وزیراعظم کے معاون خصوصی چوہدری ندیم افضل چن کی لیک ہونے والی فون کال نے پاکستان کی سیاست کو ایک نئی اصطلاح دی ہے، مختیاریہ گل ودھ گئی ایہہ کا جملہ اب ہر اس جگہ استعمال ہونے لگا ہے جہاں پانی سر سے اوپر چڑھ جائے۔ پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک کا پشاور میں چوتھا جلسہ تھا، اس جلسے میں ایک بات نئی یہ تھی کہ پی ڈی ایم کے بہت سارے رہنما میاں نواز شریف کے بیانئے کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔ اس جلسے میں ووٹ پر ڈاکہ نامنظور کے نعرے بھی لگوائے گئے۔
یہ اچانک ایسی تبدیلی کیا تھی تھی پیپلزپارٹی کے چیئرمین بھی واضح طور پر میاں نواز شریف کے بیانئے سے متفق نظر آئے بلکہ انہوں نے اس بار آبپارہ اور پنڈی کی اصطلاحیں بھی استعمال کیں۔ کیا بلاول بھٹو زرداری کو کوئی یقین دھانی کرائی گئی تھی کہ گلگت کے انتخابات کے نتائج میں ان کے ساتھ کوئی ہاتھ نہیں کیا جائے گا، گلگت بلستان کے انتخابی نتائج نے ساری حقیقت واضح کردی ہے۔
پی ڈی ایم پشاور کے جلسے میں پی این پی کے قائد سردار اختر مینگل اور محمود خان اچکزئی کی تقاریر میں بہت کچھ نیا تھا، اس بار انہوں نے واضح طور پر نام لیکر کہا کہ ان کے صوبوں میں جو خون ریزی ہوئی ہے اس کے ذمہ دار وہ ہی ہیں، پاکستان کی سیاست کی سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت کی بنیاد پر پی ڈی ایم اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا بھی عندیہ دیا گیا۔ لیکن کیا بات اس حد تک پہنچی ہے کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اس حد تک مجبور ہوجائے کہ سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی یقیقن دھانی کرائے؟
کورونا کی شدت میں اضافے کے باعث پی ڈی ایم کے مسائل میں بھی اضافہ یقینی بنتا جارہا ہے۔
مزید تفصیلات کیلئے لنک کو کلک کریں،