• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

پنشنرز کی دہائیوں طویل خدمات کا صلہ کیا ملا؟

سماج میں پنشنزز کے ساتھ سلوک معمر ماں باپ کے ساتھ بے حسی کے رویے کی یاد تازہ کردیتا ہے۔ وہ زبان پر حرف شکایت تک نہیں لاتے

نعمان یاور صوفی by نعمان یاور صوفی
June 21, 2022
in تبادلہ خیال
0
پنشنرز
77
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

کسی بھی سرکاری اور نجی ادارے میں ایک نوجوان پوری صلاحیتوں اور قوت کے ساتھ اپنی خدمات انجام دیتا ہے۔ اپنے کیریئر میں کئی سردگرم اور اتارچڑھاو بھی راستے میں آتے ہیں۔ کہیں تبادلہ ، کہیں ترقی، کبھی شاباش ،کبھی معطلی، اکثریت کی ملازمت کا دورانیہ بڑی جانفشانی اور لگن کی کہانی پیش کرتا ہے۔

سرکاری اداروں سے وابستہ لوگ زیادہ محتاط اور اصول وضوابط کے پابند ہوتے ہیں۔ انہیں آج کے دور میں ملنے والی مراعات جنہیں PERX کہتے ہیں، نسبتاً کم یا محدود پیمانے میں ملتی ہیں۔ زندگی کے اس سفر میں پہلے شادی ہوتی ہے، پھر بچے آتے ہیں۔ ان کی تعلیم وتربیت اور پرورش کے لئے دوڑ دھوپ تیز ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات وسائل بڑھانے کیلئے ترقی کی منزلیں ڈھونڈنا پڑتی ہیں۔ نجی شعبے سے وابستہ افراد دوسرے اداروں کا رُخ کرتے ہیں۔ سرکاری ملازمین دوسری یا پارٹ ٹائم ملازمت پر مجبور ہوتے ہیں۔

یہ سب کچھ اپنے کنبے کی خوشحالی اور بہتر مستقبل کی سوچ کے تحت کیاجاتا ہے۔ اس ساری بھاگ دوڑ میں دن رات کا تعاقب ایک مشینی انداز میں جاری رہتا ہے۔ انسان کو معلوم بھی نہیں ہوپاتا بچے پڑھ لکھ کر ملازمت یا کاروبار کرنے کیلئے میدان عمل میں قدم رکھ دیتے ہیں، اسی اثناء میں بچیوں کی شادی یا پھر مکان بنانے کا بڑا ٹاسک بھی آتا ہے، جس کیلئے بنکوں ، عزیزوں سے قرضے اور کمیٹیوں کی کارروائی کرنا پڑتی ہے۔ اکثرملازم لوگ گھر بنانے کا خواب تادم مرگ دیکھتے رہتے ہیں۔ لیکن بچیوں کے ہاتھ پیلے کرنے کا فرض کسی نہ کسی صورت پورا کرلیتے ہیں۔

ایک وقت آتا ہے جب بال سفید ہوجاتے ہیں۔ کام کرنے کی استعداد کچھ کم پڑجاتی ہے۔ کچھ مختلف نوعیت کے عارضوں میں مبتلا بھی ہوجاتے ہیں۔ رفتار بھی تھوڑی سست ہوجاتی ہے۔ ایسے میں کوشش ہوتی ہے کہ اردگرد والوں کو محسوس نہیں ہونے دینا ،اپنا کام اسی مستعدی سے کرناجیسے دوتین دہائیوں پہلے تھی۔

سرکاری ملازم کی نگاہیں اپنی ریٹائرمنٹ پرلگی ہوتی ہیں۔ اس کا ہدف آنے والا وقت ہوتا ہے۔ ساٹھ سال کا ہونے پراسے عمر بھری کی خدمات کے عوض میں ایک اچھی رقم کے ملنے کی آس لگی ہوتی ہے۔ جس سے کئی کام سوچ رکھے ہوتے ہیں۔ اس سب کے ساتھ ایک آزادی کااحساس بھی ہوتا ہے کہ کئی برسوں بعد اب صبح وقت پر اٹھ کر دفتر جانے سے جان چھوٹ جائے گی۔ بغیر کام کئے پنشن کی صورت میں معاوضہ ملے گا۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

بچے اپنے قدموں پر کھڑے ہوچکے ہوتے ہیں، ایک نئی زندگی پر توجہ مرکوز ہوجاتی ہے۔ کئی لوگوں کیلئے یہ نیا دور بوریت کا باعث ہوتا ہے لیکن کچھ اپنی مصروفیات تلاش کرلیتے ہیں۔ دراصل اچھی مراعات حاصل کرنے والے بہتر ریٹائرڈ زندگی بسر کرتے ہیں۔ جنہیں واجبی پنشن ملتی ہے وہ ایک نئی پریشانی والی زندگی میں قدم رکھ لیتے ہیں۔ ان کے دکھ اور تکالیف کا دوسرا جنم ہوتاہے۔

