نومنتخب امریکی صدر جوزف بائیڈن سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات میں اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ 78 سالہ بائیڈن امریکہ کے 46ویں اور ڈیموکریٹس کی جانب سے منتخب ہونے والے 16ویں امریکی صدر ہیں۔ سبک دوش ہونے والے صدر ٹرمپ کے برعکس جوبائیڈن دورِ نوجوانی ہی سے امریکی سیاست کا حصہ ہیں ۔ باراک اوباما کے دورِ صدارت میں نائب صدر رہنے سے پہلے وہ 1973 سے 2009 تک امریکی سینیٹر کے طور پر کام کرچکے ہیں اور مختلف امریکی ادوار میں کام کرنے کا عملی تجربہ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
جوبائیڈن نے حلف سے پہلے 8 ماہ کی روٹیاں بانٹ دیں
جوبائیڈن: ایم بی ایس، ایردوآن اور مودی کے لیے بری خبر کیا ہے؟
جو بائیڈن ، ڈیپ اسٹیٹ اور پاکستان
جوبائیڈن کی تقریبِ حلف برداری میں سابق صدر جمی کارٹر کے علاوہ تمام سابق امریکی صدور نے شرکت کی، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابی شکست کی صورت میں اور بعد ازاں ان کے حامیوں کے پرتشدد مظاہروں کے باعث جس ہزیمت کا سامنا ہے اس کی وجہ سے وہ اس تقریب میں شامل نہیں ہوئے۔ ان کے نائب صدر مائیک پینس تقریب کا حصہ بنے۔اوول ہاوس میں اپنے آخری لمحات کے دوران الوداعی خطاب کرنے سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے مختلف مقدمات میں ملوث 73مجرموں کے لیے صدارتی معافی اور 70 کی سزا میں کمی کا حکم نامہ جاری کیا۔
الوداعی خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا دور ہر لحاظ سے ایک کامیاب دور تھا اور وہ جو کچھ حاصل کرنے آئے تھے اس کے حصول میں کامیاب رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے حامیوں کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی اصل تحریک اب شروع ہوگی اور کسی کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
جوبائیڈن کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ صدارت کا حلف اٹھانے کے چند ہی گھنٹے بعد نئے صدر کچھ اہم اعلانات کرنے والے ہیں۔ ان میں سے اکثر اعلانات سبکدوش صدر کے متنازعہ فیصلوں کی واپسی سے متعلق ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق امریکی صدر پیرس کے ماحولیاتی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کا اعلان کریں گے جس سے ڈونلڈ ٹرمپ نے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ عالمی ادارہٴ صحت کے ساتھ امریکہ کا تعاون بحال کرنے کا اعلان بھی کریں گے۔
ایک اور اہم حکم نامہ جو امریکی صدر حلف اٹھانے کے فوراً بعد جاری کرسکتے ہیں وہ سات مسلم ممالک کے شہریوں سے ویزا پابندیوں کے خاتمے سے متعلق ہے۔ عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، یمن اور شام کے شہریوں پر صدر ٹرمپ کے دورِصدارت کے آغاز ہی سے پابندی عائد ہےجس کے تحت وہ امریکہ کا ویزہ حاصل نہیں کرسکتے۔ جوبائیڈن کے معاونین کا کہنا ہے کہ ایسے بہت سے مسلمان تارکینِ وطن جو ٹرمپ کے امریکہ میں رہتے ہوئے اپنے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات سے دوچار تھے ، انھیں شہریت کے حقوق دینے کے لیے بھی چند اقدامات آئندہ ہفتوں میں متوقع ہیں۔
ایک خیال یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نومنتخب صدر میکسیکو کو لگنے والی امریکی سرحد پر اس دیوار کی تعمیر روکنے کا حکم بھی جاری کرسکتے ہیں جو غیرقانونی آمدورفت کے سدباب کے لیے ٹرمپ انتظامیہ تعمیر کروا رہی تھی۔ علاوہ ازیں خاتون نائب صدر کمالا ہیرس اس سے قبل کہہ چکی ہیں کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات ناقص اور بے فائدہ ہیں اور بیماری کے مقابلے اور معیشت کی بحالی نئی امریکی انتظامیہ کا اولین ہدف ہوگی۔ چنانچہ نئے صدر اس حوالے سے بھی کوئی حکم نامہ فوری طور پر جاری کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاوٴس کے آس پاس کا علاقہ اس وقت کسی فوجی چھاوٴنی کا منظر پیش کیا۔ سلامتی کے خدشات کی بناپر شہریوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا۔ نیم فوجی دستوں کی ایک بڑی تعداد تقریب کے مقام پر اور آس پاس کے علاقے میں چوکس تھی۔ امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی ملک کے طول و عرض سے آنے والے نیشنل گارڈز کے اہلکاروں کی چھان بین جاری رکھے رہی اور مشکوک پس منظر کے حامل ایک درجن سے زائد اہلکاروں کو واپس بھیج دیا گیا۔ یہ تمام اقدامات ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے کیے گئے جو دو ہفتے قبل کیپیٹل ہل کی عمارت میں خاصی توڑ پھوڑ کرچکے ہیں۔