اسلام ایک آفاقی مذہب ہے۔اس کے پیروکاروں کے ایمان کا بنیادی ستون اللہ کی وحدانیت اور رسالت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری ہونے کا اقرار لازم ہے۔
آج اسلام دنیا کا تیزی سے مقبول ہونے والا مذہب بن چکا ہے۔یہ مقبولیت خصوصی طور پر یورپ میں بڑھ رہی ہے جہاں ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال پانچ ہزار لوگ مسلمان ہو رہے ہیں اور ان میں سے زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔ اپنی اسی مقبولیت اور خصوصیات کی وجہ سےتمام دنیا کی توجہ کا مرکز تو ہمیشہ سے رہا ہے آج کے دور میں منفی پروپیگینڈا اور اسلام دشمن عناصر کی وجہ سے ایک عام آدمی بھی اسلام کی طرف اپنے تحقیقی سفر کو شروع کر چکا ہے۔اسلام کی تاریخ ایسے بہت سے کرداروں سے بھری پڑی ہے کہ جنہوں نےاپنی تاریک زندگیوں کو روشن کرنے کے لیے اسلام کو اپنی راہ کا سورج منتخب کیا۔جنہوں نے اپنی محنت ،لگن، خلوص ، محبت اور خدا کی دی ہوئی توفیق سے اس رب حقیقی کو لامذہبیت اور نامکمل مذاہب کے اندھیروں میں سے بھی ڈھونڈ نکالا۔اگر ہم یہ کہیں کہ انہیں لوگوں نے دور جدید میں اسلام کو تقویت بخشی ہے تو یہ بلکل بھی غلط نہیں ہو گا۔
ایسی ہی ایک عاشق اسلام جنہوں نے راہ خدا میں سب کچھ چھوڑ دینے کی صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت کو بیسویں صدی میں ایک بار پھر زندہ کیا وہ مریم جمیلہ تھیں جن کا پہلا نام مارگریٹ مارکس تھا۔ انسان کا بچپن انسانی شخصیت پر گہرے نقوش چھوڑتا ہے لیکن مریم جمیلہ نے اپنی آنکھ جرمنی میں ایک یہودی گھرانے میں کھولنے کے باوجود یہودیت کے فلسطینی عوام پر مظالم کو غیر جانبدارانہ نظر سے دیکھا اور ان کے درد کو حقیقی معنوں میں محسوس کیا شاید یہ اسلام کی پہلی دستک تھی ان کے دل پر جس نے ان کی زندگی کو نیا موڑ دینا تھا۔
ایسی خواتین کی زندگیوں کے مطالعہ کو آج کے نوجوانوں اور طلباء وطالبات کی تربیت میں شامل کرنے کی اشد ضرورت ہیں سہولیات اور آسانیوں سے بھرے ہوئے اس دور میں اگر کمی ہے تو جستجو کی، لگن کی، نصب العین کی اور ایک صحت مند محرک کی جو اسلام کی سچی روح سے آشنا کر کے انسان کو ترقی اور عروج و کمال کے نئے افق عطا کرے۔
مریم جمیلہ صاحبہ نے اسی نصب العین کو اختیار کرتے ہوئے لاہور میں وقت کے معروف مصنف و دانش ور مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی علیہ رحمہ کے ہاتھوں اسلام قبول فرمایا اور لاہور کو اپنا مسکن بنایا اور لاہور ہی میں جناب محمد یوسف خان صاحب سے شادی کر لی اور پوری زندگی تادم مرگ اطمینان و سکون کی زندگی گزاری.
وہ بھرپور زندگی و توانائی کے ساتھ مثالی مصنفہ اور داعیہ رہیں ان کی درجنوں تحاریر و کتب میں اسلام ایک نظریہ اور تحریک کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
وہی جہاں ہے تیرا جسے تو کرے پیدا
یہ سنگ و خِشت نہیں، جو تری نگاہ میں ہے
{اقبال}