• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home کتاب اور صاحب کتاب

پروفیسر سید سجاد قادری کی یادیں

استادِ محترم کا نہایت شگفتہ انداز اور لہجہ دھیما تھا، چہرے پر متانت اور سنجیدگی سجی رہتی۔ گوری رنگت اور درمیانہ قد۔ وہ شانِ بے نیازی سے کالج میں داخل ہوتے ، اپنی موٹر سائیکل پارکنگ میں روکتے، وقار اور تمکنت سے چلتے ہوئے ہماری کلاس کا رخ کرتے۔ ان کا وہ انداز مجھے آج بھی یاد ہے

ڈاکٹر مجاہد حسین by ڈاکٹر مجاہد حسین
September 20, 2020
in کتاب اور صاحب کتاب
0
پروفیسر سید سجاد قادری کی یادیں
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

انسان کبھی ماضی میں لوٹ کر نہیں جا سکتا ۔ماضی کے دریچوں سے جھانک کر یاد وں کے چند خوبصورت لمحات سمیٹ لینا میرا روز کا معمول ہے۔ میں نے تعلیم کے گیارہویں برس میں قدم رکھا تو اکیسویں صدی کا آغاز ہو چکا تھا۔ گورنمنٹ کالج عارف والا کے باغیچے میں کھلے پھولوںکی خوشبو مہمان صدی کا استقبال کر رہی تھی۔ یہ ستمبر کا مہینا تھا ، تاریخ یاد نہیں البتہ چند واقعات یاد ہیں۔ ان کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں ،کالج میں پہلے دن ہمارا استقبال فولنگ (fooling)سے نہیں کیا گیا ۔نئے آنے والے طلبا ءکے لیے ایک تقریب منعقد کی گئی ۔سٹیج سیکرٹری کے فرائض جناب پروفیسر صدیق قمر صاحب نے انجام دیے ہم سب میٹرک پاس ،کالج کے تمام ا سا تذہ کا تعارف اور چند کا پیغام سن کر اپنے گھروں میں لوٹ آئے ،پھر چند دن بعد کلاسز شروع ہوئیں ۔ ٹائم ٹیبل میں اردو کے پیریڈ کے لیے پروفیسر سید نجف علی شاہ صاحب کا نام لکھا ہوا تھا لیکن پتا چلا کہ وہ رخصت پر ہیں۔ہمیں پروفیسر سید سجاد قادری اردو پڑھانے لگے۔ پہلے دن استاد محترم نے اپنا تعارف کرایا پھرطلبا کو اپنا اپنا تعارف کروانے کا کہا گیا۔ میری باری آئی تو استاد محترم نے کہا: تم نام کے ہی مجاہد ہو یا کام کے بھی؟ کیا تم نے کبھی جہاد کیا ہے؟ مجھ سے مناسب جواب نہ بن پڑا۔ خیربات آگے چل پڑی۔

استادِ محترم کا نہایت شگفتہ انداز اور لہجہ دھیما تھا، چہرے پر متانت اور سنجیدگی سجی رہتی۔ گوری رنگت اور درمیانہ قد۔ وہ شانِ بے نیازی سے کالج میں داخل ہوتے ، اپنی موٹر سائیکل پارکنگ میں روکتے، وقار اور تمکنت سے چلتے ہوئے ہماری کلاس کا رخ کرتے۔ ان کا وہ انداز مجھے آج بھی یاد ہے۔یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کہ وہ آس پاس موجود ہیں اور ا بھی کسی طرف سے آنکلیں گے۔ طلبا کو ان کا رویہ بہت اچھا لگتا۔ اکثر ہم خالی پیریڈ میں اساتذہ کی گریڈنگ کرتے تھے ۔ کس استاد کا انداز اچھا ہے۔ کون قنوطی ہے وغیرہ۔ سید صاحب کی باری آتی تو سب خاموش ہو جاتے۔

وہ میرے استادِعالی جناب ہیں
وہ کڑے دن میں برستا سحاب ہیں
وہ چراغِ شب ،درخشاں،شگفتہ رو
وہ میرے دل میں مثالِ گلاب ہیں

میں نے پروفیسر صدیق قمر صاحب سے سنا ہے کہ استادِ محترم سید سجاد قادری صاحب کے والدِ گرامی سید سکندر علی شاہ ایک عوامی شخصیت تھے۔ آپ دوریش صفت تھے ہمہ وقت عوام کی خدمت پر کمر بستہ رہتے تھے۔ قبولہ شریف (جو استادِگرامی کا آبائی گاﺅں تھا) میں ہسپتال کے لیے دو ایکٹر ذاتی اراضی وقف کر دی ۔اگر آپ ایسا نہ کرتے تو یقیناً وہ گرانٹ کسی اور شہر یا قصبے کو دے دی جاتی۔

