ایئر پورٹ کے لاؤنج میں بیٹھا ہوں ساتھ میں ایک صاحب تشریف فرما ہیں کسی سے فون پر بات کر رہے ہیں گفتگو کچھ یوں ہو رہی ہے کہ کسی چیک پوسٹ پر حملہ ہوا ہے اور ان کے عزیز کی شہادت ہو گئی ہے کوئی جوان اپنی زندگی اپنے رب کے حضور پیش کر چکا ہے.
اگر شادی شدہ ہے تو اسکی بیوی بیوہ ہو چکی ہے اور بچے یتیم ہو چکے ہیں ماں اپنے جوان بیٹے کی جدائی برداشت کرے گی باپ بڑھاپے میں جوان لاش کندھے پر اٹھائے گا وطن عزیز ایک بہادر سپاہی سے محروم ہو گیا کیونکہ چھاتی پر گولی کھانے والے بہادر ہی ہوتے ہیں یہ صرف آج کی کہانی نہیں روزانہ یہ جوان ہماری حفاظت کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرتے رہتے ہیں اور ہمیں اطلاع بھی نہیں ہوتی، اے اہل وطن پاکستان کی سڑکوں پر ہونے والے دنگل سے فارغ ہو جائیں تو کل رات شہید ہونے والے وقاص کے لیے فاتحہ ضرور پڑھ لیں۔