انسانی تاریخ میں واقعہ معراج ایک بے مثال، باکمال اور لازوال واقعہ ہے، اس واقعہ نے انسانیت کو ایسی رفعتوں پر پہنچایا کہ اس کا تصور بھی محال ہے۔ نبی کریم ﷺ کا یہ اعزاز اور اکرام صرف مسلمانوں ہی کے لئے نہیں بلکہ تمام بنی نوع انسان کے لئے باعث فخر اورشرف اور عظمت کی دلیل ہے۔ واقعہ معراج بعثت کے گیارہویں اور ہجرت سے دو سال قبل 27 رجب کی سُہانی اور پر نور رات کو پیش آیا۔
اس عظیم واقعہ کوڈیڑھ ہزار سال گزر چکے ہیں اوریہ قیامت تک ہمیں اپنی عظمت کا احساس دلاتا رہے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اس میں ہمارے لئے کیا سبق ہے؟ کیا صرف اتنا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے اس اعلیٰ ترین اعزاز اور ان کی سرفرازی پر واہ واہ کرتے رہیں اور خوشیاں مناتے رہیں۔یقینا وہ بھی کرنا چاہیے لیکن کیا اس میں ہمارے لئے کچھ ہے؟؟ جی ہاں، بہت کچھ ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات برکات اوران کی پوری حیات طیبہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے اسی طرح واقعہ معراج بھی۔
اس میں نبی کریم ﷺ کے ذریعہ امت کو سب سے بڑا تحفہ نماز کا ملا، جو دن میں پانچ وقت فرض ہے۔ اس کی عظمت اور اہمیت کا اندازہ اس سے لگائیں کہ یہ وہ واحد عبادت ہے، جسے اللہ رب العزت نے اپنے محبوب ؐ کو آسمانوں پر بلوا کر براہِ راست عطا فرمائی۔ حضور اکرم ؐ نے فرمایا، جس کا مفہوم یہ ہے کہ نماز مومن کی معراج ہے۔ اگر غور کریں تو واقعی نماز مومن کی معراج ہے، اس کے بے پناہ فوائد ہیں اور بند ہ اپنے رب ّ سے، اس رب ّ سے جو اس کائنات کا خالق اور مالک ہے، بہت قریب ہوجاتا ہے اور جو اللہ سے قریب ہوجائے اسے اور کیا چاہئے۔
اس کے علاوہ واقعہ معراج سے جنت اور دوزخ کی حقیقت کھل کر سامنے آئی، اگر غور کریں تو رسول اللہ ﷺ کی معراج اس حقیقت کا اظہار ہے کہ اللہ پاک اپنے بندوں سے کتنی محبت کرتا ہے اور اس کی نظروں میں ہمارا مقام کتنا بلند ہے۔ لیکن اس کے لئے یہ شرط ضروری ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کریں۔ اگر اس امر کو اپنے اوپر لازم کرلیں تو ہر کلمہ گو مسلمان کو دن میں پانچ وقت معراج حاصل ہوسکتی ہے، نماز کی صورت میں۔