عرصہ دراز کے بعد آج اپنی پیاری دوست رضوانہ سید کا لکھا ہوا ناول خواب گزیدہ ختم کیا ہے۔ بہت ہی خوبصورت ناول، نکھرا ہوا اسلوب ایک لڑی میں پروئی کہانی جو اپنے مرکز سے نگینے کی طرح جڑی ہوئی ہے جسے چنن ساگر میں اثمر،زلیخا وجاہت اور عفت کےکرداروں نےایک طویل سفر کی طرح آگے بڑھایا ہے۔ سفر زندگی کا ہو یا ملکوں کا، اندر کا ہو یا باہر کا زندگی کے بے شمار پہلوؤں کو اپنے ساتھ لے کر چلتا ہے۔ رضوانہ سید نے کمال مہارت سے ناول کے ہیرو کو جس جس ملک میں بھی گھمایا اس ملک کے رسم و رواج اور تہزیب و تمدن کی باریکیوں کے ساتھ جھلک دکھائی ۔شر سے خیر کا پہلو بھی نکالا اور جزیئات کو اس باریک بینی سے دیکھا اور دکھایاکہ قاری پڑھتے ہوئے حیرت زدہ ہو جاتا ہے اور پھرسچ مچ رضوانہ سید کی تحریر پڑھ کر رشک آنے لگتا ہے۔ رضوانہ کی نظر سماجی مسائل پر بھی ہے ۔انہوں نے گردوپیش کے مسائل کا بھی بہت باریک بینی سے جائزہ لیا اور اسے بہت خوبصورتی سے لکھا۔اسلوب کی شائستگی نے بھی متاثر کیا۔ناول پڑھتے ہوئے بے شمار صفحوں کو نشان زد کیا مگر ٹائیپنگ نہ کر سکنے کی وجہ سے کورٹ نہیں کر رہی۔۔۔خون جگر سے لکھا یہ ناول جو عصر حاضر کا بھی ترجمان ہے بہت توجہ کے قابل ہے۔