فرانس میں شان رسالت ﷺ میں گستاخانہ خاکوں پر اہل ایمان کا احتجاج ان کی غیرت ایمانی کا تقاضا ہے اور اس کو جاری رہنا چاہئے۔ لیکن سوشل میڈیا پر ہمارا اپنا طرز عمل بھی گستاخانہ ہے اور اس میں بڑی حدتک لاعلمی کا بھی عمل دخل ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے کو روکنے کے لئے کسی احتجاج کی ضرورت نہیں بلکہ ہمیں چند پیسوں کے فائدے کو پس پشت رکھ کر اپنے ایمان کو بچانا ہوگا اور نئی نسل کو گمراہی سے۔
ہوا یوں کہ چند ماہ قبل میں یوٹیوب پر سورۃ رحمن کی تلاوت سن رہا تھا کہ درمیان میں ایک اشتہار چل پڑا، جس میں لڑکیاں کم لباس پہنے رقص کررہی تھیں۔ میں نے گوگل کو برا بھلا کہہ کر یوٹیوب بند کردی۔ کچھ عرصے بعد میں یوٹیوب پر ہی کسی عالم کا خطاب دیکھ رہاتھا کہ پھر وہی ہوا، وقفے میں پھر فتنہ گر اشتہار چل پڑے۔ اس کے بعد میں نے اس معاملے پر تحقیق شروع کی۔ میں نے بہت سے علماء اور مشائخ کی تقاریر، تلاوت قرآن اور دیگر مذہبی ویڈیوز دیکھنے کاکام شروع کیا، یہ سلسلہ کئی ماہ جاری رہا۔
اس دوران مجھ پر اس حقیقت کا انکشاف ہوا کہ بہت سے لوگ اضافی آمدنی کے لئے اپنے یوٹیوب چینل کو گوگل ایڈسینس سے منسلک کرکے اپنے چینل کو مونیٹائز (Monetize) کرالیتے ہیں۔ اس کے لئے یوٹیوب چینل کے سبسکرائبرز کی ایک خاص تعداد کا ہونا ضروری ہے۔ اس کے بعد گوگل کو ان کے چینل میں اپنی مرضی سے اشتہار چلانے کا حق مل جاتا ہے۔ انہیں اس سے غرض نہیں ہوتی کہ چینل دینی ہے، تفریحی ہے یا کوئی اور۔ بس وہ اس میں اپنے اشتہار چلاتے رہتے ہیں اور چینل کو ڈالر میں ادائیگی کرتے رہتے ہیں۔ اس ریسرچ میں یہ حقیقت بھی سامنے آئی کہ ایسے یوٹیوب چینل بھی ہیں جن کے سبسکرائبرز کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ان کی ہر ویڈیو دیکھنے والوں کی تعداد بھی لاکھوں ہوتی ہے، ان کا موضوع بھی دین ہے اور اس میں قرآن کریم کی تلاوت، علماء اور مشائخ کے خطابات ہوتے ہیں۔ لیکن وہ پیسوں کے لالچ میں اشتہار چلوانا پسند نہیں کرتے۔ میں نے ایسے چینل سبسکرائب کئے اور مسلسل ان کی ویڈیو دیکھتا رہتا ہوں ان میں کسی قسم کے اشتہارات نہیں ہوتے۔
دینی یوٹیوب چینل چلانے والوں سے میری گزارش ہے کہ وہ اپنے چینل کو گوگل سے مونیٹائز نہ کرائیں اور تھوڑے سے مالی فائدے کے لئے ایسی گستاخی کے مرتکب نہ ہوں جن کی حیثیت دینی شعائر کی بے حرمتی جیسی سنگین ہو۔کیونکہ اپنے چینل کو مونیٹائز کراکے انہیں مالی فائدہ تو ہوجائے گا لیکن دینی چینل سے ثواب کے بجائے الٹا گناہ ہوگا۔ مثال کے طور پر قرآن کی تلاوت کے دوران گوگل کے اشتہار چلیں گے تو قرآن کی بے حرمتی نہ ہوگی؟
میرا تو مشاہد ہ یہ ہے کہ دینی کام، خواہ وہ کسی بھی مسلک کے ہوں، لوگ مالی معاونت کرتے ہیں اور دل کھول کر رقوم دیتے ہیں۔ اس حوالے سے مساجد، دینی مدارس اور دیگر ادارے بہت بڑی مثال ہیں، اگر یوٹیوب پر دینی مقاصد کے لئے چینل بنایا جائے اور لوگوں سے فنڈز کی اپیل کی جائے تو پیسوں کی کمی نہیں ہوگی۔ اور ہم انجانے میں اسلامی شعائر کی گستاخی سے بھی بچ جائیں گے۔