• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

چوریاں، شرارت اور مزے کی

شرارت اور مزے کی ایسی چوریاں شاید آج بھی ہوتی ہوں۔ لیکن جان بوجھ کر فائدے اور دوسرے کے نقصان کا باعث چوریاں قابل معافی نہیں ہوتیں۔

نعمان یاور صوفی by نعمان یاور صوفی
December 11, 2021
in تبادلہ خیال
0
چوریاں
99
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

شرارت اور مزے کی ایسی چوریاں شاید آج بھی ہوتی ہوں۔ لیکن جان بوجھ کر فائدے اور دوسرے کے نقصان کا باعث چوریاں قابل معافی نہیں ہوتیں چاہے ان کے لئے کوئی بھی دلیل اور جواز تلاش کرلیا جائے۔ نعمان یاور اس قسم کی کچھ چوریوں کی دلچسپ کہانیاں بیان کرتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ضرورت خواہش لالچ انسان کی سوچ پر جیسے سوار رہتی ہیں۔ ان کے بوجھ تلے دبے لوگوں کی نگاہیں ہمیشہ دوسرے کی من پسند اشیاء پر لگی رہتی ہیں۔ وہ شے کسی طور حاصل کرنے کا جتن اکثر بے خوف اور کہہ لیں بندے کی شرم بھی مار لیتا ہے۔
زندگی میں جانے انجانے یہ حرکت انسان سے سرزد ہوجاتی ہے ۔ضروری نہیں ہر کوئی فطری طور پر اایسا فعل کرتا ہو لیکن لالچ غرض اور کسی حد تک حرص کا مزاج میں پایا جانا کوئی عجیب بات نہیں۔

چوری کی کچھ دلچسپ حرکتیں سرزد ہوئیں کہ یاد کرکے شاید ندامت شرمندگی سے زیادہ حیرت ہوئی بلکہ الگ سے تاثرات پیدا ہوئے۔ زمانہ طالبعلمی میں فیض احمد فیض کی شاعری انقلاب کے خواہشمندوں کا ایک نشے جیسا سہارا ہوتی تھی۔ وہ دنیا سے رخصت ہوئے تو سال بعد فروری میں انہیں یاد کے بہانے سب چاہنے والے لارنس گارڈن کی پہاڑی اور الحمرا ہال میں اکٹھے ہوجاتے۔ یہاں کتابوں کے سٹال لگتے جہاں زیادہ تر مزاج کے مطابق یعنی بائیں بازو کے نظریات پر مبنی مواد دستاب ہوتا۔
کچھ منچلے یہاں بھی مہارت دکھا جاتے اور ایک آدھ کتاب غائب کرنا کوئی بڑی بہادری تصور نہ ہوتی۔

یہ بھی پڑھئے:

طارق مرزا کا سفرنامہ ملکوں ملکوں نکلا چاند شائع ہوگیا

فرعون عہد کی لوک کہانی، جھوٹ اور سچ

الحمرا ہال میں سیمینار کے بعد موسیقی کی شاندار محفل سجائی گئی۔ اقبال بانو نے خوبصورت انداز میں آواز کا جادو جگا کر فیض صاحب کو خراج پیش کیا۔ سٹیج کے پس منظر میں ان کا آٹھ دس فٹ لمبا سکیچ دیوار کے ساتھ لگا تھا۔ ہمارے ایک سنیئر دوست بار بار اس کی تعریف کررہے تھے۔ سبھی کو پوٹریٹ اچھا لگا۔ تقریب میں سینکڑوں افراد شریک تھے۔

ADVERTISEMENT
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

اختتام پر ایک دوسرے سے روایتی گپ شپ کے بعد انتظامیہ سمیت سب روانہ ہوگئے۔ ایک دو روز کے وقفے کے بعد میں اسی سنیئر کے گھر گیا ڈرائنگ روم داخل ہوئے تو دیکھ کر بڑی حیرانی ہوئی۔ فیض صاحب وہاں پورے جاہ وجلال کے ساتھ دیوار سے لگے ہاتھ میں سگریٹ تھامے ہمیں دیکھ رہے تھے۔ مطلب یہ کہ وہ پوٹریٹ اب یہاں آگیا تھا۔ استفسار پر جناب نے بتایا اچھا لگا ایک ساتھی سے خواہش کا اظہار کیا۔ اسے ساتھ ملایا وہاں سے خاموشی سے اٹھاکر باہر لائے۔ بائیک پر بیٹھے اسے سر پر رکھا اور یہاں لے آئے۔

ایک بار شدید گرمیوں میں وہ ایک دوست کے ساتھ سکنجبین والے کے پاس رکے ساتھی نے گلاس کا ریٹ پوچھا۔ انہوں نے کہا آپ زیادہ مانگ رہے ہیں۔ موصوف بولے چھوڑو ہم نے نہیں پینی۔ بائیک آگے بڑھائی کچھ فاصلے پر جاکر رکے اور اپنے پینٹ کی دونوں جیبوں میں ہاتھ ڈال کر باہر نکالا تو ڈھیر سارے لیموں تھے۔ کہتے، بڑا سیانا بن رہا تھا اب ہم جتنی چاہیں سکنجبین پی سکتے ہیں۔