ADVERTISEMENT

وہ سال بعد بجٹ میں ایک معمولی اضافے کا بھی بڑی شدت سے انتظار کرتے ہیں۔ کئی ریٹائرڈ ملازمین نے اسی رقم سے گھر کے مالی معاملات چلانا ہوتے ہیں۔ جبکہ کچھ نے اپنی ادویات اور ذاتی خرچہ اس پنشن سے کرنا ہوتا ہے۔ ہر ماہ پنشن کے حصول کیلئے قطاروں میں کھڑے ہونابھی ان کا معمول ہے۔ جب حکومت یا ادارے کسی نہ کسی بہانے کچھ رکاوٹیں پیدا کردیتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں پنشن یا مراعات کاسلسلہ تعطل کا شکار ہوجاتا ہے۔ ایسے میں عمر کے اس حصے میں ان پنشنر کو صدائے احتجاج تک بلند کرنا پڑجاتا ہے۔ سڑکوں پر آکر مطالبات کے حق میں کھڑے ہوکر حکام سے اپیلیں کرنا پڑتی ہیں۔ کوئی سنتا ہے ، کوئی کان تک نہیں دھرتا۔ آس امید اور مایوسی کے ملے جلے جذبات لئے یہ پنشنر ز اب اگلی منزل کا سوچ کر ڈر جاتے ہیں۔ یعنی انہیں یہ لگتا ہے کہ کوئی تکلیف اور پریشانی کے ان لمحات میں توجہ نہیں دے رہا۔ انہیں زندگی کے آخری دنوں کی آمد کی چاپ سنائی دینے لگتی ہے۔ شاید وہ موت سے پہلے ہی اس کاانتظار شروع کردیتے ہیں۔

آج لاہور کی سڑکوں پر دیکھا، بنک کے ریٹائرڈ ملازمین سراپا احتجاج تھے۔ یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ایک اچھی ملازمت کے بعد انہیں بہت معمولی پنشن ملتی ہے۔ ان لوگوں نے ملک کی اعلیٰ عدلیہ میں اپنے مطالبات کے حق میں کیس جیتا مگر ڈھائی برس گزرنے کے بعد بھی عملدرآمد نہیں کیاگیا۔ انہیں پچھلے بیس سال سے اس صورتحال کا سامنا ہے۔ قانون اور انصاف کے اداروں سے رجوع کرنے کے باوجود حق نہ ملنا، کسی طورپر درست نہیں۔

اسی طرح ایک پنشنر سے دریافت کیا وہ سالانہ اضافے سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے نہایت دکھی انداز میں بتایا کہ وفاق کے ملازمین کی پندرہ فیصد بڑھی جبکہ وہ پنجاب کے ملازم ہیں۔ حکومت نے بڑے ابہام میں اعلان کیا۔ جوکہ صرف پانچ فیصد ہے۔ ایک سال انتظار کے بعد اگر بیس پچیس ہزار پنشن والے کو محض ایک ہزار یا ڈیڑھ ہزار اضافہ ملے۔ جبکہ مہنگائی کاتناسب کہیں زیادہ ہے۔ یہ صورتحال مایوس کن ہی ہوگی۔

حکومتیں اور ادارے انہیں بھی گھر کے بوڑھے والدین جیسا سلوک کرتے ہیں۔ جن کی شفقت، پیار اور پرورش فراموش کردی جاتی ہے۔ یہ احساس بھی دم توڑجاتا ہے کہ انہوں نے ہمارے لئے کیا کچھ نہیں کیا۔ سماج میں پنشنزز کے ساتھ سلوک معمر ماں باپ کے ساتھ بے حسی کے رویے کی یاد تازہ کردیتا ہے۔ وہ زبان پر حرف شکایت تک نہیں لاتے اور قدرت کے اس فیصلے پر خاموش اختیارکرلیتے ہیں۔

Tags: بینکپنشنرز
Previous Post

خیبر پختونخوا بجٹ میں کوئی میگا پروجیکٹ کیوں نہیں؟

Next Post

اثبات مشاعرہ نمبر، روایت، ثقافت اور تجارت

نعمان یاور صوفی

نعمان یاور صوفی

نعمان یاور نے تین دہائی پہلے 1989 میں معروف صحافی حسین نقی کی ترغیب پر پنجابی اخبار میں صحافت کا آغازکیا، روزنامہ جنگ میں طویل مدت تک نیوز روم سے وابستہ رہے،رپورٹنگ، فیچر رائٹنگ اور کالم نگاری بھی کی، روزنامہ ایکسپریس کے بانی ارکان میں شامل تھے۔ 2004 سے الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ ہوگئے، آج ٹی وی میں اینکر، رپورٹر اور نیوز ڈیسک کے فرائض انجام دیئے، ایک نیوز چینل میں سنیئر پروڈیوسر کے فرائض انجام دے رہے ہیں، کالم نگاری کے علاوہ مختلف ویب سائٹس پر بلاگ بھی لکھتے ہیں، زمانہ طالبعلمی میں بائیں بازو کی سیاست کے سرگرم رکن رہے اور 1985 سے 1988 تک پولیٹیکل تھیٹر سے بھی وابستہ رہے۔

Next Post
اثبات مشاعرہ نمبر

اثبات مشاعرہ نمبر، روایت، ثقافت اور تجارت

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

محشر خیال

سیکولر ایج
محشر خیال

سیکیولر ایج اور پاکستان

خیبر پختونخوا
محشر خیال

خیبر پختونخوا بجٹ میں کوئی میگا پروجیکٹ کیوں نہیں؟

عامر لیاقت حسین
فاروق عادل کے خاکے

عامر لیاقت ایسے کیوں تھے؟

لوڈ شیڈنگ
محشر خیال

لوڈ شیڈنگ سے فوری نجات کی ایک قابل عمل تجویز

تبادلہ خیال

معاشی بحران
تبادلہ خیال

معاشی بحران کا واحد حل ؛ ٹیکنولوجی بیس معاشرہ

نشہ
تبادلہ خیال

بلوچستان میں نشے کی تباہ کاری

کشمیر
تبادلہ خیال

کشمیر میں بھارت کے انسانیت کشی اور ڈرامہ کرفیو

پنشنرز
تبادلہ خیال

پنشنرز کی دہائیوں طویل خدمات کا صلہ کیا ملا؟

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.