مشترکہ اثاثوں کی تقسیم کر دی جائے گی۔
یہ وہ مبارک دن تھا جس روز سورج قیام پاکستان کی نوید لے کر طلوع ہوا تھا۔ یہ وہ مبارک دن تھا جس روز ہندوؤں اور انگریزوں نے مسلمانوں کے مطالبے کے سامنے سر تسلیم خم کیا۔ اس دن کو یوم اعلان آزادی کے طور پر یاد کیا جاتا ہے ۔
وہ پاکستان جس کے حصول کے لیے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔
اس طرح پاکستان کے قیام کی راہ ہموار ہوئی اور 14 اگست 1947ءکو اس کا وجود بھی عمل میں آ گیا۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ انتہائی اہم ترین دن ہے جسے جوش و جذبے کے ساتھ منایا جانا چاہئے۔