کچھ لوگ دوسروں کو کھلانے پلانے خاص کر سگریٹ پیش کرنے میں پس وپیش سے کام لیتے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کوئی مہمان نہ آئے بلکہ کسی طرح ٹل جائے۔ ہم ایسے ہی مزاج کے ایک وکیل کے آفس اپنے اسی دوست کے ہمراہ گئے۔ وہاں بیٹھے باتوں کے دوران انہوں نے سگریٹ کا پیکٹ ٹیبل سے اٹھایا۔  ایک سگریٹ نکال کر سلگایا اور پیکٹ کو میز کے نیچے پھینک دیا۔ یعنی وہ خالی ہوچکا تھا۔

ہم نے کچھ دیر باتوں کے بعد ان سے رخصت کی اجازت طلب کی جسے انہوں بخوشی مرحمت فرمایا۔ آفس سے باہر آئے دوست نے جیب سے سگریٹ کا پیکٹ نکال کر مجھے پیش کش کرتے ہوئے کہا اس کنجوس کو توفیق نہیں ہوئی۔ تم میری طرف سے لو۔ میرے علم میں تھا ہم دونوں کے پاس ایک بھی سگریٹ نہیں تھا بلکہ خیال تھا کہ وہیں پینے کے لئے مل جائے گا۔ دوست بولے بڑا ہوشیار ہے یہ وکیل۔ ہمیں دیکھ کر پیکٹ پھینک دیا مجھے آواز سے لگا خالی نہیں ہے۔ میں نے بغیر محسوس کرائے پاؤں سے اپنی طرف کرلیا اور نظریں بچاکر اٹھالیا۔ دیکھو اٹھارہ سگریٹ ہیں۔ ہم سے دو بچانے کے چکر میں باقی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔

والد صاحب کے امرتسر میں ایک دوست تھے۔ وہ قیام پاکستان کے بعد فلم انڈسٹری کا بڑا نام بن گئے۔ ان کے بچپن میں واقعہ سنایا۔ کہتے نہ جانے اسے کیا سوجھی کسی کا سائیکل چوری کرکے ایک سائیکل والے کو بیچ دیا۔ اسے لوگ کسی مناسبت سے پری پیکر کہتے تھے۔ وہ پولیس کے ہتھے چڑھ گیا۔ چوری مال برآمد ہوا۔ اس نے بارہ سالہ بچے کا نام دے دیا۔ والد پریشان ہوگئے۔ ایک جہاندیدہ محلہ دار سے مدد مانگی۔ انہوں نے بچے کو سمجھایا تم نے اس دکاندار کو پہچاننے سے انکار کردینا یے۔ ایسے ہی ہوا۔ وہ بار بار بچے سے کہے کہ میں ہوں پری پیکر ،مجھے جانتے نہیں؟ لیکن دوست پکا رہا۔ یوں پولیس سے جان چھوٹ گئی۔

شرارت اور مزے کی ایسی چوریاں شاید آج بھی ہوتی ہوں۔ لیکن جان بوجھ کر فائدے اور دوسرے کے نقصان کا باعث چوریاں قابل معافی نہیں ہوتیں۔ چاہے ان کے لئے کوئی بھی دلیل اور جواز تلاش کرلیا جائے۔

Previous Post

طارق مرزا کا سفرنامہ ملکوں ملکوں نکلا چاند شائع ہوگیا

Next Post

بارہ دسمبر: آج ممتاز شاعر ظہیر کاشمیری کی برسی ہے

نعمان یاور صوفی

نعمان یاور صوفی

نعمان یاور نے تین دہائی پہلے 1989 میں معروف صحافی حسین نقی کی ترغیب پر پنجابی اخبار میں صحافت کا آغازکیا، روزنامہ جنگ میں طویل مدت تک نیوز روم سے وابستہ رہے،رپورٹنگ، فیچر رائٹنگ اور کالم نگاری بھی کی، روزنامہ ایکسپریس کے بانی ارکان میں شامل تھے۔ 2004 سے الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ ہوگئے، آج ٹی وی میں اینکر، رپورٹر اور نیوز ڈیسک کے فرائض انجام دیئے، ایک نیوز چینل میں سنیئر پروڈیوسر کے فرائض انجام دے رہے ہیں، کالم نگاری کے علاوہ مختلف ویب سائٹس پر بلاگ بھی لکھتے ہیں، زمانہ طالبعلمی میں بائیں بازو کی سیاست کے سرگرم رکن رہے اور 1985 سے 1988 تک پولیٹیکل تھیٹر سے بھی وابستہ رہے۔

Next Post
ظہیر کاشمیری

بارہ دسمبر: آج ممتاز شاعر ظہیر کاشمیری کی برسی ہے

محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیان
محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیاں

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions