پاکستان میں بڑی سیاسی جماعتیں کبھی بھی ملک کے طاقت ور اداروں کو ہضم نہیں ہوئیں، قیام پاکستان کے وقت یو پی اور پاکستان کی بیورو کریسی نے ملک کر ایسا گٹھ جوڑ بنایا جس میں بعد کے برسوں میں فوج داخل ہوگئی اور اس نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنی اجاراداری قائم کرلی،
مشرقی پاکستان کا سیاسی و ثقافتی رنگ مغربی پاکستان سے الگ تھا، دونوں میں مشترک صرف ایک ہی بات تھی اور دونوں کا مسلمان ہونا تھا،
لیکن مغربی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو اندازہ تھا کہ باون فیصد بنگالی باقی چاروں صوبوں سے بھی زیادہ ہیں اس لیئے ان کو دبانا مشکل ہے، پہلے دن سے بنگالی اپنی ثقافت اور زبان کے حوالے سے انتہائی حساس تھے، اور وہ اس پر کوئی کمپرومائز کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے، بنگالیوں سمیت اس ملک میں رہنے والی قوموں کو ان کے سیاسی حقوق دینے کے بجائے ڈنڈے کی زبان استعمال کی گئی، اور نتیجے میں پاکستان دو لخت ہوگیا۔
اس بار پی ڈٰی ایم کی صورت میں ایک تحریک نے سولین بالادستی کی تحریک کی صورت اختیار کرلی ہے، اور اس کی رہنمائی بظاہر تو مولانا فضل الرحمان کے ہاتھ میں ہے، لیکن میاں نواز شریف کی بھاری بھرکم شخصیت پی ڈی ایم پر حاوی ہے، ن لیگ اس ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے اور اس کی لیڈر شپ پہلی بار ملک کے سیاسی نظام میں اسٹیبلشمنٹ کے افسران کے سیاسی کردار پر شدید تنقید اور محاسبے کا مطالبہ کر رہی ہے ، پیپلزپارٹی اور مولانا فضل الرحمان جس طرح اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی کردار کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں اس کے بعد طاقت ور حلقوں کی جانب سے جو اقدامات کیئے جار ہے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ گھبراہٹ میں اضافہ ہورہا ہے۔
ملک میں سولین بالادستی کی تحریک کتنی کامیاب ہوگی، کیا رکاوٹیں اس تحریک کا انتظار کر رہی ہیں، پاکستان میں کیا یہ تحریک اپنی منطقی انجام کو پہنچے گی، اس ویڈیو میں ملکی حالیہ اور ماضی قریب کی تاریخ کا جائزہ لیا گیا ہے، ہمارا پروگرام پسند آئے تو اسے ضرور سبسکرائب کریں: