ADVERTISEMENT
فلسطین کے حالیہ بحران کے دوران میں تو صرف یہ اندازہ لگانے کی کوشش کررہا ہوں کہ پاکستان نے سلامتی کونسل میں قرارداد کو رکوانے کی امریکی کوشش کی مذمت کیوں نہیں کی ۔ اب ترک وزیر خارجہ کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر شاہ محمود نیویارک جائیں گے ۔۔۔۔پھر غلط پیغام ۔۔۔۔جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور ہو بھی گئی تو کیا ؟ یہ قرارداد برائے عمل نہیں ہوتی۔ کبھی اسمبلی جا کر کشمیر اور فلسطین کے حق میں قراردادوں کا ڈھیر دیکھئے۔۔۔۔چرب زبانی، زبانی جمع خرچ کے بعد ایوان سے نکل کر پوچھنا ” کیسا رہا ” ۔۔۔منافقت کی انتہا ہے۔ کیا پاکستان ترکی سعودی عرب ایسے دس ملک جمع کرسکتے ہیں جو بزور طاقت ظلم بند کرسکیں۔ 1973 میں سنا ہے پاکستان نے یہ کیا تھا پھر اس جنگ سے اسرائیل بھاگ گیا تھا ۔ پھر اسرائیل نے حکمت عملی بنائی۔۔۔۔ایک ایک کر کے سب کو توڑا۔۔۔۔۔
جب ہماری اسمبلی میں یہ کہا جائے کہ اللہ نے مسجد اقصی یہودیوں کو دی اور کعبہ ہمیں تو اندازہ لگالیں کہ ہم جہالت کے کس درجے پر ہیں
” تم کیوں ان کی مدد کو نہیں دوڑتے جو اپنی بستیوں میں گھرے ہوئے اور مدد کے لئے پکار ریے ہیں “
یہ منافقانہ سناٹا رہا تو یاد رکھئیے پروٹوکولز میں پورے حجاز کا ذکر ہے