کیا ہم نے بابائے قوم کے مزار پر پیشہ ور عورتوں کی غیر اخلاقی سرگرمیاںنہیں دیکھیں؟ کیا مزار قائد کے اندر اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش نہیں آیا ؟ کیا مزار قائد کےاحاطے میں کئی بار موسیقی کے پروگرامز منعقد نہیں ہو ۓ؟
کیا ماضی میں کئی سیاسی جماعتوں نے مزار قائد پر نعرے بازی نہیں کی ؟ مگر کسی کو پہلے کبھی مزار قائد کے تقدس کی پامالی کا خیال کیوں نہیں آیا؟ کہ مزار قائد کا تقدس پامال ہوا ہے ۔ اس بار مزار قائد کے احاطے میں گونجے والے نعرے ” ووٹ کو عزت دو” اور ” مادرملت زندہ باد” کیا ملک کے خلاف کسی بغاوت کی ترغیب تھے؟
کیا بابائے قوم نے 11 اگست 1947 کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی سے اپنے خطاب میں نو زائیدہ ملک میں پارلیمانی نظام حکومت کے نفاذ کی خواہش کا اظہار نہیں کیا تھا؟ کیا پارلیمانی جمہوریت میں ووٹ کی اہمیت سے انحراف کیا جا سکتا ہے ؟
ان حقائق کی روشنی میں کیا قائد اعظم کے افکار و نظریات پر مشتمل نعرے ” ووٹ کو عزت دو” یعنی ووٹ کی عزت و عظمت کی بحالی کا نعرہ اور “مادرملت زندہ باد” کی شان میں ان سے اپنی محبت ، عقیدت اور احترام کے تعلق کو ظاہر کرنے والے دعائیہ کلمات کیا اتنے بڑے جرائم ٹھہرے کہ ان نعروں پر ریاست کو اپنا کردار ادا کرنا پڑا ؟ اگر یہ نعرے لگانا مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے زمرے میں آتے ہیں تو پھر آپ نے ٹھیک ہی کیا,قوم واقعی قائد اعظم کے مزار کے تقدس کو فراموش کر چکی تھی آپ نے مقدمہ قائم کرکے مزار قائد کے تقدس کو بحال کرنے کی کوشش کی لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کیپٹن صفدر آپ کا شکریہ کہ آپ نے ملک کے سب سے بڑے سیاسی رہنما کے مزار پر آکر چند غیر متنازعہ نعرے کیا لگائے کہ خواب غفلت میں بدمست ریاست کے ٹھیکیداروں کی قومی حمیت کو جگا دیا اور انہیں مزار قائد کے تقدس کی بحالی پر مجبور کردیا ۔
شکریہ کیپٹن صفدر آپ کا شکریہ کہ آپ نے بابائے قوم حضرتِ قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے تقدس کو بحال کر وادیا، قوم آپ کے اس کارنامے پر آپ کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