حسرت ان غنچوں پہ ہوتی ہے جو بن کھلے مرجھا جائیں مگر ایسے غنچے پر کیا کیجئے جو پوری طرح کھلیں، چمن مہکائیں اور پھر بھی نظر انداز کردئیے جائیں ۔ ملک کے افق پر کئی ستارے چمکے اور ناقدری کے بلیک ہول میں گم ہوگئے اور ملک وہ بازو کھو بیٹھا جو اقوام عالم میں سبز ہلالی پرچم بلند کرسکتے تھے ۔اور ہم تاریخ سے سبق سیکھنے کے بجائے اسے دہرائے چلے جارہے ہیں ایک بار پھر وہی ہوا جو ہوتا چلا آیا ہے۔ کوئی دو ہفتے قبل ہو ایف سی مقابلے میں احمد مجتبیٰ نے بھارتی حریف کو پچپن سیکنڈ میں ناک آؤٹ کردیا۔ بین الاقوامی فورم پر یہ ایک بڑی کامیابی ہے جسے لفٹ نہ کرائی گئی نہ تو احمد کیلئے حکومتی سطح پر انعام و اکرام کا اعلان ہوا نہ ہو ایف سی فائٹس اور فائٹر کو فروغ دینے کے اقدامات سامنے آئے وہ بھی اس وقت میں جب ملک کا سربراہ ایک سابق کھلاڑی ہے ۔ نجی سیکٹر تو چلتا ہی کمرشل ازم پر ہے احمد مجتبیٰ نہ کرکٹر ہیں نہ کوئی اداکار یا پاپ سنگر لہذا کوئی برانڈ ان کی حوصلہ افزائی کیلئے سامنے نہ آئی اس کے برعکس ان کرکٹرز کی پذیرائی مسلسل جارہی ہے جو نام نہاد اسٹار کے سوا کچھ نہیں آئی سی سی کے ٹاپ ٹین میں کہیں شمار نہیں
اب تک کسی نیوز چینل نے بھی احمد کو کسی بھی قسم کے شو میں مہمان بنانے کی زحمت نہ کی واضح رہے کہ پاکستان نے ایک طویل عرصے بعد بھارت کو کھیلوں کسی عالمی ایونٹ میں شکست دی ہے ۔ شاید کبڈی میں ہم انہیں زیر کرکے ہیں مگر کرکٹ ہاکی میں پرائے ایک عرصہ ہوگیا ایسے میں وطن آمد پر احمد کا شایان شان استقبال بنتا تھا بھرپور میڈیا کوریج اس کا حق تھی جو نہ ملی بدقسمتی سے یہ نوجوان وہ ہیرا ہے جس کی قدر کرنے والا کوئی نہیں۔بہرحال پچھلے دنوں احمد کو ایک زور دار پنچ پڑا بھارتی فائٹر کو 55 سیکنڈ میں گرانے والا 15 سیکنڈ میں ناک آؤٹ ہوچکا ہے ۔۔ آپ سوچتے ہوں گے ایسا کب ہوا ،کیسے ہوا ،کس نے کیا تو جناب ایسا اس روز جب اسلام آباد کی چند برگر لڑکیاں سیرو تفریح کیلئے نکلیں ایک جگہ گاڑی پارک کی اور وہ جملہ کہا جس نے آج پورے ملک کو دیوانہ بنارکھا ہے ۔ “یہ ہماری کار ہے یہ ہم ہیں اور یہ ہماری پارٹی ہورہی ” پندرہ سیکنڈ کی یہ ویڈیو آج پی ڈی ایم کے علاہ ملک کے سارے مسائل پس پشت ڈال چکی ہے سینا پھلا پھلا کر حب الوطنی یا جمہوریت دوستی کا دعویٰ کرتے نیوز چینلز ہوں یا سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ہر کوئی خاتون کے پیچھے پڑا ہے کہ کسی طرح ان کے چینل پر تشریف لائیں اور میزبانی کا شرف بخشیں چند ہی روز میں یہ لڑکی ایک سپر اسٹار بنتی بھی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ کئی برانڈز انہیں اشتہار کے بدلے منہ مانگی قیمت دیں گے ڈرامے اور فلمیں بنانے والے تو رہتے ہی ایسے چیزوں کی تلاش میں ہیں لہذا برگر لڑکی کی پارٹی واقعی شروع ہوچکی ہے ۔ یہ چمک دمک کچھ روز ہفتے یا مہینے چلے گی لیکن یہ کوئی ایسا کارنامہ نہیں جسے بین الاقوامی پذیرائی ملے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑے گا کہ یہ فضول سے 15 سیکنڈ ان 55 سیکنڈز کی کامیابی پر غالب آگئے جو احمد نے مہینوں کی تربیت اور محنت کے بعد حاصل کی تھی ۔۔۔سارے فسانے احمد مجتبیٰ ان تاریک راہوں کا روشن ستارا بلکہ ڈوبتا اور ٹوٹتا ستارا دکھائی دے گا ۔چند دن قبل سنگاپور میں قومی پرچم سربلند کرنے والے نوجوان کو کوئی گھاس نہیں ڈال رہا ۔ واضح رہے کہ احمد کا تعلق کوئٹہ سے ہے بلوچستان کے لوگ محرومیوں کا شکوہ کرتے نہیں تھکتا ویسے بھی اب پی ایس ایل کی آمد آمد ہے کرکٹ کے جوش میں کسی کو ہوش نہیں رہے گا قوی امکان ہے کہ حسین شاہ کی طرح احمد مجتبیٰ بھی کسی روز وطن چھوڑ دے پھر اس سے پوچھا جائے کہ آپ نے پاکستان میں کیوں نہ رکے بیرون ملک کیوں گئے ممکن ہے حسین شاہ کی طرح احمد مجتبیٰ بھی یہی بیان دیں ” بھائی میں پاکستان میں رکتا تو شاید آج گدھا گاڑی چلا رہا ہوتا ” یہ پہلا موقع نہیں جب معاشرہ کسی اسٹار کے ساتھ ایسا برتاؤ کررہا ہو اس سے قبل کئی شعبوں میں کارہائے نمایاں دکھانے والوں کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔۔ حیرت ہوتی ہے کہ اس کے باوجود ہم ان کی حب الوطنی پر شک کرتے ہیں اور برین ڈرین کا رونا روتے ہیں۔ یاد رکھئیے کہ باصلاحیت افراد یا ٹیلنٹڈ کھلاڑی ہی بین الاقوامی سطح پر کسی قوم کا مان بڑھاتے ہیں نہ کہ ٹک ٹاک ویڈیوز یا الٹی سیدھی حرکتیں کرکے وقتہ فیم حاصل کرتے افراد ۔۔ احمد کے ساتھ اس ناروا سلوک کی ذمےدار نہ صرف حکومت بلکہ بحیثیت قوم ہم سب ہیں۔