اٹھارہ اور انیس اکتوبر آئی جی پولیس سندھ کو یرغمال بناکر مریم نواز کے ہوٹل کے کمرے پر چھاپہ مارنے پر مجبور کرنے کی رپورٹ جی ایچ کیو نے جاری کردی
رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ مزار قائد پر ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں آئی ایس آئی اور رینجرز پر شدید عوامی دباؤ تھا، کای عوامی دباؤ کو ردعمل آئی ایس آئی اور رینجرز کو دینا چاہیئے تھا یا یہ کام وزیراعلیٰ سندھ کو کرنا چاہیئے تھا؟
پی ڈی ایم کی جانب سے اور اس سے پہلے بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ رپورٹ جلد جاری کی جائے۔
اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے مسلسل مطالبے کے بعد آرمی چیف کی ہدایت پر رپورٹ سامنے آگئی، لیکن بہت سارے سوالات ابھی پوشیدہ بھی ہیں اور جواب طلب بھی، رپورٹ میں کہا گیا کہ عوامی دباؤ کے باعث غیرسویلین افسران نے عجلت میں کام کیا، اس لیئے ان افسران کو ڈیوٹی سے الگ کردیا گیا ہے، لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ ان افسران نے کس کے حکم پر یہ کارراوئی کی۔
ایک طرف مریم نواز شریف کے کمرے پر چھاپہ مارکر کیپٹن صفدر کی گرفتاری کرنا مقصود تھی تاکہ نواز شریف کی بیٹی کو بتایا جاسکے کہ ان کی حیثیت کیا ہے؟ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کو بتائے بغیر صوبے کے پولیس چیف کو گرفتار کرنا سویلین حکمرانی میں براہ راست مداخلت تھی۔
جی ایچ کیو کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے بارے میں تمام تفصیلات جاننے کیلئے اس ویڈیو لنک کو کلک کریں اور ہمارے چینل کو شیئر بھی کریں