وہ تمام لوگ جو TV دیکھتے ہیں یا خبریں پڑھتے ہیں انہوں نے یقیناً ہمارے عوامی نمائندوں کے اثاثہ جات کی تفصیل پڑھ یا سن لی ہوگی، چند ایک کو چھوڑ کر تقریباً تمام لوگ کروڑ پتی کہلاتے ہیں عوام کو خوش ہونا چاہیے کہ یہ کروڑ پتی حضرات ان کے خادم ہیں یعنی غریب عوام کے امیر خادم آئیں اثاثوں کو چھوڑ کر زرا اس فرق کا بھی جائزہ لیں جو غریب عوام اور ان کے درمیان مختلف امور میں رکھا جاتا ہے بھوکے ننگے بجلی ٹرانسپورٹ پانی تعلیم علاج و معالجہ کی سہولت سے محروم عوام کے ان خادموں کے اور بھی بہت سے مزے ہیں ان کا پاکستان اورجس پاکستان میں ہم رہتے ہیں اس میں زمین آسمان کا فرق ہے آئیں براہ راست ان سے بات کرتے ہیں:
ڈئیر امیر خدام! ہم غریب عوام جنہوں نے ہمیشہ آپ کو نوٹ ووٹ اور جان دی ایک علیحدہ پاکستان میں رہتے ہیں اور یہ بات واضح ہوتی ہے جب ہم آپکے طرز زندگی کا مشاہدہ کرتے ہیں صرف چند کو چھوڑ کر آپ میں سے اکثر جن سہولیات کے ساتھ رہتے ہیں اس کو دیکھ کر کوئی کہہ نہیں سکتا کہ آپ اربوں ڈالر کے قرض کے بوجھ تلے دبے غریب پاکستان کے غریب عوام کے خادم ہیں آپ جب گھر سے نکلتے ہیں تو فضا سائرن کی آوز سے گونجنے لگتی ہے سڑکیں ٹریفک کے لئے بند ہو جاتی ہیں کوئی دھواں اور ٹریفک آپ کے راستے میں نہیں ہوتا آپ کے ارد گرد اسلحہ سے لیس گارڈ چوکس رہتے ہیں اور اور آپ بہ حفاظت عوام کے ادا کییے ہوے ٹیکس سے خریدی گئ سرکاری گاڑی ڈرائیور سرکاری گارڈ سرکاری اسلحے کے جلو میں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر پہنچ جاتے ہیں جہاں زندگی ایک اور رنگ میں آپ کا استقبال کرتی ہے فانوسوں سے آراستہ چھتیں پیر دھنس جائیں ایسے دبیز قالین ہر وقت مستعد نوکر لزیز کھانے آسائشیں ہی آسائشیں. غرض یہ کہ جھگیوں کچے مکانوں غلیذبستیوں میں رہنے والوں کے خادم بڑے ٹھاٹ باٹ سے زمین پر بنائی ہوئی جنت میں رہتے ہیں آپ کے پاس قہقہے ہیں مسکراہٹیں ہیں خوشیاں ہی خوشیاں ہیں آپ کی دوستی سفیروں اور امیروں سے ہے
آئیے! اب اس پاکستان کو دیکھنے ہیں جہاں ہم رہتے ہیں ہم عوام جن کا آپ اپنے آپ کو خادم کہتے ہیں بات سیکیورٹی سے شروع ہوئی تھی آئیے دیکھیں ہم کتنے محفوظ ہیں یہ دیکھیے یہ ایک بازار ہے لوگ آ جا رہے ہیں ہر طرح کے لوگ یہاں مصروف ہیں زندگی کی جدوجہد میں مصروف لوگ اپنے بچوں کی روزی کی تلاش میں مصروف لوگ پھر اچانک ان سب کے اوپر قیامت ٹوٹ پڑتی ہے جب کوئی فائرنگ کرکے چلا جاتا ہے ضرورت زندگی پر نظر دوڑائیں گے دیکھیں یہ جو بسوں میں لٹکے ہوئے لوگ ہیں یہ ایڈونچر نہیں کر رہے بلکہ مجبور ہیں کہ اگر وقت پر دفتر یا روزگار پر نہیں پہنچیں گے تو پریشانی ہو جائے گی خواتین کے حقوق کے لیے جان دینے کا وعدہ کرنے والو دیکھ لو جو بس میں مرغی کے ڈربے جتنی جگہ ہے وہ لیڈیز کمپارٹمنٹ ہے اس میں خواتین ہوتی ہیں کبھی آپ اس میں کبھی سفر کے دیکھیں صرف. پسینے کی بو برداشت کر لیں تو بڑی بات ہے کیونکہ سنا ہے کہ وزارت ملنے کے بعد تو آپ اور بھی نازک ہو جاتے ہیں
اللہ کے نازکی کہ چنبیلی کے چار پھول
سر پر جو رکھ دئیے تو کمر تک چٹخ گئ
محترم آپ جس پاکستان میں رہتے ہیں وہاں شفاف سڑکیں ہیں ہیں پھولوں سے بھرے باغات ہیں ہیں میرے پاکستان میں روز کوئی بچہ کھلے مین ہول میں گر جاتا ہے آپ اپنے سوئمنگ پول میں تیراکی کرتے ہیں میرے پاکستان میں لنگوٹ باندھ کر نلکوں پر نہانے کے لیے بھی پانی نہیں پانی کی صفت یہ ہے کہ کہ یہ بے رنگ اور بے زائقہ ہوتا ہے لیکن ہمیں یہ دونوں خصوصیات کے ساتھ ملتا ہے اگر ٹرین کا سفر ہو تو آپ کے لیے ایسا ڈبہ بنتا ہے جس میں ہر سہولت موجود ہوتی ہے ہم عوام جن 15 دن پہلے ٹرین کی بکنگ کے لیے مارے مارے پھرتے ہیں آپ فلو کے علاج کے لیے بھی باہر جاتے ہیں میرے لوگ ہسپتال کی لائن میں دم توڑ دیتے ہیں آپ کے پاکستان میں اجالا ہے میرے پاکستان میں تاریکی ہے اور جو اپنے آپ کو ہمارا خادم کہتے ہو اپنے محل نما بنگلوں سے نکلو میرے پاکستان کے لوگوں کے مسائل دیکھو صرف فائلوں سے مت کھیلو اپنے آپ کو ہمارا خادم کہنے والے سارے سیاستدانوں لیڈروں سے درخواست ہے کہ خدا کے واسطے اپنی سیاست کی ڈگڈگی بند کریں اپنے محلوں سے باہر نکلیں ہر شعبے کے وزراء بغیر اطلاع کے اپنے محکموں کا معائنہ کریں جھنڈے والی گاڑی کو چھوڑ کر ڈنڈے والی بسوں کا سفر کر کے دیکھیں کہ عوام کا کیا حال ہے جب تک ایکشن نہیں لیں گے عوام کے مسائل حل نہیں ہونگے اچانک اور فوری طور پر کئے جانے والے فیصلوں سے ہی مسائل حل ہوں گے فائلوں کی بھول بھلیوں اور سیکریٹریوں کی سطح پر مسائل حل ہونا ہوتے تو کب کے ہو چکے ہوتے عمل کریں عوام میں نکلیں آپس کے جھگڑوں کو ختم کریں مسائل کے حل پر توجہ دیں عوام تنگ آچکے ہیں نقشوں کو تم نہ جانچو لوگوں سے مل کے دیکھو کیا چیز جی رہی ہے کیا چیز مر رہی ہے۔