دوست کا خط دوست کے نام
یار! جیسا تم نے لکھا اچھی خبر نہیں تھی، اللہ بہتر کرے، میں ٹورنٹو میں ہوں، اور ان دنوں بہت بڑے نقصان کاسامنا ہے، تمہاری حالت جان کر دکھ ہوا، امید ہے تم جلد صورتحال سے باہر نکل آؤگے،
کاش!خواتین کی سمجھ میں کچھ آجائے تو زندگی تھوڑی سی آرام سے گزر جائے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو درست سوچنے اور عمل کرنے کی توفیق دے، جو حالات چل رہے ہیں، ایسے ہی ہیں، جیسے دنیا سے انسان کی ماں رخصت ہوجائے، اس سے زیادہ میں کچھ نہیں کہہ سکتا، مگر میں ہر دوسرے مہینے اس عذاب سے گزر رہا تھا، بات چیت بھی کم تھی، میرا آخری پیغام یہ تھا،
لاسٹ ٹرین سے لیونگ۔۔
اس نے جواب دیا، بائے بائے۔
اور پھر وہ مجھے چھوڑ گئی۔
خط کے جواب میں لکھا،مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی،کیا بات کروں،یقین جانو،میں دو دن سے سکتےمیں آگیا ہوں،یہ ایسے ہی آپ کو معلوم ہوجائے کہ مریض نے نہیں بچنا پھر بھی اس کی موت پر شدید دکھ اور کرب کی کیفیت ہوتی ہے،
ہم لوگ رشتوں کی تعریف ہی نہیں سمجھ پاتے،اس کی باریکی اور مضبوطیدونوں سے ناواقف ہوتے ہیں،زندگی میں ایک دوسرے کو جان لینا بظاہر بڑا
آسان مگر بہت ہی مشکل کام ہے،کون کب کیسے اور کیوں آپ کے قریب آجاتا،ہے،کبھی یہ کسی نے جاننے کی کوشش ہی نہیں کی،کہ میں اور تم کیوں دوست ہیں؟
یا ہم میں کیا مشترک ہے کہ ہم دوست ہیں۔
اسی طرح لڑکا لڑکی دوستی کرتے ہیں،ان میں بھی مشترکہ باتیں زیادہ نہیں ہوتیں،بس انہوں نے فطری تقاضا نبھانا ہوتا ہے،اس لیے تعلق استوارکر بیٹھتے ہیں،زیادہ تکلف میں پڑتے کہ وہ کیوں قریب آئے ہیں،
اس سے بھی زیادہ مشکل صورتحال اس وقت پیش آتی ہیں،جب کسی سسٹم کے تحتمیں سفر کے دوران ساتھی،اس میں اچھے بھی ہوتے ہیں اور بُرے بھی،اچھے
اتنے اچھے کہ دل کرتا ہے ساری عمر ساتھ رہیں،،بُرے اتنے کہ اگلا لمحہ بھیدشوار لگتا ہے۔
پتا نہیں کیا لکھتا جارہا ہوں،شاید اسی طرح لکھتا رہوں،یہ صورتحالہوگئی تھی کہ نماز کے دوران تمہارا خیال آیا تو بے اختیار روپڑا اور اللہ تعالی سے بہتری کی دعا کی،
اور شاید میں کچھ زیادہ کر بھی نہیں سکتا۔
کوئی اور بھی اس سے زیادہ شاید کچھ نہیں کرسکتا،
اللہ تعالیٰ آپ کی بیٹیوں کو نیک اور صالح زندگی عطا فرمائے،
اور اس سانحہ کو پرکھنے اور سمجھنے کی توفیق دے
زندگی میں حادثات آتے ہیں،کچھ میں ایسے زخم لگ جاتے ہیں،جن کے نشان نہیں مٹتے اور ہر دیکھنے والا سوال کئے بغیر نہیں رہ سکتا،لیکن کبھی آزمائش اور پریشانی میں گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو حالات کا مقابلہ کرنے کا ظرف دیا ہے، کبھی یہ خیال مت کرنا کہ تم کسی معذوری کا شکار ہوگئے،یا کسی محرومی سے دوچار ہوئے ہو۔
نہیں، ہرگز نہیں ایسا کچھ بھی نہیں۔
پیچھے مڑکر زیادہ دیکھنے کی ضرورت نہیں
سب سے پہلا کام اور بہت ضروری، اپنے رب سے تعلق جوڑلو
اللہ تعالیٰ کی ذات تمہیں سارے مسائل کا حل بتادے گی۔
میرا یقین کرو، زندگی اپنا ایک نیا رُخ دکھادے گی
ایک اور بات یاد رکھنا اپنی بیٹیوں کے بارے میں بھی زیادہ سوچنے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
انہیں کچھ نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ کی ذات نے یہ ذمہ داری لے رکھی ہے۔ وہ بڑا غفور الرحیم ہے،اس نے اپنے بندوں کیلئے آزمائشیں رکھی ہیں۔
لیکن وہ صرف یہ چاہتا ہے کہ پریشانی میں اس سے رجوع کرو
پھر دیکھنا،کیا کچھ آشکار ہوگا۔
اللہ تعالیٰ تمہارا نگہبان،سب ٹھیک ہوجائے گا،
یہ میرے دل کی آواز ہے۔
دوست کا جوابی خط
معلوم نہیں یہ کہنا چاہیئے کہ نہیں، مگر لگتا ہے کہ جیسے عورت صرف ماں ہی ہے اور کچھ نہیں،اگر کہا جائے کہ وہ بیٹی بہت اچھی ہے،تو شاید غلط نہ ہو کیونکہ میری اورتمہاری بیٹیاں سب اچھی ہیں،
ہماری اپنی ماؤں سے تعلق بہت مضبوط ہے،لیکن میری تمہاری اور کسی کی بھی بیوی کو دیکھ لو،ایک سی ہیں،
محض یہ ہمارا وہم اور گمان ہوگا کہ فلاں شخص کی بیوی بہتر ہے، نہیں، میں نہیں مانتا،
عوررت کو جیسے اب ہوش آرہا ہے، کہ وہ سب کچھ کرنے کے قابل ہے تو مرد کی غلامی پھر کیوں کریں آج کی گلوبلائزیشن نے اسے تباہی کی وہ آگاہی دے دی ہے، وہ توازن نہیں رکھ پارہی میں پچاسی فیصد سچ لکھنا چاہتا ہوں، ہم مردوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ عورت کو یا بہت پیسہ دو اور اسے اس کی خواہشات پوری کرنے کے لئے راستے ہموار کردو، ورنہ تعلق بہت عام ہوجائے گا۔
خدا میرے بچوں کو روحانی اورجسمانی طور پر صحتمند زندگی عطا فرمائے اور مجھے صبر اور عاجزی دے۔ آمین.