جدیدسہولتوں اور تقاضوں سے مزین فون انسان کی بے شمار ضرورتوں اورمسائل کےفوری حل کاذریعہ ہے، فوری رابطے اور سماجی تعلق استوار کرنے کاباعث بنتاہے، گزشتہ ڈیڑھ سال میں کوویڈ اور لاک ڈاون کی صورتحال میں لوگوں کی ایک بڑی اکثریت نے اس کا بھرپور طریقے سے سہارا لیا، لیکن ہمارا ساتھی بننے والا سمارٹ فون دوستوں سے دور کرتا جارہا ہے، ان سے لاتعلق کردیتاہے، وہ پاس بیٹھے ہوتے ہیں مگر لاعلم ہوتےہیں، توجہ کامرکز فون کی سکرین پر آنے والی ہر نوعیت کی معلومات ہوتی ہیں،جس میں کوئی کمنٹ،تصویر، چٹکلہ یا پھر وڈیو ہوتی ہے، یورپ ہویا پاکستان،بھارت جیسے مشرقی ممالک ہرجگہ سمارٹ فون ہاتھ میں نظرآئے گا۔ اب تو جیسےخالی ہاتھ کچھ عجیب سےلگتے ہیں۔
یونیورسٹی آف جارجیا کی تازہ تحقیق کے مطابق نصف سے زائد تعلقات میں رخنہ یا ترک تعلق ،فبنگ،phubbing فون پر توجہ دینے کے باعث پیش آتے ہیں، دوسروں کو وقت دینے یا توجہ دینے کی اہلیت کو بے حدمتاثرکرتی ہے،جبکہ اردگرد کے ماحول سے لاتعلقی کاباعث بنتے ہوئے باہمی رابطے میں بدمزگی پیداکرتاہے۔
عمومی مشاہدہ یہ ہے کہ فون کی الیکٹرانک سکرین کی کشش ایسی ہے کہ دوبدو بات کرنے یا آنکھوں میں آنکھیں ڈال جذبات کا اظہار بھی نہیں کرنے دیتی، اگرچہ یہ حرکت فون رکھنے والا ہرکوئی کرتا ہے لیکن نظرانداز کئے جانے والا دوست اور عزیز بہت بڑی ذہنی اذیت کاشکار ہوجاتا ہے۔
ڈپریشن اور بے چینی سے دوچار افراد اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، انہیں اس بات کاگمان ہوتا ہے کہ فون انہیں تفریح کے ساتھ ساتھ کسی اور دنیا میں لے جائے گا۔
جدید ٹیکنالوجی سماجی رابطوں اور باہمی تعلقات میں بڑی تیزی کےساتھ رخنہ ڈال رہا ہے، ماہرین نفسیات کاکہناہے کہ اکثر دیکھا گیا کہ کیفے، ریسٹورنٹس یا کسی بھی کھانے پینےکے مقام پرکچھ لوگ اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھے مستقل طورپر فون استعمال کرتے رہتے ہیں۔اسی طرح لڑکیوں میں خصوصاً اور دیگرافراد میں عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ بھی غیرضروری طورپر فون کو راہ چلتے، بس اسٹاپ پر ، کسی کے انتظارمیں کھڑے فون کے ساتھ نہایت سنجیدگی سے کھیلتے یا اس میں کوئی مصروفیت ڈھونڈتے نظرآتے ہیں۔ یہ ایک طرح سے وقت گزاری کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔ کوئی گیم کھیلتا ہے یا پھر دوستوں سے چیٹنگ،میسجنگ میں مگن رہتا ہے۔
اوکلوہوما یونیورسٹی کی پروفیسر کاکہناہے مشاہدے میں آیا ہے کہ فون کی سکرین پر آنے والے نوٹیفکیشن بہت اہمیت اختیار کرجاتے ہیں، اکثر لوگ فون کے نوٹیفکیشنز کے حوالے سے بہت حساس پائے جاتے ہیں، کسی سے اہم بات چیت بھی کررہے ہوں، ایک بیپ Beep ، انہیں فون پکڑنے اور فوری کچھ دیکھنے پر مجبورکردیتی ہے۔ بلکہ فون کا نشہ اس کے باربار آنے والے نوٹیفکیشن کسی بریکنگ نیوز کے پوپ اپ ہونے پر متوجہ ہونے سے نمایاں ہوجاتا ہے۔
تبادلہ خیال کے دوران زیادہ تر لوگ مخاطب دوستوں سے لاتعلقی اور بے رخی برتتے ہیں، جس کے نتیجے میں باہمی تعلقات میں تلخی اور روکھا پن آجاتا ہے، نوبت غصے، اشتعال، بدمزگی جیسے ماحول پیدا جاتا ہے۔
کوئی اپنا حال دل بیان کرے، دکھ تکلیف پریشانی یاپھر کسی نہ حل ہونے والے معاملے پر گفتگو کررہا ہوں ،مقابلے میں فون استعمال کرنے والا پوری طرح بات سن بھی نہ رہا ہو۔ایسے میں وہ دوست یا عزیز ، جس کیفیت سے دوچار ہوگا ،وہ آپس میں پائی جانے والی پیار،محبت، دلی وابستگی کو کمزور کردیتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں، اس سب کے باوجود مصروف زندگی کے دوران سمارٹ فون آمنے سامنے ملاقات نہ ہوپانے کے باوجود وڈیو کال کے ذریعے دوستوں اور اپنوں کو قریب کرنے کاذریعہ ہے، بڑے سے بڑے ایونٹ کہیں بھی بیٹھے دکھا دیتا ہے۔ اس کے فوائد بہت لیکن تازہ تحقیق کے نتائج بھی کسی طور غلط نہیں ہیں کہ پاس بیٹھے اپنے دور ہوتے جارہے ہیں۔