آپ کے والدِ گرامی نہایت سادہ اور درویشانہ زندگی کے قائل تھے ،کیا شخصیت تھی ، سر پر ٹوپی ،پاﺅں میں ہوائی چپل،کرتا اور تہمند پہنتے۔تہمند کے پلومیں، شاہ صاحب کے پیسے ہوتے تھے۔ جہاںکہیں غریب غربا نظر آجاتے یا کوئی مطالبہ کرتا تو آپ انھیں پیسے دے دیتے۔

سید سجاد قادری ان کے صاحب زادے تھے۔ آپ بھی طبعاً سخی اور فیاض تھے۔ ہر کہ ومہ سے تعلق رکھتے تھے۔ لوگوں کے لیے فیاضی عام تھی۔ آپ اپنے علاقے میں پروفیسر کی حیثیت سے کم اور زمیندار کی حیثیت سے زیادہ جانے جاتے تھے۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)

وہ قبولہ شریف کے نوجوانوں کو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے تھے۔ آپ کو اس بات کا بہت شوق تھا کہ قبولہ کے نوجوان بیرون شہر اچھے کالجز اور یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے والدین اور اساتذہ کا نام روشن کریں۔

ان کے وہ طلبا ءجو یونیورسٹیوں میں بیرون شہر تعلیم پذیر تھے جب گھر آتے تو شاہ صاحب ایک ایک سے ملتے ،ان کے تعلیمی احوال اور مسائل کا پوچھتے ،ممکن حد تک مالی معاونت بھی کرتے۔ اس کے علاوہ مولانا مودودیؒ کی اسلامی کتب انھیں تحائف میں دیتے اور بعد میں اس کا Feed Back))اظہار رائے بھی لیتے تھے۔ آپ ایک خاصے خوشحال زمیندار تھے اور انتہائی فیاض آدمی تھے۔

آپ نے طلبا ءکی فلاح کے لیے بہت سے کام کیے کالج میں اولڈ بک سوسائٹی کا قیام ان میں سے ایک ہے۔
اس کے علاوہ طلبا کے لیے درسی کتب کی گائیڈ عرفانِ اردو اور عرفانِ اسلامیات کے نام سے ترتیب دیں۔
آپ نے پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور سے ایم اے اردو کیا ۔آپ کا ایم فِل کا مقالہ معروف فلم ڈائریکٹر ریاض شاہد کی علمی و ادبی خدمات پر تھا۔

کالج میں اپنی بات ڈنکے کی چوٹ پر کہتے تھے۔ سٹاف روم میں کسی موضوع پر بحث ہوتی تو سب کی آراءغور سے سننے کی کوشش کرتے کہ ان سے کوئی ناراض نہ ہو ۔مگر جب وہ خود ناراض ہوتے تو ان کو منانا مشکل ہو جاتا ۔یہ ان دنوں کی بات ہے جب ریاض صاحب کالج کے پرنسپل تھے، سید صاحب کچھ ناگزیر حالات کی وجہ سے ۵۱ دن مسلسل کالج سے غیر حاضر رہے اور چھٹی یا غیر حاضری کی کوئی اطلاع بھی نہ دی۔ ان دنوں ریاض صاحب( سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج عارف والا) شاہ صاحب کی کلاسز پڑھاتے رہے۔ جب شاہ صاحب کالج واپس آئے تو پروفیسر ریاض صاحب سے ملے اور کہنے لگے۔ ریاض صاحب آپ اتنے دنوں سے کہاں غائب تھے۔۔۔۔۔؟

وضع داری، ہمدری، اور ایک دوسرے کا خیال رکھنا اُس وقت، لوگوں میں عام تھا آج کل کے دور میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ استاد گرامی کو غریقِ رحمت کرے(آمین ) ایسے لوگ دنیا میں کم ہی رہ گئے ہیں۔

اب انھیں ڈھونڈ چراغ رخِ زیبا لے کر

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: سجاد بخاریمجاہد حسینیاد رفتگاں
Previous Post

حزب اختلاف عمران خان کو تنگ کرے گی لیکن اس کا ہدف عمران نہیں

Next Post

لفظیات و معنیات کی جادو گری

ڈاکٹر مجاہد حسین

ڈاکٹر مجاہد حسین

Next Post
لفظیات و معنیات کی جادو گری

لفظیات و معنیات کی جادو گری

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions