اصل سوال یہ ہے مونس الٰہی کو آنے والی وہ فون کال کس کی تھی؟ سب نے مٹھائی کھائی۔ دعا مانگی۔ ایک دوسرے کے ساتھ عہد و پیماں کیے کیونکہ فیصلہ یو گیا تھا کہ پنجاب میں اتحادی حکومت کے candidate پرویز الٰہی ہونگے۔ اسکے ساتھ ہی پنجاب میں ق اور ن کے برسوں پہلے ٹوٹے ناطے جڑنے کا امکان پیدا ہو گیا۔ اسکا واضح نتیجہ یہ بھی ہوتا کہ پنجاب میں ہمیشہ مسلم لیگ کی حکومت ہوتی سب کچھ بہت اچھا لگ رہا تھا۔ چہروں کی چمک اور لبوں کی مسکراہٹ آگے تک کا منظر نامہ پیش کر رہی تھیں۔ سب سیٹ تھا۔
یہ بھی دیکھئے:
اگلے ڈیڑھ سال کی تیاری پوری تھی اور پھر دوسرے دن کی صبح سب کو معلوم ہوا کہ پرویز الٰہی صاحب نے عمران خان سے ہاتھ ملا لیا ہے اور اتحادیوں کو منع کر دیا ہے۔ جو حالات تھے اس کے مطابق پرویز الٰہی نے اپنا گولڈن چانس miss کر دیا تھا۔ سب مونس الٰہی کو ذمہ دار ٹھہرا رہے تھے۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ مونس الہی کو کسی نے جعلی کال کر کے استعمال کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے:
عمران خان کو کس قوت کی پشت پناہی حاصل ہے؟
وزارت خارجہ سے ڈگری تصدیق کرانے کا ذلت آمیز طریقہ
عمران خان کی تقریر کا تجزیہ: چیف الیکشن کمشنر سب سے بڑا ہدف کیوں ہیں؟
اسمبلی میں پرویز الٰہی کی حرکات سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ کیونکہ کہ حمزہ وزیر اعلی بن چکے تھے۔ منحرف ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کے فیصلے کے بعد الیکشن کرانے کے احکامات اور اس کے نتیجے میں تحریک انصاف کی شاندار کامیابی کے نتیجے میں اب ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف قومی اسمبلی کا الیکشن بھی جیت جائے گی۔
پرویز الٰہی نے الیکشن کے بعد یہ بیان دیا کہ مونس مجھے ایک ہی بات کہہ رہا تھا کہ آپ نے ہلنا نہیں آج پرویز الٰہی کے اس بیان کے بعد میں یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا ہوں مونس الہی کو کس نے فون کیا تھا اور وہ کال کس کی تھی وہ کوئی معمولی اور جعلی کال نہیں تھی کیونکہ اس کال کے نتیجے میں یہ سارے واقعات رونما ہوے ہیں