مراکش کے سانحہ کے بعد انسانی اسمگلرز کے خلاف کارروائیاں پھر تیز، آج کے اخبار کی سرخی، اب سمجھ نہیں آتی پھر تیز کا کیا مطلب اس کی رفتار تو کبھی بھی کم نہیں ہونی چاہیے ، انسانی جانیں ضائع ہونے کی یہ خبر ہم پہلی مرتبہ نہیں پڑھ رہے ہم سب یہ تفصیل جانتے ہیں اور اسکا شکار ہونے والے سبھی لوگ واقف ہیں کہ یہ اسمگلرز ان لوگوں سے لاکھوں روپے لینے کے بعد ان کا کیا حشر کرتے ہیں، انہیں بیچ سمندر میں ہلاک کرتے ہیں انہیں یرغمال بنا کر گھر والوں سے مزید پیسے طلب کرتے ہیں، ان کی سفاکیت کا شکار ہونے والے اور ان سے پہلے اسی قسم کی صورتحال کا شکار ہونے والے متاثرین کے ساتھ جو کچھ گزری اس سے مکمل واقف ہونے کے باوجود اپنے گھر والوں کی خوشحالی سکون اور بہتر زندگی کے لئے اسمگلرز کی باتوں میں آجاتے ہیں یہ سوچ کر کہ یہ والے لوگ بہتر ہونگے ، میں سوچتا ہوں اور شاید آپ بھی سوچتے ہوں کہ سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود یہ لوگ بے وقوف کیوں بنتے ہیں تو ایسا صرف یہ نہیں کرتے ہم سب روزانہ کی بنیاد پر یہ دھوکہ کھاتے ہیں اور یہ ٹھگ کبھی پلاٹ کبھی فلیٹ کبھی ہاوسسنگ سوسائٹی کبھی ڈبل شاہ کی صورت میں ہمارے سامنے آتے ہیں اور ہم خوشی خوشی اپنی رقم ڈبونے کے لیئے تیار ہو جاتے ہیں یہ ہی صورتحال اجتماعی طور پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہمارے سامنے آتی ہے اور ہم بھی حسین خوابوں کے جھانسے میں آجاتے ہیں اس کی وجہ ایک ہے کہ ہمارے شعور کی جگہ ہمارے جذبات نے لے لی ہے میری درخواست ہے کہ جو لوگ آگہی رکھتے ہیں وہ حکومتوں کے منشور میں کیئے گئے وعدوں کی فہرست بنا کر جو وعدے پورے ہو جائیں وہاں done جو تکمیل کی طرف بڑھ رہے ہوں وہاں in progress اور جنہیں شروع ہی نہیں کیا گیا اس پر has to be worked on لکھ کر سیاسی حکومتوں کی توجہ دلاتے رہیں، یا پھر ہم خود اسی طرح جائزہ لے کر ووٹ کا فیصلہ کریں ورنہ ہم میں اور انسانی اسمگلرز کا شکار ہونے والوں میں کوئی فرق نہیں ہوگا